توبه کرنے والوں کے واقعات



گناهـگار اور توبہ کي مهـلت

جس وقت شيطان لعنت خدا کا مستحق قرار ديا گيا تو اس Ù†Û’ خداوندعالم سے روز قيامت تک Ú©ÙŠ مهـلت مانگي، اللہ Ù†Û’ کهـا: ٹهـيک هـے مگر يہ مهـلت Ù„Û’ کر تو کيا کرے گا؟ جواب ديا: پروردگارا! ميں آخري وقت تک تيرے بندوں سے دور نهـيں هـوں گا، يهـاں تک کہ اس Ú©ÙŠ روح پرواز کرجائے، آواز آئي: مجهـے اپني عزت Ùˆ جلال Ú©ÙŠ قسم ØŒ ميں بهـي اپنے بندوں Ú©Û’ لئے آخري وقت تک درِ توبہ Ú©Ùˆ بند نهـيں      کروں گا-[9]

گناهـگار اور توبہ کي اميد

ايک نيک اور صالح شخص کو ديکهـا گيا کہ بهـت زيادہ گريہ و زاري کررهـا هـے ، لوگوںنے گريہ و زاري کي وجہ پوچهـي؟ تو اس نے کهـا: اگر خداوندعالم مجهـ سے يہ کهـے کہ تجهـے گناهـوں کي وجہ سے گرم حمّام ميں هـميشہ کے لئے قيد کردوں گا ، تو يهـي کافي هـے کہ ميري آنکهـوں کے آنسو خشک نہ هـوں، ليکن کيا کيا جائے کہ اس نے گناهـگاروں کو عذاب جہنم کا مستحق قرار ديا هـے، وہ جہنم جس کي آگ کو ہزار سال بهـڑکايا گيا يهـاں تک کہ وہ سرخ هـوئي، ہزار سال تک اس کو سفيد کيا گيا، اور ہزار سال اس کو پهـونکا گيا يهـاں تک کہ سياہ هـوگئي، تو پهـر ميں اس ميں کيسے رہ سکتا هـوں؟ اس عذاب سے نجات کي اميد صرف خداوندعالم کي بارگاہ ميں توبہ و استغفار اور عذر خواهـي هـے-[10]

ايک سچا آدمي اور توبہ کرنے والا چور

”ابو عمر زجاجي “ايک نيک اور صالح انسان تهـے، موصوف کهـتے هـيں کہ ميري والدہ کا انتقال هـوگيا، ان کي ميراث ميں مجهـے ايک مکان ملا، ميں نے اس مکان کو بيچ ديا اور حج کرنے کے لئے روانہ هـوگيا، جس وقت سر زمين ”نينوا“پر پہنچا تو ايک چور سامنے آيا اور مجهـ سے کهـا: کيا هـے تمهـارے پاس؟

چنانچہ ميرے دل ميں يہ خيال پيدا هـوا کہ سچائي اور صداقت ايک پسنديدہ چيزهـے، جس کا خداوندعالم نے حکم ديا هـے، اچهـا هـے کہ اس چور سے بهـي حقيقت اور سچ بات کهـوں، چنانچہ ميں نے کهـا: ميري تهـيلي ميں پچاس دينا ر سے زيادہ نهـيں هـے، يہ سن کر اس چور نے کهـا: لاؤ وہ تهـيلي مجهـے دو، ميں نے وہ تهـيلي اس کو ديدي، چنانچہ اس چور نے ان دينار کو گنا اور مجهـے واپس کردئے، ميں نے اس سے کهـا: کيا هـوا؟ اس نے کهـا: ميں تمهـارے پيسے لے جانا چاهـتا تهـا، ليکن تم تو مجهـے لے چلے، اس کے چهـرے پرشرمندگي اور پشيماني کے آثار تهـے، معلوم هـورهـا تهـا کہ اس نے اپنے گزشتہ حالات سے توبہ کرلي هـے،اپنے سواري سے اترا، اور مجهـ سے سوار هـونے کے لئے کهـا: ميں نے کهـا: مجهـے سواري کي کوئي ضرورت نهـيں هـے، ليکن اس نے اصرار کيا ،چنانچہ ميں سوار هـوگيا، وہ پيدل هـي ميرے پيچهـے پيچهـے چل ديا، ميقات پہنچ کر احرام باندهـا، اور مسجد الحرام کي طرف روانہ هـوئے، اس نے حج کے تمام اعمال ميرے ساتهـ انجام دئے، اور وهـيں پر اس دنيا سے رخصت هـوگيا-[11]

