توبه کرنے والوں کے واقعات



اس کا توبہ کرنا کوئي آسان کام نهـيں تهـا، اس کي وجہ سے اسے اپنا تمام مال و دولت اور منصب ترک کرنا پڑا، اور فرعون و فرعونيوں کي ملامت ضرب و شتم کو برداشت کرنا پڑا،ليکن پهـر بهـي وہ توبہ ، ايمان، عمل صالح اور ہدايت کي طرف قدم آگے بڑهـاتي رهـي-

جناب آسيہ کي توبہ ،فرعون اور اس کے درباريوں کو ناگوار گزري، کيونکہ پورے شهـر ميں اس بات کي شهـرت هـوگئي کہ فرعون کي بيوي اور ملکہ نے فرعوني طور طريقہ کو ٹهـکراتے هـوئے مذهـب کليم اللہ کو منتخب کرليا هـے، سمجهـا بجهـاکر، ترغيب دلاکراور ڈرا دهـمکاکر بهـي آسيہ کے بڑهـتے قدم کو نهـيں روکا جاسکتا تهـا، وہ اپنے دل کي آنکهـوں سے حق کو ديکهـ کر قبول کرچکي تهـي، اس نے باطل کے کهـوکهـلے پن کو بهـي اچهـي طرح سمجهـ ليا تهـا، لہٰذا حق و حقيقت تک پہنچنے کے بعد اس کو هـاتهـ سے نهـيں کهـوسکتي تهـي اور کهـوکهـلے باطل کي طرف نهـيں لوٹ سکتي تهـي-

جي هـاں، يہ کيسے هـوسکتا هـے کہ خدا کو فرعون سے، حق کو باطل سے، نور کو ظلمت سے، صحيح کو غلط سے، آخرت کو دنيا سے، بہشت کو دوزخ سے، اورسعادت کو بدبختي سے بدل لے-

جناب آسيہ نے اپنے ايمان، توبہ و استغفار پر استقامت کي ، جبکہ فرعون دوبارہ باطل کي طرف لوٹا نے کے لئے کوشش کررهـا تهـا-

فرعون نے جناب آسيہ سے مقابلہ کي ٹهـان لي، غضبناک هـوا، اس کے غضب کي آگ بهـڑک اٹهـي، ليکن آسيہ کي ثابت قدمي کے مقابلہ ميں هـار گيا، اس نے آسيہ کو شکنجہ دينے کا حکم ديا، اور اس عظيم خاتون کے هـاتهـ پير کو باندهـ ديا، اور سخت سے سخت سزا دينے کے بعد پهـانسي کا حکم ديديا،اس نے اپنے جلادوں کو حکم ديا کہ اس کے اوپر بڑے بڑے پتهـر گرائے جائيں ،ليکن جناب آسيہ نے دنيا و آخرت کي سعادت و خوشبختي حاصل کرنے کے لئے صبر کيا، اور ان تمام سخت حالات ميں خدا سے لَو لگائے رکهـي-

جناب آسيہ کي حقيقي توبہ، ايمان و جهـاد، صبر و استقامت، يقين اور مستحکم عزم کي وجہ سے قرآن مجيد نے ان کو قيامت تک مومن و مومنات کے لئے نمونہ کے طور پر پہنچوايا هـے،تاکہ هـر زمانہ کے گناهـگار کے لئے عذر و بهـانہ کي کوئي گنجائش باقي نہ رہ جائے اور کوئي يہ نہ کہہ دے کہ توبہ، ايمان اور عمل صالح کا کوئي راستہ باقي نهـيں رهـا تهـا-

(( وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلاً لِلَّذينَ آمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعُوْنَ اِذْقالَتْ رَبِّ ابْنِ لي عِنْدَکَ بَيْتاً فِي الْجَنَّةِ وَ نَجِّنيٖ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ عَمَلِہِ وَنَجِّني مِنَ الْقَوْمِ الظّالِمينَ))-[2]

”اورخد ا نے ايمان والوں کے لئے فرعون کي زوجہ کي مثال بيان کي کہ اس نے دعا کي کہ پروردگار ميرے لئے جنت ميں ايک گهـر بنادے اور مجهـے فرعون اور اس کے درباريوںسے نجات دلادے اور اس پوري ظالم قوم سے نجات عطا فرمادے “-

توبہ، ايمان، صبر اور استقامت Ú©ÙŠ بنا پر اس عظيم الشان خاتون کا مرتبہ اس بلندي پر پہنچا هـوا تهـا کہ رسول خدا  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù†Û’ ان Ú©Û’ بارے ميں فرمايا:

”اِشْتاقَتِ الْجَنَّةُ اِلٰي اَرْبَعٍ مِنَ النِّساءِ :مَرْيَمَ بِنْتِ عِمْرانَ،وَآسِيَةَ بِنْتِ مُزاحِمٍ زَوْجَةِ فِرْعَوْنَ،وَخَديجَةَ بِنْتِ خُوَيْلَدٍزَوْجَةِ النَّبِيِّ فِي الدُّنْيا وَالآخِرَةِ،وَ فاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ:“-[3]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next