۲۔ شراب خورکی حداورحضرت عمرکی خلاف ورزی!!



”…قتادة یحدث عن انس بن مالک؛ان النبی(ص) اتی برجل قد شربالخمرفَجَلَدَہ بجرید تین نحواربعین،قال:ففعلہ ابوبکرفلما کان عمر،استشارالناس،فقال عبد الرحمان:اخف الحدود ثمانین، فامربہ عمر“

قتادہ نے انس بن مالک سے روایت کی ھے:

ایک ایسے شخص Ú©Ùˆ خدمت رسول(ص) میں لایا گیا جس Ù†Û’ شراب Ù¾ÛŒ تھی رسول(ص) Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… صادر فرمایا : اس Ú©Ùˆ خرمہ Ú©ÛŒ چوب سے چالیس ضرب لگائی جائیں ،حضرت ابوبکر Ù†Û’ بھی اپنے دور خلافت میں شراب پینے والے Ú©Ùˆ چالیس ضرب لگوائیں ØŒ لیکن جب عمر کا دور خلافت آیا تو آپ Ù†Û’ لوگوں سے مشورہ کیا: آیا چالیس ضرب شراب خور Ú©ÛŒ حد کمتر نھیں  Ú¾Û’ØŸ! توعبد الرحمان بن عوف Ù†Û’ کھا: اسی (Û¸Û°) Ú©ÙˆÚ‘Û’ (قرآن  مجید میں ) کمترین حد (سزا) بیان Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ ،عمر Ù†Û’ بھی اس رائے Ú©Ùˆ پسند کیا اور اسی وقت سے اسی (Û¸Û°) Ú©ÙˆÚ‘Û’ لگائیجانے Ù„Ú¯Û’Û”[83] 

عرض موٴلف

 Ø§Ø³ حدیث Ú©Ùˆ مسلم Ù†Û’ کئی طریق سے نقل کیا Ú¾Û’ اور بخاری Ù†Û’ اسے دو جگہ پر نقل کیا Ú¾Û’ØŒ لیکن حدیث کاآخری حصہ حذف کر دیا ھیجس میں یہ Ú¾Û’ کہ حضرت عمر Ù†Û’ لوگوں سے مشورہ کر Ú©Û’ اسی (Û¸Û°) Ú©ÙˆÚ‘Û’ مارنے کا Ø­Ú©Ù… اجراء کیا۔[84] 

 Ù…حترم قارئین !حقیقت حال یہ Ú¾Û’ کہ شارب ُالخمر Ú©ÛŒ حد صدر اسلام سے Ú¾ÛŒ اسی (Û¸Û°) Ú©ÙˆÚ‘Û’ تھی ،ایسا نھیں  ØªÚ¾Ø§ کہ رسول(ص) Ú©Û’ زمانہ میں چالیس Ú©ÙˆÚ‘Û’ تھی اور خلیفہ صاحب Ù†Û’ مشورہ کرکے اسی Ú©ÙˆÚ‘Û’ کردی ،کیو نکہ رسول(ص) Ú©Û’ زمانہ میں اکثر لوگ جنگ Ùˆ جدال میں مبتلا رھتے تھے،شراب پینے کا موقع Ú¾ÛŒ نہ ملتا تھا ØŒ یا پھر اسلامی قوانین پر زیادہ عمل پیرا تھے، لہٰذا حد ِخمر جاری کرنے کابھت Ú¾ÛŒ شاذ ونادراتفاق ہوتا تھا ØŒ اس وجہ سے خلیفہ صاحب( اپنی بھترین ذھانت Ú©ÛŒ بنا پر) یہ Ø­Ú©Ù… فراموش کر گئے ،لیکن جب وفات رسول(ص) Ú©Û’ بعد عمر Ú©Û’ زمانہ تک مسلمان معنویت اور روح ا نیت سے رفتہ رفتہ دور Ú¾Ùˆ Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ اور Ú©Ú†Ú¾ آسائش ØŒ عیش Ùˆ عشرت کا زمانہ ملا اور شراب نوشی عام ہونے Ù„Ú¯ÛŒ تو شراب پینے Ú©ÛŒ حدجاری کرنا پڑی، لیکن اس طرف چونکہ حضرت عمراس مسئلہ کا Ø­Ú©Ù… بھول Ú†Ú©Û’ تھے، لہٰذا موصوف Ú©Ùˆ یہ سزا Ú©Ù… معلوم ہوئی چنانچہ آپ Ù†Û’ اسی (Û¸Û°)Ú©ÙˆÚ‘Û’ کر دی ØŒ جبکہ Ù¾Ú¾Ù„Û’ سے Ú¾ÛŒ اسی (Û¸Û°) Ú©ÙˆÚ‘Û’ سزا تھی۔[85]