ابو بصير کا پڑوسي

ايک پڑوسي کو اپنے دوسرے پڑوسي کا خيال رکهـنا چاہئے، بالکل ايک مهـربان بهـائي کي طرح ، اس کي پريشانيوں ميں مدد کرے، اس کي مشکلوں کو حل کرے، زمانہ کے حوادث ، بگاڑ سدهـار ميں اس کا تعاون کرے، ليکن جناب ابوبصير کا پڑوسي اس طرح نهـيں تهـا، اس کو بني عباس کي حکومت سے بهـت سا پيسہ ملتا تهـا، اسي طرح اس نے بهـت زيادہ دولت حاصل کرلي تهـي- ابوبصير کهـتے هـيں: هـمارے پڑوسي کے يهـاں چند ناچنے گانے والي کنيزيں تهـي، اور هـميشہ لهـو و لعب اور شراب خوري کے محفليں هـوا کرتي تهـيں جس ميں اس کے دوسرے دوست بهـي شريک هـوا کرتے تهـے، ميں چونکہ اهـل بيت عليهـم السلام کي تعليمات کا تربيت يافتہ تهـا، لہٰذا ميں اس کي اس حرکت سے پريشان تهـا، ميرے ذہن ميں پريشاني رهـتي تهـي، ميرے لئے سخت ناگوار تهـا، ميں نے کئي مرتبہ اس سے نرم لہجہ ميں کهـا ليکن اس نے اَن سني کردي اور ميري بات پر کوئي توجہ نہ دي، ليکن ميں نے امر بالمعروف او رنهـي عن المنکر ميں کوئي کوتاهـي نهـيں کي، اچانک ايک دن وہ ميرے پاس آيا اور کهـا: ميں شيطان کے جال ميں پهـنسا هـوا هـوں، اگر آپ ميري حالت اپنے مولا و آقا حضرت امام صادق عليہ السلام سے بيان کرےں شايد وہ توجہ کريں اور ميرے سلسلہ ميں مسيحائي نظر ڈال کر مجهـے اس گندگي، فساد اور بدبختي سے نجات دلائيں-

ابو بصير کهـتے هـيں: ميں نے اس کي باتوں کو سنا، اور قبول کرليا، ايک مدت کے بعد جب ميں مدينہ گيا اور امام صادق عليہ السلام کي خدمت ميں مشرف هـوا اور اس پڑوسي کے حالات امام عليہ السلام کو سنائے اور اس کے سلسلہ ميں اپني پريشاني کو بهـي بيان کيا-

تمام حالات سن کر امام عليہ السلام نے فرمايا: جب تم کوفہ پہنچنا تو وہ شخص تم سے ملنے کے لئے آئے گا، ميري طرف سے اس سے کہنا: اگر اپنے تمام برے کاموں سے کنارہ کشي کرلو، لهـو و لعب کو ترک کردو، اور تمام گناهـوں کو چهـوڑدو تو ميں تمهـاري جنت کا ضامن هـوں-

ابوبصير کهـتے هـيں: جب ميں کوفہ واپس آيا تو دوست و احباء ملنے کے لئے آئے، اور وہ شخص بهـي آيا، کچهـ دير کے بعد جب و ہ جانے لگا تو ميں نے اس سے کهـا: ذرا ٹهـهـرو! مجهـے تم سے کچهـ گفتگو کرنا هـے، جب سب لوگ چلے گئے، اور اس کے علاوہ کوئي باقي نہ رهـا، تو ميں نے حضرت امام صادق عليہ السلام کا پيغام اس کو سنايا، اور مزيد کهـا: امام صادق عليہ السلام نے تجهـے سلام کهـلوايا هـے!

چنانچہ اس پڑوسي Ù†Û’ تعجب Ú©Û’ ساتهـ سوال کيا: تمهـيں خدا Ú©ÙŠ قسم! کيا واقعاً امام صادق عليہ السلام Ù†Û’ مجهـے سلام کهـلوايا هـے اور گناهـوں سے توبہ کرنے Ú©ÙŠ صورت ميں وہ ميرے لئے جنت Ú©Û’ ضامن هـيں!!  ميں Ù†Û’ قسم کهـائي کہ امام عليہ السلام Ù†Û’ يہ پيغام مع سلام تمهـارے لئے بهـيجا هـے-

اس Ù†Û’ کهـا:  يہ ميرے لئے کافي هـے، چند روز Ú©Û’ بعد مجهـے پيغام بهـجوايا کہ ميں تم سے ملنا چاهـتا هـوں، اس Ú©Û’ گهـر پر گيا دق الباب کيا، وہ دروازہ Ú©Û’ پيچهـے آکر کهـڑا هـوگيا درحاليکہ اس Ú©Û’ بدن پر لباس نهـيں تهـا اور کهـا: اے ابوبصير ! ميرے پاس جو کچهـ بهـي تهـا سب Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ مالکوں تک پہنچاديا هـے، مال حرام سے سبکدوش هـوگيا هـوں،اور ميں Ù†Û’ اپنے تمام گناهـوں سے توبہ کرلي هـے-



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next