عهد جاهليت ميں عورتوں کا مرتبه



لوگوں کی خاطر داری، مھمان نوازی اور حاجتمندوں کی مدد کرنے میں وہ بے مثال یکتائے زمانہ تھے اسی وجہ سے انھیں ”سید البطحاء“ کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا۔

حضرت ھاشم کے پاس اونٹ کافی تعداد میں تھے چنانچہ جس سال اھل مکہ قحط سالی و خشک سالی کا شکار ھوئے تو انھوں نے اپنے بھت سے اونٹ قربان کردیئے اور اس طرح لوگوں کے لئے کھانے کا سامان فراھم کیا۔

حضرت ھاشم نے جو اختراعات کیں اور نمایاں کام انجام دیئے ان میں سے ان کا ایک کارنامہ یہ بھی تھا کہ انھوں نے قریش کی محدود کاروباری منڈیوں اور جاڑوں اور گرمیوں کے موسم میں تجارتی سفروں کے ذریعے وسعت دی اور منطقہ کی اقتصادی زندگی میں حرکت پیدا کی۔

حضرت ھاشم نے بیس یا پچیس سال کی عمر میں تجارتی سفروں کے درمیان ”غزہ''نامی مقام پر انتقال کیا۔

حضرت عبد المطلب

حضرت ھاشم کی وفات کے بعد ان کے بھائی ”مطلب“ کو قبیلہ قریش کا سردار مقرر کیا گیا، اور جب ان کی وفات ھوگئی تو ان کے فرزند حضرت ”شیبہ''کو کہ جنھیں لوگ عبد المطلب کھتے تھے، قریش کی سرداری سپرد کی گئی۔

حضرت عبد المطلب اپنے ذاتی کمالات و فضائل اور اوصاف کی بناپر لوگوں میں بھت محبوب تھے اور خاص حیثیت کے مالک تھے، وہ عاجز اور مجبور لوگوں کے حامی اور ان کے پشت پناہ تھے، ان کی جود و بخشش کا یہ عالم تھا کہ ان کے دسترخوان سے صرف انسان ھی نھیں بلکہ پرندے اور حیوانات بھی فیضیاب ھوتے تھے اسی وجہ سے انھیں ”فیاض“ کا لقب دیا گیا تھا۔

رسول خدا (ص) کے دادا بھت ھی دانشمند و بردبار شخص تھے، وہ اپنی قوم کے لوگوں کو اخلاق کی بلندی جور و ستم سے کنارہ کشی، برائیوں سے بچنے اور پست باتوں سے دور رھنے کی تعلیم دیتے تھے۔ ان کا یہ قول تھا کہ ظالم آدمی اپنے کئے کی سزا اسی دنیا میں پاتا ھے اور اگر اسے اپنے کئے کا بدلہ اس دنیا میں نھیں ملتا تو آخرت میں یہ صلہ اسے ضرور ملے گا۔

·         اپنے اس عقیدے Ú©ÛŒ بناپر انھوں Ù†Û’ اپنی زندگی میں نہ کبھی شراب Ú©Ùˆ ھاتہ لگایا نہ کسی بے گناہ Ú©Ùˆ قتل کیا اور نہ Ú¾ÛŒ کسی برے کام Ú©ÛŒ طرف رغبت Ú©ÛŒ بلکہ اس Ú©Û’ برخلاف نیک کاموں Ú©ÛŒ ایسی روایات قائم کیں جن Ú©ÛŒ دین اسلام Ù†Û’ بھی تائید کی، ان Ú©ÛŒ قائم کردہ بعض روایات درج ذیل ھیں:

·         Û±Û” باپ Ú©ÛŒ کسی زوجہ Ú©Ùˆ بیٹے Ú©Û’ لئے حرام کرنا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next