اور اسی Ú©ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ بارے میں حضرت عمر کا رهنما عبدالرحمان بن عوف نہ تھا بلکہ اس بارے میں در اصل حضرت امیر (ع) Ù†Û’ رهنمائی فرمائی تھی،جیسا کہ ا Ú¾Ù„ سنت Ú©ÛŒ معتبر اور اصلی کتابوں سے ثابت Ú¾Û’ ،چنانچہ ابن رشد اندلسی شراب خوری Ú©ÛŒ حد Ú©Û’ بارے میں علما ئے اھل سنت Ú©Û’ درمیان اختلاف نقل کرنے Ú©Û’ بعد کھتے ھیں  :

  ”اکثر فقھا Ø¡ بلکہ تمام فقھا Ø¡ کا نظریہ شراب خور Ú©ÛŒ حد Ú©Û’ بارے میں اسی Ú©ÙˆÚ‘Û’ Ú¾Û’ ØŒ اس Ú©Û’ بعدآپ مزید تحریر کرتے ھیں  : شراب خوری Ú©Û’ بارے میں اسی تازیانے Ú©ÛŒ حد Ú©ÛŒ دلیل ان اکثر فقھاء Ú©Û’ نزدیک حضرت امیر المومنین (ع) کا یھی نظریہ ھیجسے آپ Ù†Û’ اس وقت جب عمر Ú©Û’ زمانہ میں زیادہ شراب Ù¾ÛŒ جانے Ù„Ú¯ÛŒ اور اس Ú©ÛŒ حدپر ایک شور Ùˆ هنگامہ ہوا کہ شراب خور Ú©ÛŒ حد کمتر Ú¾Û’ØŒ عمر اور دیگر صحا بہ اس بارے میں مشورہ کرنے کیلئے بیٹھے تو بیان فرمایا : شراب خور Ú©ÛŒ حد ÙˆÚ¾ÛŒ ھیجو قذف Ú©ÛŒ Ú¾Û’ یعنی اسی (Û¸Û°) کوڑے“[86] 

بھر کیف ان مطالب سے یہ استفادہ ہوتاھے کہ خلیفہ صا حب Ù†Û’ اسی Ú©ÙˆÚ‘Û’ مارنے کاحکم دوسروں Ú©Û’ مشورے  اور راهنمائی سے حا صل کرنے Ú©Û’ بعدجاری فرمایا ØŒ راهنما کوئی بھی Ú¾Ùˆ حضرت امیر المومنین (ع) یا عبد الرحمن بن عوف Û”

Û³Û”  جنین Ú©ÛŒ دیت اور حضرت عمر کا رویہ!!

,,…عن المِسْوَربن مخرمة؛قال:استشارعمربن الخطاب الناس فی املاص المراٴة،فقال المغیرة بن شعبةشھدتُ النبی(ص) قضی فیہ بغرة عبدٍ اوامةٍ،قال: فقال عمر:ائتنی بمن یشھد معک؟قال:فتشھد محمدُ بن مسلمة“[87]

مسور بن مخرمہ کھتے ھیں  :



1 2 3 4 5 6 7 8 next