۲۔ شراب خورکی حداورحضرت عمرکی خلاف ورزی!!



ابی ٴ ابن کعب نے اس موضوع کی گواھی خود دی تھی اور حضرت عمر پر اعتراض کرتے ہوئے کھا: اے خطاب کے بیٹے! اصحا ب رسول(ص) پر عذاب مت بن:

,,فلا تکن یا ابن الخطاب عذاباًعلی اصحا ب رسول(ص)الله ۔“[90] 

عرض موٴلف

محترم قارئین ! صحیحین Ú©ÛŒ نقل Ú©Û’ مطابق مسئلہ استیذان خلیفہ صاحب Ú©Û’ لئے اس قدر مشکل مرحلہ تھا کہ گواھی اور سختی وغیرہ Ú©ÛŒ نوبت آگئی، جبکہ یہ مسئلہ ایک اخلاقی اورا نسانی اقدار Ú©ÛŒ عکاسی کرتا Ú¾Û’ ،جو لوگ صاحب اخلاق اور غیرت مند ہوتے ھیں  ÙˆÛ اپنے وجدان وفطرت میں ان احکام Ú©Ùˆ اچھی طرح درک کرتے ھیں ØŒ چنانچہ مسئلہ Ù´ اذن ایک ڈھکا چھپا مسئلہ نہ تھا بلکہ رسول(ص) Ù†Û’ اس مسئلہ Ú©Ùˆ بارھا بیان فرما دیا تھا،اس Ú©Û’ علاوہ قرآن مجید میں بھی خدا وند متعال Ù†Û’ اس مسئلہ Ú©Ùˆ ببانگ دھل بیان کر دیا تھا: 

<یَاْ اَیُّہَاْ اْلَّذِیْنَ آمَنُوْاْ لَاْ تَدْخُلُوْاْبُیُوْتاً غیر بُیُوْتِکُمْ حَتّٰی تَسْتَاْنِسُوْاْ وَتُسَلِّمُوْاْ عَلیٰ اَهلہَاْذَاْلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَ . فَاِٴنْ لَمْ تَجِدُوْاْ فِیْہَاْ اَحَداً فَلَاْ تَدْخُلُوْہَاْ حَتّٰی یُوٴْذَنَ لَکَمْ وَاِنْ قِیل لَکُمْ اِرْجِعُوْ اْ فَاْرْجِعُوْ اْ ہُوَ اَزْکٰی ٰلَکُمْ وَالله  بِمَاْ تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ >                

اے ایماندارو !اپنے گھروں Ú©Û’ سوا دوسرے گھروں میں ( درّانہ )نہ چلیجاوٴ، یھاں تک کہ ان سے اجازت Ù„Û’ لو اور ان گھروں Ú©Û’ رهنے والوں سے صاحب سلامت کرلو یھی تمھارے حق میں بھتر Ú¾Û’ ( یہ نصیحت اس لئے Ú¾Û’) تا کہ یا د رکھو Û” پس اگر تم ان گھروں میں کسی Ú©Ùˆ نہ پاوٴ تو تا وقتیکہ تم Ú©Ùˆ ( خا ص طور پر)اجازت نہ حا  صل Ú¾Ùˆ جائے ان میں نہ جاوٴ اور اگر تم سے کھا جائے کہ پھر جاو Ù´ تو تم (بے تامل ) پھر جاوٴ یھی تمھارے واسطے زیادہ صفائی Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ اور تم جو Ú©Ú†Ú¾ بھی کرتے Ú¾Ùˆ خدا اس سے خوب واقف Ú¾Û’ Û”[91]  

ابی Ù´ بن کعب کا یہ کهنا کہ  ا س چیز Ú©ÛŒ گواھی Ú©Û’ لئے سب سے چھوٹا شخص جا ئے، یہ بعنوان اعتراض اور تنقید  تھا ،بتلانا یہ چاھتے تھے کہ یہ Ø­Ú©Ù… اس قدر عام Ú¾Û’ کہ بوڑھوں Ú©ÛŒ کیا با ت بچے بھی جانتے ھیں ØŒ لیکن خلیفہ صاحب بچارے ھر وقت بازاروں میں مصروف رھتے تھے،جس Ú©ÛŒ بناپر اتنے سادہ مسئلہ سے واقف نہ Ú¾Ùˆ سکے ،اس جگہ سے Ú¾ میں اس بات کا بھی پتہ Ú†Ù„ جا تا Ú¾Û’ کہ خلیفہ صاحب مشکل مسائل کا کتنا علم رکھتے ہوں Ú¯Û’ !![92] 

ÛµÛ”  مسئلہٴ کلالہ سے حضرت عمر Ú©ÛŒ نادانی!!

”…عن سالم، عن معدان بن ابی طلحة؛ان عمر بن الخطاب خطب یوم الجمعة، فذکر نبی الله (ص)وذکرابابکر،ثم قال:انی لاادع بعدی شیٴاًھم عندی من الکلالة، ماراجعت رسول(ص)الله فی شیءٍ ما راجعتہ فی الکلالة،ومااغلظ Ù„ÛŒ فی شیءٍ ما اغلظ فیہ حتی ٰطعن باصبعہ فی صدری وقال(ص):یا عمرالا تکفیک آیة الصیف َالّتَیِ فی آخرسورةالنساء؟وانی ان اعش اقض فیھا بقضیةیقضی بھامن یقرئالقرآن ومن لا یقرء القرآن۔“[93] 

 Ø³Ø§Ù„Ù… Ù†Û’ معدان بن ابی طلحہ سے نقل کیا Ú¾Û’:

ایک روز عمر ابن خطاب Ù†Û’ نماز جمعہ Ú©Û’ خطبہ میں رسول(ص) اور ابوبکر Ú©Ùˆ یاد کیا اور کھا کہ کلالہ سے زیادہ مشکل ترین مسئلہ اپنے بعد کوئی نھیں  Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ رھا ہوں، کیونکہ کلالہ Ú©Û’ علاوہ میں Ù†Û’ رسول(ص) سے اور کسی مسئلہ Ú©Ùˆ نھیں  Ù¾ÙˆÚ†Ú¾Ø§ Ú¾Û’ اور رسول(ص) بھی مجھ سے کلالہ Ú©Û’ علاوہ اور کسی مسئلہ Ú©Û’ پوچھنے پر ناراض نھیں  ÛÙˆØ¦Û’ ھیں اور اس مسئلہ Ú©Û’ دریافت کرنے پررسول اس قدرناراض ہوئے کہ ایک مرتبہ آپ Ù†Û’ میرے سینے پر انگلی مار کر فرمایا: اے عمر! آیہٴ صیف جو سورہ نساء Ú©Û’ آخر میں Ú¾Û’ کیا وہ تیرے لئے کافی نھیں  Ú¾Û’ØŸ!بھر حال حضرت عمر Ù†Û’ اپنے خطبہ Ú©Ùˆ ان جملوں پرختم کیا کہ اگر میں زندہ رہ گیا تو کلالہ Ú©Û’ بارے میں ایسا فیصلہ کروں گا کہ جو قرآن Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے اور نہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ والے کرتے ھیں Û”

وضاحت

آیہٴ صیف[94] میں کلالہ Ú©ÛŒ میراث بیان Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ اور اس آیت Ú©Ùˆ آیہ Ù´ صیف کھتے ھیں  Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û یہ  آیت گرمی Ú©Û’  موسم میں نازل ہوئی تھی (صیف Ú©Û’ معنی گرمی Ú©Û’ ھیں )Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next