قدرت اور عدالت اھل سنت اور اھل تشیع کے نزدیک (2)



 



[1] اس مطلب کی وضاحت کے لئے رجوع کیا جائے مصطفی شکری کی صریح تنقیدوں کی طرف جسے کتاب ”پیغمبر و فرعون“ میں ذکر کیا ھے، ص/۸۷، ۹۰۔ نیز عالمانہ تنقید کے لئے مراجعہ کریں حسن حنفی کی کتاب من العقیدة الی الثورة کے مقدمہ کی طرف، ج/۱، ص/۲۰، ۳۲۔

[2] الاحکام السلطانیة ابویعلی، ص/۲۱؛ الخلافة والامامة، ص/۳۰۰۔

[3] ایام المحنة میں امام حنبل اور ان کے ھم فکر ساتھیوں نے جو سختیاں جھیلی ھیں، ان کے متعلق معلومات کے لئے الائمة الاربعة ج/۴، ص/۱۴۰۔ ۱۸۰ نیز الخلافة والامامة، ۳۰۰۔ ۳۰۹ کی طرف رجوع کریں بلکہ حکام کی طرف سے علما نے جو سختیاں جھیلی ھیں ان کے متعلق معلومات کے لئے ھر ایک سے بھتر یہ ھے کہ کتاب الاسلام بین العلماء والحکام ص/۱۲۹، ۲۱۴، نیز کتاب مناقب امام احمد ابن حنبل ابن جوزی، ص/۳۹۷، ۴۲۰ کی طرف رجوع کریں۔

[4] اگر یہ مان لیا جائے کہ نظام Ú©ÛŒ حفاظت در اصل حاکم Ú©ÛŒ حفاظت تنھا مصالح Ùˆ مفاسد Ú©ÛŒ تشخیص دینے کا ضابطہ Ú¾Ùˆ تو ممکن Ú¾Û’ کہ اس Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ بھانہ دین اور عدالت سے انحراف اس درجہ بڑھ جائے کہ دختر رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  Ú©ÛŒ بے حرمتی بھی Ú©ÛŒ جائے ”حضرت زھراء علیھا السلام Ú©Û’ مکان پر حملہ کیا گیا اور آپ Ú©ÛŒ بے حرمتی Ú©ÛŒ گئی، یہ سب Ú©Ú†Ú¾ صرف اس وجہ سے کیا گیا کہ نظام اسلام باقی رھے اور امر خلافت میں کوئی خلل واقع نہ Ú¾Ùˆ نیز کسی میں خلیفہ Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ جراٴت نہ رھے اور مسلمانوں Ú©Û’ اتحاد Ú©Ùˆ ٹھیس نہ پھنچے۔“ شرح ابن ابی الحدید، ج/Û²Û°ØŒ ص/۱۶، اس نمونہ Ú©Û’ علاوہ دوسرے نمونے بھی بعد والے صفحات میں ملاحظہ کئے جاسکتے ھیں، ان خلفاء Ú©ÛŒ تنقید Ú©Û’ باب میں جو خلق قرآن Ú©Û’ قائل تھے، العواصم من القواصم، ۲۴۹، Û²ÛµÛ± ملاحظہ Ú¾ÙˆÛ”

[5] الخلافة والامامة، ص/۳۰۱۔

[6] یزید اور اس کے درباری علمائے سوء نیز ان کے اخلاف نے بعد کے زمانے میں امام حسین اور ان کے چاھنے والوں کو نے یہ کہہ کر متھم کیا کہ یہ لوگ دین سے خارج ھوگئے ھیں اور امام و خلیفہ کی مخالفت کے لئے قیام کیا ھے، لہذا ان سے جنگ کرنا چاہئے اور ان کا صفایا کردینا چاہئے۔ تاریخ طبری ص/۳۴۲ پر ملاحظہ ھو

 

[7] اعلام الموقعین، ج/۳، ص/۳ اور ۴۔

[8] بطور نمونہ کتاب ”ھند و پاکستان“ ص/۳۸، ۳۷ ملاحظہ ھو۔



back 1 2 3 4 5 6 next