اسلام، دوستی اور مهربانی کا مظهر



 ÙˆØ§Ù„ثالثۃ: اَن لاَ تُغَیِّرَہُ عَلَیکَ وِلَایَةٌ ÙˆÙŽ لَا مَالٌ تیسری شرط یہ ہے کہ: اقتدار اور مال Ùˆ دولت تمہارے ساتھ اسکے طرزِ عمل میں تبدیلی نہ لا سکے۔یعنی اگر وہ ایک معمولی فرد تھا نہ اسکے پاس مال تھا نہ منصب Ùˆ مقام اور تمہارے ساتھ دوستی میں کسی امتیاز کا قائل نہ تھا۔ پھر اس Ú©ÛŒ قسمت Ù†Û’ یاوری Ú©ÛŒ اسے منصب Ùˆ مقام حاصل ہو گیا وہ مال ودولت کا مالک ہو گیا اس Ú©Û’ باوجود اس Ù†Û’ رشتہ Ù” دوستی استوار رکھا اور ایسے رہا جیسے Ú©Ú†Ú¾ بدلا ہی نہ ہو تو ایسا شخص تمہارا سچا دوست ہے اسکی دوستی Ú©ÛŒ حفاظت کرو اور اس سے ہم نشینی Ú©Û’ مشتاق رہو۔

 ÙˆØ§Ù„رابعة: لَا یَمنَعُکَ شَئاً تَنَالُہُ مَقدَرَتُہ چوتھی شرط یہ کہ :جو چیز اسے حاصل ہو اور تمہیں اس Ú©ÛŒ ضرورت Ù¾Ú‘ جاۓ تو اسے دینے سے منع نہ کرے۔

 ÙˆØ§Ù„خامسۃ: ÙˆÙŽ ہِیَ اللتی تَجمَعُ ہٰذِہِ الخِصَال: اَن لَایُسَلِّمُکَ عِندَ النَّکبَاتِ۔ پانچویں شرط جو گزشتہ تمام شرائط Ú©Ùˆ اپنے اندر شامل Ú©Û“ ہوۓ ہے وہ یہ ہے کہ: مصیبت میں تمہیں تنہا نہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Û” یعنی جب گردشِ زمانہ تمہیں جکڑ Ù„Û’ اور تم مصائب Ùˆ مشکلات میں پھنس جائو تو تم سے آنکھیں نہ پھیر Ù„Û’ بلکہ تمہارے سخت حالات Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©Û’ بعد خنداں پیشانی Ú©Û’ ساتھ ان Ú©Û’ مقابلے میں تمہاری مدد کرے تمہیں تقویت پہنچاۓ اور مشکلات Ú©Û’ بھنور سے تمہیں صحیح Ùˆ سالم باہر نکال Ù„Û’Û” آج Ú©Û’ زمانے میں بھلا ایسے دوست کہاں ملتے ہیں؟ امام علی ÚºÚ©Û’ کلام میں بھی ملتا ہے کہ: لَایَکُونُ الصَّدِیقُ صَدِیقاً حَتَّی یَحفَظَ اَخَاہُ فِی ثَلاَثٍ فِی نَکبَتِہِ ÙˆÙŽ غَیبَتِہِ ÙˆÙŽ وَفَاتِہِ کوئی دوست اس وقت تک دوست نہیں ہو سکتا جب تک کہ تین مواقع پر اپنے بھائ کا خیال نہ رکھے۔ مشکلات میں اس Ú©ÛŒ عدم موجودگی میں اور اس Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد۔ زمانے Ú©ÛŒ مشکلات اور ان Ú©Û’ حملوں سے اسے محفوظ رکھے اور اگر لوگ پسِ پشت اس Ú©ÛŒ غیبت کریں تو نہ کرنے دے اور کوشش کرے کہ دوسرے اس Ú©Û’ دوست Ú©Ùˆ صرف اچھے الفاظ سے یاد کریںاور موت Ú©Û’ وقت اور موت Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ اہل Ùˆ عیال کا خیال رکھے۔نیز آپ ہی Ù†Û’ فرمایا ہے: اَلصَّدِیقُ الصَّدُوقُ Ù…ÙŽÙ† نَصَحَکَ فِی عَیبِکَ سچا اورمخلص دوست وہ ہے جو تمہارے نقص Ùˆ عیب Ú©ÛŒ اصلاح Ú©Û’ Ù„Û“ تمہیں نصیحت کرے Û” پس جیسے ہی تمہارے اندر کوئی عیب دیکھے تمہیں اس سے آگاہ کرے اور اسے دور کرنے Ú©ÛŒ کوشش کرے۔ کیونکہ مخلص دوست Ú©ÛŒ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا دوست ہر طرح Ú©Û’ عیب سے پاک ہو۔ مشہور ومعروف حدیث ہے: اَلمُؤمِنُ مِرآةُ اَخِیہِ (مومن اپنے بھائ Ú©Û’ Ù„Û“ آئنہ ہے) مراد یہ ہے کہ تم اپنے آپ Ú©Ùˆ اپنے بھائ Ú©Û’ اندر دیکھو۔ یعنی بعض اوقات تمہارا بھائ تمہارے بارے میں Ú©Ú†Ú¾ ایسی چیزوں Ú©Ùˆ جانتا ہے جن سے خود تم بھی واقف نہیں ہوتے۔ بالکل اسی طرح جیسے تمہارے چہرے Ú©ÛŒ خوبصورتی جسے تم خود نہیں دیکھ سکتے آئنہ دکھا دیتا ہے۔وَ حَفَظَکَ فِی غَیبِکَ ÙˆÙŽ آثَرَکَ عَلیٰ نَفسِہِ (تمہارا حقیقی دوست Ùˆ ہ ہے جو تمہاری عدم موجودگی میں تمہاری حفاظت کرے اور اپنے آپ پر تمہیں ترجیح دے) لہٰذا جب کبھی ایسا ہو کہ ایک چیز بیک وقت تمہاری بھی ضرورت ہو اور اس Ú©ÛŒ بھی ضرورت تو اپنے آپ پر تمہیں ترجیح دے۔

