اسلام، دوستی اور مهربانی کا مظهر



 

احادیث آزمائش کی تاکید کرتی ہیں

آیۓ سب مل کر اس باب میں ائمہ علیہم السلام کے کلام کی جانب چلتے ہیں اور بغور اسے سنتے ہیں۔ کتاب غرر الحکم میں حضرت علی ںفرماتے ہیں: قَدِّمِ الِاختِبَارَفِی اتِّخَاذِ الاِخوَانِ فَاِنَّ الاِختِبَارَ مِعیَارٌ تَفرُقُ بِہِ بَینَ الاَخیَارِ وَ الاَشرَارِدوست بنانے سے پہلے اس کی آزمائش کرو کیونکہ آزمائش اچھے اور برے کے درمیان تمیز کا پیمانہ ہے۔ یعنی آزمائش وہ پیمانہ ہے جو آپ کے سامنے واضح کر دیتی ہے کہ کون نیک ہے اور کون بد۔ لہٰذا جب تک کسی انسان کی آزمائش نہ کر لو اور اس کے اخلاق افکاراور طور طریقوں کو پرکھ نہ لو اسے دوست نہ بنائو۔ ایک دوسری حدیث میں امام علیں فرماتے ہیں:قَدِّمِ الِاختِبَارَ وَ اَجِدِ الِاستِظہَارَ فِی اِختِیَارِ الاِخوَانِ وَ اِلاَّ اَلجَاَکَ الاِضطِرَارَ اِلٰی مُقَارَنَةِ الاَشرَارِ پہلے آزمائش کرو پھر دوست بنائو اور دوست بنانے میں احتیاط سے کام لو (و گر نہ گردشِ زمانہ اور) مجبوری تمہیں اشرار کی ہم نشینی پر مجبور کر دے گی۔ کتاب کنز العمال میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ایک حدیث ہے: اِذَا رَاَیتَ مِن اَخِیکَ ثَلاَثَ خِصَالٍ فَارجُہُ الحَیائُ وَ الاَمَانَةُ وَ الصِّدقُ وَ اِذَا لَم تَرَہَا فَلاَتَرجُہ۔ جب بھی اپنے بھائ میں یہ تین خصوصیات دیکھو تو اس کی دوستی اور محبت کے امید وار رہو۔ ١۔ حیاء ۔ ٢۔امانت داری ۔ ٣۔ صداقت ۔اور اگر یہ چیزیں اس میں نظر نہ آئں تو وہ دوستی کے قابل نہیں ہے۔ یعنی ہوشیار رہوکہ جس کو دوست بنا رہے ہو وہ کہیں بے شرم و بے حیا نہ ہوبلکہ اسے با حیا معزز اور لوگوں کے ساتھ تعلقات میں حیا کا پابند ہونا چاہۓ۔ کیونکہ ایسا شخص لوگوں کے ساتھ احترام سے پیش آتا ہو۔ حضرت امام صادق ںسے منقول ہے: اِختَبِرُوا اِخوَانَکُم بِخَصلَتَینِ فَاِن کَانَت فِیہِم وَ اِلاَّ فَاعزُب ثُمَّ اعزُبدو خصوصیات سے اپنے بھائوں کی آزمائش کرو ۔اگر یہ خصوصیات ان میں پائ جائں تو انہیں اپنا دوست اور بھائ بنائو و گر نہ چھوڑ دو۔ (وہ خصوصیات ہیں):

 

 1. اَلمُحَافَظَةُ عَلَی الصَّلاَةِ فِی مَوَاقِیتِہَا (نماز Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ مقررہ وقت پر ادا کرنے کا پابند ہو) Û” ایسے فرد Ú©ÛŒ دوستی خدا Ú©ÛŒ بندگی اور اطاعت میں مددگار ثابت ہوتی ہے اور اسی طرح اطاعت الٰہی میں مسلسل انہماک اور پابندی Ù” وقت کا احترام لوگوں Ú©Û’ ساتھ اجتماعی میل ملاپ میں انسان Ú©ÛŒ طبیعت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔

 

