سیّد الشھدا کا چہلم

آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی


ہم اس مقالہ میں اس بارے ہم بحث نہیں کریں گے ۔

لیکن مرحوم شہید محراب آیةاللہ قاضی طباطبائی تبریز کے امام جمعہ نے چہلم لے سلسلہ میں تحقیق کرتے ہوے ایک کتاب لکھی ہے کہ جسکا موضوع چہلم کے بارے میں تحقیق ہے .

قارئین کرام

زیادہ وضاحت کیلئے اس کتاب کی طرف رجوع کر سکتے ہیں ۔

اس روز کے مسلّم واقعات میں سے یہ ہے کہ صفر کا بیسواں دن کہ جو امام حسین ع کا چہلم کا دن ہے

اس دن جابربن عبداللہ انصاری کہ جو رسول خدا کے صحابی ہیں مدینہ منوّرہ سے امام حسین ع کی زیارت کیلئے کربلا آے ہیں ،اور بعض روایات کے مطابق جابر نے فرات کے پانی سے غسل کرنے بعد غم اور اندوہ کہ حالت میں امام حسین علیه السلام کی زیارت کیلئے روانہ ہوے ہیں ایک قافلہ کی آواز سنتےہیں تلاش اور جستجو کرنے کے بعد اس بات کی طرف متوجہ ہوے کہ اہلبت رسول خدا ص امام کی زیارت کیلئے کربلا آئے ہیں ۔

اس بنا ءپر ۰۲ صفر ۱۶ہجری یعنی امام حسین علیه السلام کا چہلم منانے کیلئے سب سے پہلے امام کے پہلے زائر عنوان سے انھوں نے اپنے آپ کو کربلا پہونچایا۔

امام حسین علیه السلام کی نہضت اورحرکت کے عالمگیر ہونے میں کافی عوامل دخیل ہیں کہ جنہوں نے عاشورہ کو دنیاوالوں کے سامنے پیش کیا ،اسیروں ،جناب زینب اور امام سجاد علیه السلام کے ظلم اور ستم گھروں میں کوفہ شام اور امویوں کی مسجدوں میں خطبات کو پیش کر کے امام حسین علیه السلام کے قیام کو زندہ رکھا اور اسکے ساتھ قیام توابین اور لوگوں کی بیداری غفلت کے بعد اور دوسرے کئں واقعات اس بات کا سبب بنے ہیں کہ امام حسین علیه السلام کے قیام کی حقیقت کو لوگون کے سامنے پیش کریں

 

اور انھیں عوامل میں سے چہلم خود اس بات کا سبب بنا ہے کہ امام حسین علیه السلام کے قیام کی حقیت لوگوں کیلئے واضح ہو جائے ۔اور آجکل جو انکے روضہ پہ چہلم منایا جاتا ہے اس بات پر زندہ ثبوت ہے۔لوگ ایک بار پھر امام حسین علیه السلام کے قیام کی بررسی کرتے ہیں اور انکے مقاصد سے آشنائی حاصل کرتے ہیں اور اس کی عظمت اور بزرگی تک پہونچتے ہیں اور اس کے مقابلہ میں اپنے اپ کوذمہ دار سمجھتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next