 

 Ù†ÛŒØ² آپ ہی دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: اَلصَّدِیقُ Ù…ÙŽÙ† کَانَ نَاھِیّاً عَنِ الظُّلمِ ÙˆÙŽ العُدوَانِ (تمہارا دوست وہ ہے جو تمہیں ظلم اور سرکشی سے روکے) ۔یعنی اگر وہ دیکھتا ہے کہ اس کا دوست گھر میں اپنے اہلِ خانہ پر ظلم کر رہا ہے یا باہر لوگوں پر ستم ڈھا رہا ہے تو نہ صرف یہ کہ اس ظلم میں اس Ú©ÛŒ مدد نہیں کرتا بلکہ اسے ظلم Ùˆ ستم سے روکتا ہے۔ نقل ہوا ہے کہ ایک شخص Ù†Û’ معروف عربی جملے:اُنصُراَخَاکَ ظَالِماً اَو مَظلُوماً (اپنے بھائ Ú©ÛŒ مدد کرو چاہے ظالم ہو یا مظلوم) Ú©Û’ متعلق پیغمبرِاکرم سے سوال کیا اور آنحضرت سے عرض کیا کہ مظلوم Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ معنی تو ہمیں معلوم ہیں لیکن ظالم Ú©ÛŒ مدد Ú©Û’ کیا معنی ہیں؟ آنحضرت Ù†Û’ جواب میں فرمایا: ظالم Ú©ÛŒ مدد کرنے Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ اسے ظلم کرنے سے روکو نفسِ امارہ پر غلبے Ú©Û’ سلسلے میں اسکی مدد کرو تاکہ اس طرح وہ دوسروں پر ظلم کا مرتکب نہ ہو۔ حضرت علی ÚºÙ†Û’ فرمایا: اَلصَّدِیقُ Ù…ÙŽÙ† کَانَ نَاہِیّاً عَنِ الظُّلمِ ÙˆÙŽ العُدوَانِ مُعِیناً عَلَیٰ البِرِّ ÙˆÙŽ الِاحسَانِ تمہارا دوست وہ ہے جو ظلم اور سرکشی سے تمہیں روکے اور بھلائ Ùˆ نیکی میں تمہاری مدد کرے۔ اسی طرح دوسرے مقام پر بھی حضرت سے نقل ہوا ہے کہ: اِنَّمَا سُمِّیَ الصَّدِیقُ صَدِیقاً ِلنَّہُ یَصدُقُکَ فِی نَفسِکَ ÙˆÙŽ مَعَایِبِکَ فَمَن فَعَلَ ذَالِکَ فَاستَنَمَ اِلَیہِ فَاِنَّہُ الصَّدِیق دوست Ú©Ùˆ صدیق اس Ù„Û“ کہتے ہیں کہ وہ تمہاری ذات اور تمہارے عیوب Ú©Û’ متعلق صداقت کا اظہار کرتا ہے Û” لہذا جو شخص ایسا کرے تم اسکے ساتھ مطمئن رہو اس Ù„Û“ کہ وہ تمہارا مخلص دوست ہے۔