 2. ÙˆÙŽ البِرُّ بِالاِخوَانِ فِی العُسرِ ÙˆÙŽ الیُسرِ (تنگی اور فراخی دونوںحالتوں میں اپنے بھائ Ú©Û’ ساتھ حسن سلوک) ۔یعنی مددا ور معاونت Ú©Û’ ذریعے حتیٰ المقدور اپنے بھائ Ú©ÛŒ ضروریات پوری کرے۔ امام صادق ÚºÚ©ÛŒ ایک دوسری حدیث میں ہے: اِذَا کَانَ الزَّمَانُ زَمَانُ جَورٍ ÙˆÙŽ اَہلُہُ اَہلَ غَدرٍ فَالطَّماَنِینَةُ اِلٰی کُلِّ اَحَدٍ عَجزٌ جب ایسا زمانہ ہوجس میں ظلم Ùˆ جور کا دور دورہ ہو اور جب اہلِ زمانہ دھوکہ باز اور فریبی ہوں تو ایسے دور میں ہر ایک پر بھروسہ کر لینا عجز Ùˆ ناتوانی (کاموجب) ہے۔ یعنی جب کبھی ایسا دور ہو کہ افرادِ معاشرہ ایک دوسرے پر ظلم Ùˆ ستم کریں ایک دوسرے Ú©ÛŒ حق تلفی کریں ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ Ú©Û“ Ú¯Û“ عہد Ùˆ پیمان نہ نبھائں ایک دوسرے Ú©Û’ ساتھ دھوکہ Ùˆ فریب Ú©Û’ مرتکب ہوں تو ایسے دور میں کسی پر اطمینان Ùˆ اعتماد نہ کرنا خود Ú©Ùˆ دست بستہ کسی Ú©Û’ حوالے نہ کر دینا بلکہ ہر ایک Ú©Ùˆ آزمانا تاکہ اس Ú©ÛŒ حقیقت تم پر واضح ہو جاۓ کہ ظالم Ùˆ ستم گر ہے یا وفادار اور عادل؟ ایک حدیث میں حضرت علی ںفرماتے ہیں: لاَ تَثِق بِالصِّدِیقِ قبَلَ الخِبرَةِ کسی دوست پر اس وقت تک بھروسہ نہ کرو جب تک اسے پرکھ نہ لو۔ اگر مخصوص حالات اور روز مرہ زندگی میں سماجی تعلقات Ú©Û’ دوران آپ Ú©ÛŒ کسی سے شناسائ ہو جاۓ پھر وہ آپ کا دوست بن جاۓ تو فوراً ہی اس پر اعتماد نہ کر لیجۓ اپنی زندگی Ú©Û’ رازوں اور پوشیدہ باتوں سے اسے آگاہ نہ کردیجۓ اور اسے اپنی زندگی میں شامل نہ کیجۓ جب تک کہ اسے آزمانہ لیجۓ اور اچھی طرح پرکھ نہ لیجۓ کہ وہ ایک قابلِ اعتماد دوست Ú©Û’ معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں؟ حضرت امام محمد باقر فرماتے ہیں: تَجَنَّب عَدُوَّکَ ÙˆÙŽ احذَر صَدِیقَکَ مِنَ الاَقوَامِ اِلاَّ الاَمِینَ Ù…ÙŽÙ† خَشِیَ اللّٰہَ اپنے دشمن سے دوررہو اور قوم وقبیلے سے تعلق رکھنے والے دوست سے محتاط رہو سواۓ اس امین شخص Ú©Û’ جو خوفِ خدا رکھتا ہو۔ قدرتی بات ہے کہ جو شخص کھلا اور آشکارا دشمن ہے اس سے انسان Ú©Ùˆ دور رہنا چاہۓ کیونکہ دشمن Ú©ÛŒ توذہنیت ہی نقصان پہنچانا ہے۔ لہٰذا اس سے فاصلہ رکھنا چاہۓ تا کہ اس Ú©ÛŒ طرف سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رہے لیکن وہ دوست جس Ú©ÛŒ امانت داری Ú©Ùˆ پرکھ نہیں سکے ہو اس سے محتاط رہو۔ یہاں اس نکتے پر توجہ دلانا ضروری ہے کہ احتیاط پر عمل کرنے Ú©Û’ معنی یہ نہیں کہ دوستی ترک کر دی جاۓ Û”

 

