خوارج کی مخالفت کی وجہ اور اس کی وضاحت



خوارج اپنے عقیدہ و عمل میں ھمیشہ کشمکش میں مبتلا تھے ، ایک طرف سمجھتے تھے کہ اجتماعی زندگی ایک با اثر مدیر اور رہبر کے بغیر ممن نھیں ھے اور دوسری طرف اپنی کج فھمی کے زیر اثر ہر طرح کی حکومت کی تشکیل کو حاکمیت خدا کے انحصار کے خلاف سمجھتے تھے ۔

 Ø§Ø³ سے بھی تعجب خیز بات یہ Ú¾Û’ کہ یہ کہ خوارج Ù†Û’ خود اپنے کام Ú©Û’ آغاز میں اپنے گروہ Ú©Û’ لئے حاکم کا انتخاب کیا !  طبری لکھتاھے : ماہ شوال   Û³Û¸  ہجری میں خوارج Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ گروہ عبداللہ بن وہب راسبی Ú©Û’ گھر جمع ھوئے اور عبداللہ Ù†Û’ اپنی تقریر میں کہا: یہ بات شائستہ نھیں Ú¾Û’ کہ لوگ خدا پر ایمان لائیں اور Ø­Ú©Ù… قرآن Ú©Ùˆ تسلیم کریں اور دنیا Ú©ÛŒ زندگی ان لوگوں Ú©ÛŒ نظر میں امر بالمعروف اور Ù†Ú¾ÛŒ عن المنکر سے زیادہ باعث مشقت Ú¾Ùˆ ØŒ پھر اس Ú©Û’ بعدحرقوص بن زھیر اور حمزہ بن سنان Ù†Û’ بھی گفتگو کی، اور تیسرے Ù†Û’ اپنے کلام Ú©Û’ آخر میں کہا :فولوا اٴمرکم رجلاً فانہ لابد Ù„Ú©Ù… من عمادٍ وسنادٍ ورایة تحفون بھا وترجعون الیھا۔[6]

تم کسی شخص کو اپنا امیر اور حاکم بناؤ اس لئے کہ تمہارے لئے ایک ستون ، معتمد اور جھنڈا ضروری ھے جس کے پاس آؤ اور رجوع کرو۔

حکمیت، آخری امید

مسلمانوںکے درمیان ،جنگ صفین سے پھلے اور اس کے بعد بہت سے ایسے بنیادی مسائل تھے کہ جن کے حل کا ایک طریقہ ایسے فیصلہ کرنے والوں کا انتخاب کرنا تھا جوحقیقت بینی کے ساتھ مسائل کی دقیق اور بہترین تحقیق کریں اور پھر ان کے بارے میں اپنا نظریہ پیش کریں۔ وہ مسائل یہ تھے:

۱۔ عثمان کا قتل ۔

۲۔ امام کے دوستوں پر خلیفہ کے قتل کا الزام ۔

 Û³Û” معاویہ کا دعویٰ کہ وہ عثمان Ú©Û’ خون کا ولی Ú¾Û’ Û”

بنیادی طور پر یھی مسائل تھے جس Ú©ÛŒ بنا پرجنگ صفین ھوئی اور ان مشکلوں Ú©Û’ حل Ú©Û’ لئے دو راستے تھے: پھلاراستہ یہ کہ دونوں فریق اپنے اختلافی مسائل Ú©Ùˆ مہاجرین اور انصار Ú©Û’ ذریعہ Ú†Ù†Û’ ھوئے امام Ú©Û’ پاس پیش کریں اور وہ ایک آزاد شرعی عدالت میں خداکے Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ بارے میں جاری کریں اور یہ ÙˆÚ¾ÛŒ راہ تھی جس Ú©Û’ بارے میں امام علیہ السلام Ù†Û’ صفین سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ تاکید Ú©ÛŒ تھی اور اپنے خط میں معاویہ Ú©Ùˆ لکھا تھا: ” قد اکثرت فی قتلة عثمان فادخل فیمادخلَ فیہ النّاسُ ثمّ حاکمَ القومَ الیّ  اٴن  احملک وایّا Ú¾Ù… علی کتابِ اللّٰہ “[7]اور تم Ù†Û’ عثمان Ú©Û’ قاتلوں کا باربار ذکر کیا Ú¾Û’ اور جس دائرہ اطاعت میں لوگ داخل Ú¾ÙˆÚ†Ú©Û’ ھیں تم بھی (بیعت کرکے) داخل ھوجاوٴ پھر میری عدالت میں ان لوگوں کا مقدمہ پیش کرو تاکہ میں کتاب خدا Ú©Û’ مطابق تمہارے اور ان Ú©Û’ درمیان فیصلہ کروں۔

 Ø¯ÙˆØ³Ø±Ø§Ø±Ø§Ø³ØªÛ یہ Ú¾Û’ کہ ان لوگوں Ú©Ùˆ ایک صلح پسند عدالت میں بھیج دیا جائے تاکہ وہاں منصف مزاج اورحقیقت پسند قاضی مشکل کا حل تلاش کرےں اور فیصلہ کرتے وقت اسلام اور مسلمانوں Ú©ÛŒ حقیقی اور واقعی مصلحتوں سے چشم پوشی نہ کریں اور عمروعاص جیسے لوگوں Ú©ÛŒ ہر طرح Ú©ÛŒ بن الوقتی اور مفاد پرستی سےاور ابو موسیٰ جیسے لوگوں Ú©Û’ کینہ وبغض سے دو رھوں ØŒ ایسی عدالت میں امام علیہ السلام اپنے حقیقی مقصد تک پھونچ سکتے تھے اور مشکلات کا حل وفیصلہ کرسکتے تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next