۲۔ شراب خورکی حداورحضرت عمرکی خلاف ورزی!!



Û³Û”  مال خمس: یہ معین افراد کا حق Ú¾Û’Û”

۴۔ زکاة: یہ بھی ان لوگوں پر صرف کیا جائیجو مستحقین زکاة ھیں ۔

اس کے بعد امام (ع) نے فرمایا:

 ÛŒÛ سونا Ùˆ چاندی جو خانہ Ù´ کعبہ پر موجود Ú¾Û’ یہ نزول قرآن Ú©Û’ وقت موجود تھا لیکن خدا Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اسی طرح اپنے حال پرچھوڑدیا اور اس سلسلے میں Ú©Ú†Ú¾ نھیں  Ø¨ÛŒØ§Ù† فرمایا کہ کھاں صرف کیا جائے اور اس کا Ø­Ú©Ù… بیان نہ کرنا فراموشی یا خوف Ú©ÛŒ وجہ سے نھیں  ØªÚ¾Ø§ØŒØ¨Ù„کہ قصداًاور عمداً تھا ،لہٰذا اے عمر! تو بھی اس سونے Ùˆ چاندی Ú©Ùˆ اسی حال پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیجس طرح خدا ورسول(ص) Ù†Û’  Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ ا Ú¾Û’ØŒ اس وقت عمر Ù†Û’ کھا:اے علی! (ع) اگر آپ نہ ہوتے تو میں ذلیل Ú¾Ùˆ جاتا چنانچہ عمر Ù†Û’ کعبہ Ú©Û’ سونے چاندی Ú©Ùˆ اپنے حال پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دیا Û”

ابن ابی الحدید اس واقعہ کو نقل کرنے کے بعد تحریر کرتے ھیں :

جو Ú©Ú†Ú¾ حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ استدلال فرمایا تھا وہ درست Ú¾Û’ اوراس Ú©Ùˆ Ú¾Ù… دو طرح سے بیان کر سکتے ھیں  ÛŒØ¹Ù†ÛŒ حضرت Ú©Û’ بیان کیتصدیق پر Ú¾Ù… دو طریقہ سے استدلال پیش کرسکتے ھیں :

Û±Û” کسی بھی مال Ùˆ منفعت میں (جب تک اس Ú©Û’ مالک Ú©ÛŒ اجازت نہ ہو) اصل، حرمت اور منع Ú¾Û’ØŒ لہٰذا بغیرِاذنِ شرعی اپنے سے غیر متعلق اموال کا استعمال کرنا درست نھیں  Ú¾Û’ ،چنانچہ کعبہ Ú© ا سوناچاندی (کہ جس Ú©Û’ Ú¾Ù… مالک نھیں ھیں)استعمال کرنا اس اصلِ حرمت اور عدمِ تصرف Ú©Û’ تحت باقی ھے،کیونکہ اس Ú©Û’ تصرف کیلئے شریعت Ú©ÛŒ طرف سے کوئی اجازت موجود نھیں  Ú¾Û’ Û”

 Û²Û” امام علی علیہ السلام کا مقصد یہ تھا کہ تمام وہ اموال جو خانہٴ کعبہ سے متعلق ھیں وہ خانہٴکعبہ پر وقف ھیں  جیسے خانہٴ کعبہ Ú©Û’ دروازے اورپردے وغیرہ، لہٰذاجب یہ چیزیں بغیر شارع Ú©ÛŒ اجازت Ú©Û’ استعمال کرنا جائز نھیں  Ú¾ÛŒÚº  ØªÙˆØ§Ø³ÛŒ طرح خانہٴکعبہ Ú©Û’ سونے چاندی کا استعمال کرنا بھی جائز نھیں ھے،بھرحال جامع وجہ یھی Ú¾Û’ کہ چونکہ یہ اموال خانہٴ کعبہ سے مخصوص اوراس پر وقف ھیں  لہٰذا ان کا شمار بھی کعبہ کیجزئیات سے Ú¾Ùˆ گا،جس Ú©ÛŒ بنا پر ان میں تصرف نھیں  Ú¾Ùˆ سکتا Û”

” وروی انہ ذکر عند عمر بن الخطاب فی ایامہ حلی الکعبة Ùˆ کثر تہ ØŒ فقال قوم: فجہزت بہ جیوش المسلمین  …ان ہٰذا القرآن نزل علی محمد والاموال اربعة …“[103]

عرض موٴلف

اس واقعہ Ú©Ùˆ زمخشری Ù†Û’ بھی اپنی کتاب” ربیع الابرار“ میں  تحریر کیا Ú¾Û’Û”[104] 

Û¹Û”  واہ! یہ بھی ایک تفسیرِ قرآن Ú¾Û’ !!

”ان رجلاًساٴل عمر بن الخطاب عن قولہ <وَفَاکِہَةً وَاَبّاً>:ما الاب؟ قال: نھینا عن التعمق والتکلف!“[105] 

ایک شخص Ù†Û’ عمر بن خطاب سے آیہٴ<وَفَاْکِہَةً وَاَبّاً> میں اٴَب Ú©Û’ معنی دریافت کئے تو کهنے Ù„Ú¯Û’: خدا Ù†Û’ Ú¾ میں  قرآن مجید Ú©Û’ اندرغور وفکر اور زحمت کرنے سے روکا Ú¾Û’!

 Ø§Ø³ حدیث Ú©Ùˆ امام بخاری Ù†Û’ اپنی صحیح میں نقل کیا Ú¾Û’ØŒ لیکن انھوں Ù†Û’ حسب عادت خلیفہ صاحب Ú©ÛŒ عزت بچانے Ú©ÛŒ خاطر جملہ Ù´ اُولیٰ Ú©Ùˆ حذف کر Ú©Û’ صرف حدیث کا آخری یہ جملہ تحریر کر دیا:نھیٰنا عن التعمق۔۔۔۔لیکن اس بات سے غافل رھے کہ حق چھپانے سے چھپتانھیں ،چنانچہ شارحین صحیح بخاری،موٴرخین اور مفسرین Ù†Û’ کتب احادیث، تواریخ Ùˆ تفاسیر میں مکمل حدیث Ú©Ùˆ نقل کیا Ú¾Û’ØŒ جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ ابتداء میں من Ùˆ عن آپ Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کیا،بلکہ بعض شارحین ِ صحیح بخاری Ù†Û’ اس بات Ú©ÛŒ تصریح بھی Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ امام بخاری Ú©ÛŒ نقل شدہ حدیث مقطوع Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ تکمیل  ا سطرح ہوتی Ú¾Û’ Û”[106] 



back 1 2 3 4 5 6 7 8