سیّد الشھدا کا چہلم

آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی


چہلم صرف سال کے دنوں میں سے ایک دن نہیں ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کی نگاہوں میں امام حسین علیه السلام کے قیام کی تصویر کھینچ کر رکھ دیتا ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ تاریخ میں اختلاف ہے کہ کیا امام حسین علیه السلام کے گھر والے پہلا چہلم منانے کربلا آے ہیں یا نہیں ، لیکن جو مسلم ہے وہ یہ ہیکہ عاشورہ کے شہیدوں کے مزار کی زیارت کو جابربن عبداللہ اور عطیّہ نے انجام دیا ہے ہم یہاں پر ان دو بزرگوار کی شخصیت اور زیارت اربعین پر بات کریں گے ۔

شیخ طوسی کتاب مصباح المجتھدمیں لکھتے ہیں :صفر کا بیسواں دن وہ دن ہے کہ جابر بن عبداللہ انصاری کہ جو رسول خدا (ص) کے صحابی ہیں مدینہ سے امام کی زیارت کیلئے کربلا آئے اور امام کے مزار کے پہلے زائر ہیں ،اس دن میں امام حسین علیه السلام کی زیارت مستحب ہے (بررسی تاریخ عاشورہ ص۴۴۲)

مرحوم شیخ طوسی کی عبارات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جابر امام حسین علیه السلام کی زیارت کے قصدمدینہ سے نکلے ہیں اور ۰۲ صفر کو کربلا پہونچے ہیں لیکن یہ مدینہ والے کس طرح اور کیسے امام کیشہادت سے مطلع ہوے کہ جابر اپنے اپ کو کربلا پہونچایا۔

کہنا چاہیے کہ ابن زیاد نے اہلبیت کے کوفہ پہونچنے سے پہلے ہی بدالملک بن ابی الحارث سلمی کو حجاز روانہ کر دیا تھا تا کہ جتنا جلدی ممکن ہو سکے حاکم مدینہ عمر وبن سعد امام حسین علیه السلام اور انکے ساتھیوں کی شہادت سے با خبر ہو جائے۔اھلبیت کے کوفہ پہونچنے سے چند دن بعد شہر کے لوگ من جملہ مدینہ والے فرزند پیامبر کی شہادت سے آگاہ ہو گئے۔ اس صورت میں ممکن ہے کہ جابر اس بات سے با خبر ہو گئے ہوں اور اپنے اپ کو کربلا پہونچایا ہو ۔اس کہ باجود کہ جابر کمسن اور نابینا تھے ۔امام حسین علیه السلام کی شہادت کے بعد اسلام بہت مرعوب ہو چکا تھا بنی امیّہ کی قدرت اور کامیابی اس بات کا سبب بنی تھی اور جابر ان لوگوں میں سے تھے کہ جو اس امر سے نہیں ڈرے ۔

اور انھوں نے امام حسین علیه السلام کی شخصیت کو پہچنوانے کیلئے بہت بڑے بڑ ے قدم اٹھائے ۔

جس وقت مدینہ سے کربلا کیلئے روانہ ہوے ہیں ضعیفی اور ناتوانی نے انکو پریشان کر رکھا تھا۔

اور بعض روایات کے مطابق نا بینا بھی تھے ۔

لیکن جابر لوگوں کو غفلت کی نیند سے بیدار کرنے کیلئے اس کام کو انجام دیتے ہیں ۔

اور اہلبیت کی تائید کے ساتھ یہ ہر سال کی رسم بن چکی تھی اور اسکی بہت ساری برکتیں بھی تھیں ۔

اور اس دن میں زیارت کے سلسلہ میں نزدک یا دور سے بہت ساری روایتیں نقل ہوئی ہیں ۔

اس زیارت میں جابر کے ہمراہ عطیّہ کہ جو اسلام کی بڑی شخصیتوں ،اور مفسر قرآن کے عنوان پہچانے جاتے تھے بھی تھے ۔

جابر اور عطیّہ نے فرات کے پانی میں غسل کیااور جس طرح حاجی خداکے گھر کیلئے احرام باندھتے ہیں اپنے اپ کو آمادہ کر کے ننگے پاوں اور چوٹھے چوٹھے قدموں کے ساتھ شہداءکے مزار کی طر ف روانہ ہوے سب سے پہلے اما م حسین علیه السلام کی قبر مطھّر پر تشریف لے گئے اور حبیبی ،حبیبی کی آواز کے ساتھ امام حسین علیه السلام کو مخاطب کو قراردیا اور اسی حال میں امام حسین علیه السلام سے پوچھا کیا یہ ہو سکتا ہے دوست ،دوست کا جواب نہ دے اور بات کو آگے بڑھاتے ہوے کہا کہ کیسے ہو سکتا کہ جواب دو جبکہ تمہاراسر تن سے جداہے اس طر ح امام حسین ع کی عزاداری کی بنیاد رکھی ۔

آخر میں قارئیں کرام سے دعا کی التماس کرتے ہوے اس بات کی امید کرتے ہیں کہ اربعین کے اعمال کو انجام دیں گے اور مفاتیح الجنان کی رجوع کر کے اس روز کی زیارت پڑھیں گے اسلےئے کہ چہلم کی زیارت کا پڑہنا مومن کی علامات میں سے ہے اسکے علاوہ چہلم کے مراسم میں ایران کے گوشے گوشے میں شرکت کریں اور اسی طرح تمام ممالک جہاں جہاں محبّان اہلبیت ہیں چہلم کے مراسم میں شرکت کریں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7