 

 Ù‚ارئن محترم! ان کلمات پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت امام علیںاجتماعی زندگی Ú©ÛŒ باریکیاں سمجھنے میں عظیم مرتبے پر فائز تھے۔ یہی وہ راز ہے کہ جس Ú©ÛŒ بنا پر ہم مسلسل حضرت علی Ú©Ùˆ سمجھنے اور آپ Ú©Ùˆ پہچاننے Ú©ÛŒ دعوت دیتے ہیں۔ البتہ ہم اس دعوت Ú©Û’ ذریعے یہ نہیں چاہتے کہ آپ یہ جاننے میں Ù„Ú¯ جائں کہ حضرت Ù†Û’ عرب Ú©Û’ بہادروں اور مشرک سرداروں جیسے مرحب ØŒ عمرو بن عبدود وغیرہ Ú©Ùˆ کیسے زیر کیا بلکہ ہماری دعوت کا مقصد یہ ہے کہ دیکھا جاۓ کہ آپ کس طرح تاریکیوں اور جہل سے پردہ اٹھاتے تھے اور کس طرح عام اذہان Ú©Û’ Ù„Û“ حقائق Ú©ÛŒ وضاحت فرماتے تھے۔ نہیں پتا اگر آج امام علیں ہمارے درمیان موجود ہوں تو ہم ان Ú©Û’ ساتھ کیا کریں؟ کس طرح پیش آئں اور ہمارا رویہ آپ Ú©Û’ ساتھ کیا ہو۔۔۔؟ عمر بن خطاب Ù†Û’ حضرت علی ÚºÚ©ÛŒ عظمت ِفکر اور دور اندیشی Ú©Û’ متعلق کہا ہے:Ù„ÙŽÙˆ وَلِیَھَا عَلِیٌّ لَحَمَلَھُم عَلٰی المَحَجَّةِ البَیضَائِ (اگر حکومت علیں Ú©Û’ ہاتھوں میں ہوتی تو وہ لوگوں Ú©Ùˆ حق اور روشن راستے Ú©ÛŒ طرف لاتے) Û” لیکن کون اس درست اور روشن راستے Ú©Ùˆ قبول کرتا؟ خود آنحضرت Ù†Û’ فرمایا ہے: مَا تَرَکَ لِیَ الحَقُّ مِن صَدِیقٍ (حق Ù†Û’ میرے Ù„Û“ کوئی دوست باقی نہ چھوڑا) ۔یعنی میں حق پر عمل کرنے میں اس قدر باریک بین سنجیدہ اور سخت گیر تھا کہ میرے دوست بھی مجھ سے منھ موڑگۓ۔ نیز حضرت Úº دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: صَدِیقُکَ Ù…ÙŽÙ† نَہَاکَ عَن ارتِکَابِ المَآثِمِ ÙˆÙŽ الذُّنُوبِ ÙˆÙŽ عَدُوُّکَ Ù…ÙŽÙ† اَغرَاکتمہارا دوست وہ ہے جو تم Ú©Ùˆ لغزشوں اور گناہوں سے روکے اور تمہارا دشمن وہ ہے جو تمہارے گناہوں اور عیوب پر تمہیں فریب دے اور تمہیں گستاخ کر دے۔ معروف مثل ہے: Ù…ÙŽÙ† اَبکَاکَ بَکَیٰ عَلَیکَ ÙˆÙŽ Ù…ÙŽÙ† اَضحَکَکَ ضَحِکَ عَلَیکَ (جو تم Ú©Ùˆ رلاۓ تم پر رویا اور جو تم Ú©Ùˆ ہنساۓ وہ تم پر ہنسا) ۔یعنی اگر تم سے رونے Ú©Ùˆ کہا اور تم روۓ تو وہ خودبھی تمہارے ساتھ تم پر رویا اور اگر تم سے ہنسنے Ú©Ùˆ کہا تم Ú©Ùˆ ہنسایا اور خود بھی تمہارے ساتھ ہنسا ۔یعنی خوشی Ùˆ غمی Ú©Û’ تمام مراحل میں تمہارا ہمدل Ùˆ ہمدم رہا۔ لیکن افسوس بعض افراد صرف اس Ú©Û’ دوست ہوتے ہیں جو ان پر ہنستے ہیں اور جو ان Ú©Û’ Ù„Û“ روتے ہیں ان Ú©Ùˆ نہیں چاہتے اور دوست نہیں رکھتے۔

