توبه کرنے والوں کے واقعات



پريشان ھوکر يہ لوگ ايک دوسرے سے کہنے لگے: خدا کي قسم يھاں سے نکلنے کا کوئي راستہ نھيں ھے، مگر يہ کہ خدا ھي کوئي لطف و کرم فرمائے، کوئي نيک کام کريں ، خلوص کے ساتھ دعا کريں اور اپنے گناھوں سے توبہ کريں-

ان ميں سے پھلا شخص کھتا Ú¾Û’: پالنے والے!  تو(تو جانتا Ú¾Û’)کہ ميں ايک خوبصورت عورت کا عاشق ھوگيا تھا بھت زيادہ مال Ùˆ دولت اس Ú©Ùˆ ديا تاکہ وہ ميرے ساتھ آجائے، ليکن جونھي اس Ú©Û’ پاس گيا، دوزخ Ú©ÙŠ ياد آگئي جس Ú©Û’ نتيجہ ميں اس سے الگ ھوگيا؛ پالنے والے ! اسي عمل کا واسطہ Ú¾Ù… سے اس مصيبت Ú©Ùˆ دور فرما اور ھمارے لئے نجات کا سامان فراھم فرمادے ØŒ بس جيسے Ú¾ÙŠ اس Ù†Û’ يہ کھا تو وہ پتھر تھوڑا سا کھسک گيا Ú¾Û’ -

دوسرے Ù†Û’ کھا:  پالنے والے!  تو جانتا Ú¾Û’ کہ ايک روز ميں کھيتوں ميں کام کرنے Ú©Û’ لئے Ú©Ú†Ú¾ مزدور لايا، آدھا درھم ان Ú©ÙŠ مزدوري معين Ú©ÙŠØŒ غروب Ú©Û’ وقت ان ميں سے ايک Ù†Û’ کھا: ميں Ù†Û’ دو مزدورں Ú©Û’ برابر کام کيا Ú¾Û’ لہٰذا مجھے ايک درھم ديجئے، ميں Ù†Û’ Ù†Ú¾ÙŠÚº ديا، وہ مجھ سے ناراض ھوکر چلا گيا، ميں Ù†Û’ اس آدھے درھم کا زمين ميں بيج ڈالديا، اور اس سال بھت برکت ھوئي- ايک روز وہ مزدور آيا اور اس Ù†Û’ اپني مزدوري کا مطالبہ کيا، تو ميں Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ اٹھارہ ہزار درھم دئے جو ميں Ù†Û’ اس زراعت سے حاصل کئے تھے، اور چند سال تک اس رقم Ú©Ùˆ رکھے ھوئے تھا، اور يہ کام ميں Ù†Û’ تيري رضا Ú©Û’ لئے انجام ديا تھا، تجھے اسي کام کا واسطہ Ú¾Ù… Ú©Ùˆ نجات ديدے- چنانچہ وہ پتھر تھوڑا اور کھسک گيا-

تيسرے Ù†Û’ کھا:  پالنے والے!  (تو خوب جانتا Ú¾Û’ کہ) ايک روز ميرے ماں باپ سورھے تھے ميں ان Ú©Û’ لئے کسي ظرف ميں دودھ Ù„Û’ کر گيا، ميں Ù†Û’ سوچا کہ اگر يہ دودھ کا ظرف زمين پر رکھ دوں تو Ú©Ú¾ÙŠÚº والدين جاگ نہ جائےں، اور ميں Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ خود Ù†Ú¾ÙŠÚº اٹھايا بلکہ وہ دودھ کا ظرف لئے کھڑارھا يھاں تک کہ وہ خود سے بيدار Ú¾ÙˆÚº-پالنے والے توخوب جانتا Ú¾Û’ کہ ميں Ù†Û’ وہ کام اور وہ زحمت صرف تيري رضا Ú©Û’ لئے اٹھائي تھي، پالنے والے اسي کام Ú©Û’ صدقہ ميں ھميں اس مصيبت سے نجات ديدے- چنانچہ اس شخص Ú©ÙŠ دعا سے پتھر او رکھسکا اور يہ تينوں اس غار سے باھر Ù†Ú©Ù„ آئے-[16]

عجيب اخلاق اور عجيب انجام

دور حاضر کي گرانقدر تفسير”الميزان“کے فارسي مترجم استاد بزرگوار حضرت آقاي سيد محمد باقر موسوي ھمداني صاحب نے۱۶/شوال بروز جمعہ ۹/بجے صبح اس خاکسار سے بيان فرمايا:

”گنداب“  (ھمدان ) علاقہ ميں ايک شرابي اور بدمعاش شخص تھا جس کا نام علي گندابي تھا-

اگرچہ يہ ديني مسائل پر کوئي توجہ نھيں رکھتا تھا اور ھميشہ بدمعاشوں اور گناھگاروں کے ساتھ رھتا تھا، ليکن بعض اخلاقي چيزيں اس ميں نماياں تھي-

ايک روز شھر کے بھترين علاقے ميں اپنے ايک دوست کے ساتھ چائے کے ھوٹل ميں بينچ پر چائے پينے کے لئے بيٹھا ھوا تھا-

اس کے صحت مند جسم اورخوبصورت چھرہ ميں نھايت کشش پائي جاتي تھي-

مخملي ٹوپي لگائے ھوئے تھا جس سے اس کي خوبصورتي ميں مزيد نکھار آيا ھوا تھا، ليکن اچانک اس نے اپني ٹوپي سر سے اتاري اور پيروں کے نيچے مسلنے لگا، اس کے دوست نے کھا: ارے ! تم يہ کيا کررھے ھو؟ جواب ديا: ذرا ٹھھرو ،اتنے بے صبرے مت بنو، بھر حال تھوڑي دير بعد اس نے ٹوپي کو اٹھايا اور پھر اوڑھ لي- اور کھا: اے ميرے دوست ابھي ايک شوھر دار جوان عورت يھاں سے گزر رھي تھي اگر مجھے اس ٹوپي کے ساتھ ديکھتي تو شايد يہ سوچنے پر مجبور ھوجاتي کہ يہ شخص تو ميرے شوھر سے بھي زيادہ خوبصورت ھے، اور وہ اپنے شوھر سے خشک رويہ اختيار کرتي، ميں يہ نھيں چاھتا تھا کہ اپني اس چمک دار ٹوپي کي وجہ سے ايک مياں بيوي کے تعلقات کو تلخ کردوں-



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next