توبه کرنے والوں کے واقعات



ان دونوں آيتوں Ú©Û’ نزول Ú©Û’ بعد پيغمبر اکرم  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ù…سکراتے ھوئے ان دو آيتوں Ú©ÙŠ تلاوت فرماتے ھوئے باھر تشريف لائے اور فرمايا: کوئي Ú¾Û’ جو مجھے اس توبہ کرنے والے جوان تک پہنچائے؟

معاذ بن جبل کھتے Ú¾ÙŠÚº: يا رسول اللہ  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم !ھميں خبر ملي Ú¾Û’ کہ وہ جوان مدينہ سے باھر پھاڑوں ميں چھپا ھوا Ú¾Û’ØŒ رسول خدا  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø§Ù¾Ù†Û’ اصحاب Ú©Û’ ساتھ پھاڑ تک گئے ليکن جب وہ نہ ملا تو پھر پھاڑ Ú©ÙŠ بلندي پر پہنچے تو اس Ú©Ùˆ دو پتھروں Ú©Û’ درميان ديکھا کہ اپنے دونوں ھاتھ گردن سے باندھے ھوئے Ú¾Û’ØŒ گرمي Ú©ÙŠ شدت سے اس Ú©Û’ چھرہ کا رنگ سياہ ھوگيا Ú¾Û’ØŒ زيادہ رونے سے اس Ú©ÙŠ پلکيں گرچکي ھيںاور کھتا جاتا Ú¾Û’: اے ميرے مولا Ùˆ آقا!  ميري پيدائش اچھي قرار دي، ميراچھرہ خوبصورت بنايا، ميں Ù†Ú¾ÙŠÚº جانتا کہ ميرے متعلق تيرا کيا ارادہ Ú¾Û’ØŒ کيا مجھے آتش جہنم ميں جگہ دے گا يا اپنے جوار رحمت ميں جگہ   دے گا؟

خدايا !  پروردگار!  تو Ù†Û’ مجھ پر بھت احسان کئے Ú¾ÙŠÚº اس ناچيز بندے پر تيري نعمتيں سايہ فگن ھيں، ميں Ù†Ú¾ÙŠÚº جانتا کہ ميرا انجام کيا ھوگا، کيا مجھے بہشت ميں رکھے گا يا آتش جہنم ميں ڈالے گا؟

خدايا ! ميرے گناہ زمين و آسمان، عرش و کرسي سے بڑے ھيں، ميں نھيں جانتا ميرے گناہ کو بخش ديگا ،يا روز قيامت مجھے ذليل وخوار کرے گا-اس کي زبان پر يھي کلمات جاري ھيں، آنکھوں سے آنسو بہہ رھے ھيں، اور اپنے سر پر خاک ڈالتا جاتا ھے، حيوانات اس کے اردگرد جمع ھيں، پرندوں نے اس کے اوپر سايہ کيا ھوا ھے، اور اس کے ساتھ رورھے ھيں-

آنحضرت  صلي اللہ عليہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم  Ø§Ø³ Ú©Û’ نزديک آئے اس Ú©Û’ ھاتھوں Ú©Ùˆ کھولا، اس Ú©Û’ چھرہ Ú©Ùˆ صاف کيا اور فرمايا: اے بھلول ! تجھے بشارت Ú¾Ùˆ کہ خداوندعالم Ù†Û’ تجھے آتش جہنم سے آزاد کرديا Ú¾Û’ØŒ اور اس Ú©Û’ بعد اصحاب Ú©ÙŠ طرف رخ کيا اور فرمايا: جس طرح بھلول Ù†Û’ گناھوںکي تلافي Ú©ÙŠ Ú¾Û’ تم بھي اسي طرح اپنے گناھوں کا جبران اور تلافي کرو، اور اس Ú©Û’ بعدان دونوں آيات Ú©ÙŠ تلاوت Ú©ÙŠØŒ اور بھلول Ú©Ùˆ بہشت Ú©ÙŠ بشارت دي-[19]

فضيل عياض کي توبہ

فضيل اگرچہ شروع ميں ايک راہزن تھا اور اپنے ساتھيوں کي مدد سے قافلوں کو روک کر ان کا مال و دولت چھين ليا کرتا تھا، ليکن فضيل کي مروت و ھمت بلند تھي، اگر قافلہ ميں کوئي عورت ھوتي تھي تو اس کا سامان نھيں ليتا تھا، اسي طرح اگر کسي کے پاس کم مال ھوتا تھا اس کو بھي نھيں ليتا تھا، اور جن سے مال و دولت ليتا بھي تھا ان کے پاس کچھ چيزيں چھوڑ ديتا تھا، اسي طرح خدا کي عبادت سے بھي منھ نھيں موڑتا تھا، نماز و روزہ سے غافل نھيں تھا، فضيل کے توبہ کے سلسلہ ميں يوں رقمطرازھے:

