عهد جاهليت ميں عورتوں کا مرتبه



جب میرے نسب کے بارے میں حضرت عدنان تک پھونچ جاوٴ تو ٹھھر جاوٴ، اب ھم مختصر طور پر آپ کے آباء و اجداد میں سے بعض کا حال بیان کریں گے۔

حضرت عبد مناف

حضرت قصیٰ کے عبد الدار، عبد مناف، عبد العزیٰ اور عبد قصیٰ چار فرزند تھے، جن میں حضرت عبد مناف سب سے زیادہ شریف اور محترم اور بزرگ سمجھے جاتے تھے۔ حضرت عبد مناف کا اصل نام ”مغیرہ''تھا، انھیں اپنے والد محترم کے نزدیک نیز لوگوں کے درمیان خاص مرتبہ حاصل تھا، وہ بھت زیادہ سخی اور وجیہ انسان تھے، اسی وجہ سے انھیں ”فیاض“ اور ”قمر البطحا“ کے القاب سے نوازا گیا، پرھیزگاری، خوش خلقی، نیک چلن اور صلہ رحم جیسے اوصاف ان کی زندگی کا شعار تھے۔

ان کی نظر میں دنیوی مقامات و مراتب ھیچ تھے، مگر اھل انصاف لوگوں سے حسد بھی نھیں کرتے تھے، اگرچہ کعبہ کے تمام عھدے اور مناصب ان کے بھائی عبد الدار کے دست اختیار میں تھے مگر انھیں اپنے بھائی سے کوئی پرخاش نھیں تھی۔

حضرت ھاشم

حضرت قصیٰ کے فرزند مکہ سے متعلق اور کعبہ کی تولیت کا انتظام کسی اختلاف کے بغیر انجام دیتے رھے، مگر ان کی وفات کے بعد عبد مناف کے لڑکوں کے درمیان کعبہ کے عھدوں کے بارے میں اختلاف ھوگیا، بالآخر فیصلہ اس بات پر ھوا کہ کعبہ کی تولیت اور دار الندوہ کی صدارت عبد الدار کے پاس ھی رھے اور حاجیوں کو پانی پلانے نیز ان کی پذیرائی حضرت عبد مناف کے لڑکوں کی تحویل میں دے دی جائے۔ حضرت عبد مناف کے فرزندوں میں یہ عھدہ حضرت ھاشم کے سپرد کیا گیا۔

حضرت ھاشم اور ان کے بھائی عبد الشمس ایک ساتھ پیدا ھوئے تھے پیدائش کے وقت دونوں کے بدن ایک دوسرے سے پیوست تھے، جس وقت انھیں ایک دوسرے سے جدا کیا گیا تو دونوں کا خون زمین پر بھہ گیا اور عربوں نے اس واقعہ کو سخت بدشگونی خیال کیا۔

اتفاق سے یہ بدشگونی صحیح ثابت ھوئی اور حضرت ھاشم اور عبد الشمس کے لڑکوں میں ھمیشہ ھی کشمکش اور لڑائی رھی۔

عبد الشمس کا لڑکا امیہ پھلا شخص تھا جس نے حضرت ھاشم کی مخالفت شروع کی، اس نے جب فرزندان عبد مناف میں سے حضرت ھاشم میں عزت و شرف اور بزرگواری جیسے اوصاف پائے تو ان سے حسد کرنے لگا اور اپنے چچا کے ساتھ چشمک اور مخالفت پر اتر آیا، چنانچہ یھیں سے بنی ھاشم اور بنی امیہ کے درمیان مخالفت و دشمنی شروع ھوئی جو ظھور اسلام کے بعد بھی جاری رھی۔

حضرت ھاشم اس فرض کو انجام دینے میں جو ان کے ذمہ تھا کوئی دقیقہ فرو گذاشت نھیں کرتے تھے، چنانچہ جیسے ھی حج کا زمانہ شروع ھوتا تو وہ قبیلہ قریش کی پوری طاقت و قوت اور تمام وسائل اور امکانات کو حجاج بیت اللہ کی خدمت کے لئے بروئے کار لاتے اور زمانہ حج کے دوران جس قدر پانی اور خوراک کی ضرورت ھوتی اسے فراھم کرتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next