 

دوستی سے پہلے آزمائش

لوگوں کی اکثریت کا ظاہر و باطن یکساں نہیں ہوتا ان کا ظاہر کچھ ہوتا ہے اور باطن کچھ۔ لہٰذا انسان پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کی زندگی کا گہرائ کے ساتھ مطالعہ کرے اور ان کو اچھی طرح پہچانے اور یہ شناخت خواہ ان لوگوں سے میل جول کے دوران ذاتی تجربے کے ذریعے حاصل کرے یا ان قابلِ اعتماد اشخاص کے ذریعے حاصل کرے جو ان کے یہاں رفت و آمد رکھتے ہیں اور ان کو اچھی طرح پہچانتے ہیں۔ اور یہ امر صرف دوستی و رفاقت سے مخصوص نہیں ہے بلکہ انسانی زندگی کے تمام تعلقات شادی بیاہ اوردیگر روابط میں اسے پیش نظر رکھنا چاہۓ ۔ شادی کے مسئلے میں ضروری ہے کہ مرد غور کرے کہ اپنی ہونے والی بیوی سے کیا چاہتا ہے اور شادی سے قبل اسکی شخصیت کے مختلف عناصر کے متعلق تحقیق کرے اور یہی باتیں عورت کو بھی ہونے والے شوہر کے متعلق ملحوظ رکھنی چاہئں ۔ اسے بھی جاننا چاہۓ کہ اس کے ہونے والے شوہر میں کن صفات کا ہونا ضروری ہے؟ اور وہ خصوصیات اس مرد میں پائ جاتی ہیں یا نہیں؟ کیونکہ شادی سے پہلے کی یہ تحقیق و معلومات ان کی آئندہ ازدواجی زندگی کی سلامتی کی ضامن ہیں۔ میرے عزیز و! یہی وجہ ہے کہ شادی میں والدین کو لڑکے اور لڑکی پر اپنی راۓ مسلط نہیں کرنی چاہۓ اور ان سے تحقیق اور انتخاب کا حق نہیں چھین لینا چاہۓ۔ اسی طرح یہ بھی درست نہیں کہ والدین خاندانی مصلحتوں اور خاندانی روابط یا دوستیوں کو مستحکم کرنے کی خاطر اپنے لڑکوں یا لڑکیوں کی شادی ان کی رضامندی کے بغیر کر دیں۔ کیونکہ زندگی ماں باپ نے نہیں گزارنی بلکہ انہیں لڑکے اور لڑکی کی زندگی کی مصلحتوں کو مدِ نظر رکھنا چاہۓ۔اگر انسان سوچے تو شادی واقعی ایک اہم مسئلہ ہے۔ کیونکہ شادی کے ذریعے ایک شخص آپ کے دن رات کا ساتھی بن جاتا ہے۔ آپ کی زندگی کے تمام اسرار سے آگاہ ہو جاتا ہے اور زندگی کے طویل سفر کے تمام مراحل میں آپ کا ہم سفر قرار پاتا ہے۔ بتایۓ کیسے ممکن ہے کہ بغیر تحقیق کے ایسے شخص کا انتخاب کر لیا جاۓ؟لہٰذا ضروری ہے کہ انسان اپنے شریکِ حیات کے متعلق یا تو خود ذاتی طور پر تحقیق کرے یا صاحبِ نظر افراد اور مخلص اور خیر خواہ دوستوں سے مشورہ کرے۔ یہ تحقیق اور معلومات کا حصول نہ صرف شادی کے مسئلے میں بلکہ تمام روابط میں ضروری ہے خواہ وہ معاشی روابط ہوں یعنی کسی کو کاروباری شریک بنانا چاہتے ہوں یا سیاسی روابط ہوں اورآپ کسی پارٹی یا تنظیم کا رکن بننا چاہتے ہوں اور خواہ کوئی دوسرا انسانی رابطہ ہو۔ ہر چیز سے قبل افراد کے بارے میںتحقیق کرنا چاہۓ اور ان کے متعلق مطلوبہ معلومات حاصل کرنی چاہئں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next