 Ù„ہٰذا امام ÚºÙ†Û’ دو مختلف الفاظ تَجَنَّب اور اِحذَر یعنی دوری اختیار کرو اور احتیاط برتو کا استعمال کیا ہے ۔اور احتیاط Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ محتاط رہو اور خود Ú©Ùˆ مکمل طور پر اس Ú©Û’ حوالے نہ کردو تا کہ اگر بعد میں معلوم ہو کہ وہ امانت دار اور رازوں کا محافظ نہیں ہے تو اس Ú©Û’ ساتھ دوستی اور تعلقات پر نظر ثانی کرسکو Û” کیونکہ ممکن ہے وہ تمہارا دشمن ہو اور اس Ù†Û’ تم سے اپنی دشمنی Ú©Ùˆ چھپایا ہوا ہو۔ بقول شاعر: اِحذَر عَدُوَّک َمَرَّةوَ اِحذَرصَدِیقَکَ اَلفَ مَرَّةً فَلَرُبُّ مَا انقَلَبَ الصَّدِیقُ فَکَان ÙŽ اَدرِی بِالمَضَرَّةِ یعنی اپنے دشمن سے ایک بار احتیاط کرو اور اپنے دوست سے ہزار بار۔ ممکن ہے دوست بدل جاۓ اس صورت میں تمہیں نقصان پہنچانے Ú©Û’ طریقوں سے دوسروں سے زیادہ واقف ہو گا۔ بے Ø´Ú© جو دوست آپ Ú©Û’ تمام اسرار سے واقف ہے اگر آپ Ú©Û’ اور اس Ú©Û’ درمیان کدورت پیدا ہو جاۓ یا کوئی اختلاف جنم Ù„Û’ Ù„Û’ تو وہ آپ Ú©Û’ تمام اسرار جن Ú©Û’ انکشاف سے آپ کونقصان پہنچے گا آپ Ú©Û’ دشمنوں Ú©Û’ سامنے کھول کر بیان کر دے گا۔جس طرح پہلے بھی ہم Ù†Û’ عرض کیا احتیاط برتنے Ú©Û’ معنی یہ ہیں کہ اپنے آپ Ú©Ùˆ پوری طرح اس Ú©Û’ حوالے نہ کر دیں اس بات Ú©Ùˆ ہم Ù†Û’ بارہا حضرت علی ںسے نقل کیا ہے۔ ایک مقام پر فرماتے ہیں: لَاتَثِقَنَّ بِاَخِیکَ کُلِّ الثِّقَةِ فَاِنَّ صَرعۃَ الاِستِرسَالِ لاَتُستَقَالُ اپنے بھائ پر مکمل اعتماد نہ کرو اس Ù„Û“ کہ خوش فہمی Ú©ÛŒ وجہ سے پہنچنے والا نقصان ناقابلِ تلافی ہوتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ اندھے اعتماد Ú©ÛŒ ممانعت Ú©ÛŒ گئ ہے ۔آپ Ú©Û’ اور آپ Ú©Û’ دوست Ú©Û’ درمیان Ú©Ú†Ú¾ فاصلے کا ہونا ضروری ہے۔ تا کہ اگر پتا Ú†Ù„Û’ کہ اس Ú©ÛŒ دوستی آپ Ú©Û’ ساتھ حقیقی اور مخلصانہ نہیں ہے یا اسکی دوستی دشمنی میں تبدیل ہوجاۓ تو آپ اس سے خود Ú©Ùˆ محفوظ رکھ سکیں۔ اسی بارے میں امام علی ÚºÙ†Û’ فرمایا ہے: اُبذُل لِصَدِیقِکَ کُلَّ مَوَدَّةٍ ÙˆÙŽ لَاتَبذُل لَہُ کُلَّ الطُّماَنِینَۃِ اپنے دوست پر اپنی پوری محبت نچھاور کر دو لیکن اس پر مکمل بھروسہ نہ کرو Û” احتیاط Ú©Ùˆ اپنا شعار بنانے Ú©ÛŒ کوشش کرو تاکہ اگر اس Ú©ÛŒ دوستی ناقابلِ اعتماد نظر Ø¢Û“ تو خود Ú©Ùˆ اس سے محفوظ رکھ سکو۔ آپ ہی دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: لَاتَرغَبَنَّ فِی مَوَدَّةٍمَن Ù„ÙŽÙ… تَکشِفہُ جس Ú©Ùˆ پہچانا نہیں ہے اور جس Ú©ÛŒ حقیقت سامنے نہیں آئ ہے اس Ú©ÛŒ محبت Ú©ÛŒ خواہش نہ کرو۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next