عهد جاهليت ميں عورتوں کا مرتبه



حضرت آمنہ سے شادی کرنے کے بعد حضرت عبد اللہ تجارتی قافلے کے ھمراہ سفر پر روانہ ھوئے، سفر سے واپسی پر یثرب میں بیمار ھوگئے اور اس بیماری کی وجہ سے وھیں ان کا انتقال ھوگیا اور اسی شھر میں انھیں دفن کیا گیا۔

رسول اللہ کی ولادت باسعادت

اکثر محدثین اور مورخین اس بات پر متفق ھیں کہ حضرت محمد (ص) کی ولادت باسعادت عام الفیل میں یعنی نزول وحی سے چالیس سال قبل ماہ ربیع الاول میں ھوئی، لیکن یوم پیدائش کے بارے میں اختلاف ھے شیعہ مورخین و دانشوروں کی رائے میں آپ کی ولادت ۱۷ ربیع الاول کو ھوئی اور اھل سنت کے مورخین نے آپ کا روز ولادت ۱۲ /ربیع الاول تسلیم کیا ھے۔

حضرت محمد (ص) کی ولادت کے وقت چند حوادث اور غیر معمولی واقعات بھی رونما ھوئے جن میں سے بعض یہ ھیں:

ایوان کسریٰ میں شگاف پڑ گیا اور اس کے چودہ کنگورے زمین پر گر گئے۔ فارس کا وہ آتشکدہ جو گزشتہ ایک ھزار سال سے مسلسل روشن تھا یکایک خاموش ھوگیا، ساوہ کی جھیل بیٹہ گئی، تمام بت منہ کے بل زمین پر گر پڑے، زرتشتی عالموں اور کسر ے خاندان کے بادشاہ نے پریشان کن خواب دیکھے، شاھان دنیا کے تحت سلطنت سرنگوں ھوگئے، پیغمبر اکرم (ص) کے باعث نور آسمان کی طرف بلند ھوا اور بھت وسیع حصے میں پھیل گیا۔

پیغمبر کی ولادت کے وقت ایسے حیرتناک واقعات کا رونما ھونا درحقیقت لوگوں کو خطرے سے آگاہ اور خواب غفلت سے بیدار کرنا تھا بالخصوص ان حکمرانوں کی تنبیہ کرنا مقصود تھی جو اس وقت دنیا میں فرمان روائی کر رھے تھے تاکہ وہ ان واقعات کے بارے میں غور کریں اور یہ جانیں کہ ان حادثات کا رونما ھونے کا کیا سبب ھے نیز خود سے سوال کریں کہ کیونکر بتوں کے ڈھانچے اور بت پرستی کے نشانات منہ کے بل زمین پر آرھے ھیں، اور وہ لوگ خود کو زمین کا آقا و مالک سمجھتے تھے کیوں مضطرب و پریشان ھوگئے کیا اس کا مطلب یہ نھیں ھے کہ ان سے بھی برتر و بھتر طاقت کا ظھور ھوچکا ھے اس کے ساتھ ھی بت پرستی اور شیطانی طاقتوں کا زمانی عروج ختم ھو چکا ھے۔

پیغمبر اکرم (ص) کا بچپن

رسول خدا نے اس دنیا میں اس وقت آنکھ کھولی جب ان کے والد کا سایہ اٹھ چکا تھا اسی لئے ایک قول کے مطابق رسول خدا کی تربیت بچپن سے ھی آپ کے دادا حضرت عبد المطلب کی زیر سرپرستی ھوئی۔

حضرت عبد المطلب نے پیدائش کے ساتویں دن بھیڑ ذبح کرکے اپنے پوتے کا عقیقہ کیا اور نام محمد رکھا، اس نومولود بچے کے لئے دایہ کی تلاش ھوئی اور چند روز کے لئے انھوں نے بچے کو ابولھب کی کنیز ثوبیہ کے حوالے کردیا، اس کے بعد طائفہ بنی سعد کے معزز فرد ابو ذویب کی مھربان و پاکدامن دختر حضرت حلیمہ نے آنحضرت کو اپنی تحویل میں لے لیا اور صحرا کی جانب لے گئیں تاکہ فطرت کی آغوش اور صحتمندانہ آزاد فضا میں ان بیماریوں سے دور جو کبھی شھر مکہ کے لئے خطرہ پیدا کر دیتی تھیں، ان کی پرورش کرسکیں قبیلہ بنی سعد کے درمیان رسول خدا کی موجودگی حضرت حلیمہ اس نونھال کو ان کی والدہ کی خدمت میں لے گئیں تو انھوں نے آنحضرت کو دوبارہ اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کی چنانچہ حضرت آمنہ نے بھی ان سے اتفاق کیا۔

پیغمبر اکرم پانچ سال تک صحرا کے دامن میں طائفہ بنی سعد کے درمیان زندگی بسر کرتے رھے اس کے بعد آپ کو واپس والدہ اور دادا کے پاس بھیج دیا گیا آپ کی عمر مبارک چہ سال ھوئی تو آپ کی والدہ ماجدہ حضرت عبد اللہ کے مزار کی زیارت سے مشرف ھونے اور دونوں اناوٴں سے ملاقات کرنے کی غرض سے یثرب لے گئیں، جھاں ان کا ایک ماہ تک قیام رھا وہ جب واپس مکہ تشریف لا رھی تھیں تو راستہ میں (ابواء ۳۷) نامی مقام پر شدید بیمار ھوگئیں اور وھیں ان کا انتقال ھوا اس حادثے سے آنحضرت (ص) بھت رنجیدہ ھوئے اور آپ کے مصائب میں دوگنا اضافہ ھوگیا، لیکن اس واقعہ نے ھی آپ کو دادا سے بھت نزدیک کردیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next