هدايت وگمراهی کا مسئله



< لَیْسَ عَلَیْکَ ہُدَاہُمْ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَشَاءُ >[38]

”(اے رسول) ان کا منزل مقصود تک پہچانا تمھارا فرض نھیں ھے (تمھارا کام ) راستہ دکھانا ھے مگر ھاں خدا جس کو چاھے منزل مقصود تک پهونچادے“

<اِنَّکَ لاٰ تَہْتَدِیْ مَنْ اٴحْبَبْتَ وَلٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَشَاءُ >[39]

”(اے رسول ) تم جسے چاهو منزل مقصود تک نھیں پهونچاسکتے مگر ھاں جسے خدا چاھے منزل مقصود تک پہنچائے“

کیونکہ اگر ہدیٰ کے معنی ارشاد اور دلالت کے هوں تو پھر یہ دونوں آیات نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمکی رسالت کو ناکام کردیتی ھیں کیونکہ پھر نبی پر ارشاد اور توجیہ کرنا واجب ھے۔

لہٰذا اسی طریقہ پر ھم قرآن مجید کی دوسری آیات میں موجود لفظ ہدیٰ واضلال کو سمجھ سکتے ھیں کیونکہ ھمارے لئے واضح ھے کہ یہ تمام نصوص اختیار کامل اور ارادہ وآزادی کے خلاف معنی سے سالم ومحفوظ ھیں۔

 Ø§Ø³ÛŒ بنا پر Ú¾Ù… رسول اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلمکے فرمان Ú©Ùˆ بہترین طریقہ سے سمجھتے ھیں کہ آنحضرت   Ù†Û’ ارشاد فرمایا:

” الشقی من شقی فی بطن امہ والسعید من سعد فی بطن اُمّہ“

(شقی اپنے ماں کے شکم سے شقی هوتا ھے او رسعید اپنی ماں کے شکم سے سعید هوتا ھے)

 Ø§Ø³ Ú©Û’ معنی یہ نھیں ھیں کہ خداوندعالم Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ مجبور خلق کیا تاکہ وہ ضلالت وگمراھی Ú©Û’ ذریعہ شقی هوجائے یا اطاعت وہدایت Ú©Û’ ذریعہ سعید هوجائے بلکہ مقصد یہ Ú¾Û’ جیسا کہ حضرت امام صادق علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next