فضيل ، ايک عورت کا عاشق تھا ليکن اس تک رسائي نہ ھوتي تھي، کبھي کبھي اس عورت کے گھر کے پاس کي ديوار کے پاس جاتا تھا اور اس کي خاطر گريہ و زاري اور نالہ و فرياد کيا کرتا تھا، ايک رات کا واقعہ ھے کہ ايک قافلہ وھاں سے گزرھا تھا اور اس قافلہ ميں ايک شخص قرآن پڑھ رھا تھا چنانچہ اس نے جب يہ آيت پڑھي:

((اٴَلَمْ يَاٴْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا اٴَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُھم لِذِکْرِ اللهِ ---))-[20]

”کيا صاحبان ايمان کے لئے ابھي وہ وقت نھيں آيا ھے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کي طرف سے نازل ھونے والے حق کے لئے نرم ھو جائيں “-

فضيل اس آيت کو سن کر ديوار سے گرپڑے اور کھا: پالنے والے! کيوں نھيں وہ وقت آگيا بلکہ اس کا وقت گزر گيا ھے، شرمندہ، پشيمان، حيران و پريشان اور گريہ و زاري کرتے ھوئے ايک ويرانہ کي طرف نکل پڑا، اس ويرانہ ميں ايک قافلہ رکا ھوا تھا، جھاں پر لوگ آپس ميں کہہ رھے تھے : چلو چلتے ھيں، سامان تيار کرو، دوسرا کھتا تھا: ابھي چلنے کا وقت نھيں ھوا ھے، کيونکہ ابھي فضيل راستہ ميں ھوگا ،وہ ھمارا

راستہ روک کر سارا مال و اسباب چھين لے گا، اس وقت فضيل نے پکارا: اے قافلہ والو! تم لوگوں کو بشارت ھے کہ اس خطرناک چور اور کم بخت راہزن نے توبہ کرلي ھے!

غرض اس نے توبہ کي اور توبہ کے بعد ان لوگوں کو تلاش کرنا شروع کيا جن کا مال چھينا يا چوري کيا تھااور ان سے معافي مانگي[21]

چنانچہ ايک مدت کے بعد وہ بھت بڑے اور حقيقي عارف بن گئے اور لوگوں کي تعليم و تربيت ميں مشغول ھوگئے جن کے حکمت آميز کلمات اب بھي تاريخ ميں موجود ھيں-



[1] سورہٴ يوسف آيت ۱۱۱-
[2] سورہٴ تحريم آيت ۱۱-
[3] کشف الغمہ:۱/۴۶۶:بحار الانوار: ۴۳ص۵۳، باب ۳، حديث ۴۸، عبارت کے تھوڑے سے فرق کے ساتھ-
[4] سورہٴ فرقان آيت ۱۲-۱۳-
[5] امالي شيخ صدوق عليہ الرحمہ، ص ۳۹۷، مجلس ۶۲ حديث ۱۰؛ بحار الانوار ج ۶ص ۲۶ باب ۲۰ حديث ۲۷-
[6] خرائج:ج ۱ص۸۸، فصل من روايات الخاصة؛ بحار الانوار: ۶۵ص۲۸۲، الاخبار، حديث ۳۸-
[7] روضات الجنات : ۴ ،ص۱۰۷-
[8] روضات البيان: ۲،ص۱۷۹-
[9] روح البيان: ۲،ص ۱۸۱-
[10]روضات البيان: ۲،ص۲۲۵-
[11] روضات البيان ،ج ۲،ص ۲۳۵-
[12] کشف الغمہ،ج۲،ص ۱۹۴؛ بحار الانوار ج ۴۷ /۱۴۵، باب ۵، حديث ۱۹۹-
[13] بحار الانوار: ۹۱/ ۲۸، باب ۲۸، حديث: ۱۴؛ مستدرک الوسائل: ۵/ ۲۳۰، باب ۳۵، حديث ۵۷۶۲-
[14] محجة البيضاء: ۷،ص ۲۶۷، کتاب الخوف والرجاء-
[15] منہج الصادقين ،ج۸ص ۱۱۰-
[16] نور الثقلين، ج۳ ص Û²Û´Û¹-           
[17] سورہٴ آل عمران آيت ۱۳۵-
[18] سورہٴ آل عمران آيت ۱۳۶-
[19] امالي شيخ صدوق:۴۲،مجلس ۱۱، حديث۳؛ بحار الانوار: ۶/۳ ۲۳، باب ۲۰، حديث ۲۶-
[20] سورہٴ حديد آيت ۱۶-
[21] تذکرة الاولیاء ،ص۷۹-



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14