سیّد الشھدا کا چہلم

آیت اللہ العظمی فاضل لنکرانی


ہمارے شیعیوں میں سے اگر کوئی چالیس حدیثوں کو حفظ کرے خداوند متعال اسکو قیامت کے دن عالم دانشمند اور فقیہ محشور کرے گا۔البتہ اس بات کیطرف توجہ رکھنا ضروری ہے کہ احادیث کو حفظ کرنے سے مرادصرف عبارات ہی کو حفظ کرنا نہیں ہے بلکہ جو چیز طلب کی گئی ہے کہ حدیث کو اسکے پورے ابعاد کیساتھ حفط کرناہے اور حقیقت میں وہ حدیث کا سمجھنا اور اس پر عمل کرنا اور اسکا رائج کرنا ہے ۔

اسی طرح روایات میں وارد ہوا ہے کہ انسان کی عقل چالیس سال میں کامل ہوتی ہے ۔

امام جعفر صادق علیه السلام ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ اپ نے فرمایا،اذا بلغ العبداربعین سنة فقدانتھی منتھاہ(بحارالانوارج۶ص۰۲۱ح۷)

شاید حدیث کے معنی یہ ہیں کہ جب انسان چالیس سال کا ہو جاتا ہے تو اسکی عقل کامل ہو جاتی ہے ۔

اسی طرح نماز جماعت کو برپا کرنا اور اسمیں شرکت کی سفارش چالیس دن تک بھی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے ۔ نبی اکرم علیه السلام سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے ،من صلّی اربعین یوماًفی الجماعة یدرک تکبیرة الاولیٰ کتب اللہ براءتان :براءةمن النار و براءةمن النفاق(بحار۔۔۔ج۸۸ص۴ح۵)

یعنی وہ شخص جومرتب ابتداءسے نماز جماعت میں شرکت کرے خداوند اسکو دو چیزوںسے محفوظ رکھے گا ایک آتش جہنم دوسرے نفاق اور دوروئی سے ۔

آداب دعا میں آیا ہے کہ ا گر آپ چاہتے ہیں کہ اپکی دعا قبول ہو جائے تو پہلے چالیس مومنوں کیلئے دعا کریں اور اسکے بعد خدا سے اپنی حاجت طلب کر یں ۔من قدّم اربعین من المومنین ثمّ دعااستجیب لہ (بحار۔۔ج۶۸ص۲۱۲)

اس روایت میں امام جعفر صادق (ع )نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے دعا کرنے پہلے دوسرے مومنوں کیلئے دعا کرنا چاہیے۔

اور روایات میں پڑوسیوں اور انکے حقوق کے بارے میں فرمایا ہے کہ پڑوسی چالیس گھر تک شامل ہوتا ہے یعنی جہاں وہ رہتا ہے اس سے ہر طرف سے چالیس گھر تک ۔

امام علی علیه السلام نے ایک حدیث میں فرمایا،الجوار اربعون داراًمن اربعة جوانبھا (بحار۔۔ج۴۸ص۳ح۳)



back 1 2 3 4 5 6 7 next