خوارج کی مخالفت کی وجہ اور اس کی وضاحت



کی چھاوٴنی بھیجا تاکہ واقعہ کی حقیقت معلوم کریں جب حارث ان کے پاس پھونچے تاکہ واقعہ کا صحیح پتہ لگائیں تو ان لوگوں نے تمام اسلامی اورانسانی اصولوں کے برخلاف انھیں قتل کردیا۔ امام علیہ السلام پر سفیر کے قتل ھونے کی وجہ سے بہت اثرھوا ۔اس موقع پر کچھ لوگ امام علیہ السلام کے پاس پھونچے اور کہا : کیا یہ صحیح ھے کہ ایسے خطروں کے باوجود ھم شام جائیں اور اپنے بچوں اور عورتوں کو ان کے پاس چھوڑدیں؟

عبداللہ کے قاتلوںکی تنبیہ

عبداللہ Ú©Û’ قتل سے جو وحشت اور رعب پیدا ھوا اس Ù†Û’ امام علیہ السلام Ú©Ùˆ آمادہ کیا کہ جہالت اور بدبختی Ú©Ùˆ جڑ سے ختم کردیں ØŒ اسی وجہ سے آپ Ù†Û’ ارادہ کیا کہ حروراء یا نہروان جائیں  جب امام روانہ ھونے Ù„Ú¯Û’ تو اس وقت آپ Ú©Û’ دوستوں میں سے ایک شخص Ù†Û’ جو علم نجوم میں ماہر تھا ØŒ علی علیہ السلام Ú©Ùˆ اس وقت سفر کرنے سے منع کیا اور کہا: اگر اس وقت آپ Ù†Û’ سفر کیا تو بہت سخت مشکل میں گرفتار Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ امام علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بات پر توجہ نھیں دی اور ان مسائل میں علم نجوم سے استفادہ کرنے Ú©Û’ سلسلہ میں تنقید کرتے ھوئے فرمایا: نجوم Ú©Ùˆ جنگل Ú©ÛŒ تاریکیوں اور دریاوٴں میں راہنمائی Ú©Û’ لئے استعمال کرو ØŒ  قضاء الھی سے امام علیہ السلام Ú©Ùˆ عظیم کامیابی ملی۔ امام علیہ السلام کوفہ سے Ú©Ú†Ú¾ Ú¾ÛŒ دور ھوئے تھے کہ آپ Ú©Û’ ساتھیوں میں سے ایک شخص دوڑا دوڑا آیا اور کہااے امیرالمومنین !بشارت دیجئے کہ خوارج کا گروہ آپ Ú©Û’ سفر سے آگاہ ھوگیا اور بھاگ گیا اور نہر عبور کرچکا Ú¾Û’ Û”

امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم نے اپنی آنکھوں سے لوگوں کو نہر عبور کرتے دیکھا ھے ؟ اس نے کہا: ہاں ، امام نے اُسے تین مرتبہ قسم دی اور اس نے تینوں مرتبہ قسم کھا کر کہا: میں نے خوارج کو پانی اور پل پر سے گزرتے ھوئے دیکھا ھے ۔ امام علیہ السلام نے فرمایا: ” واللّٰہ ما عبروہ ولن یعبروہ وانّ مصارِعَھم دون النّطفة والذی خلق الحبّة وبرءَ النسمة لن یبلغوا الا ثلاث ولا قصر بوازِن “[13]خدا کی قسم ان لوگوں نے دریا کو عبور نھیں کیا ھے اور عبور کربھی نھیں کرسکتے ، ان کا مقتل دریا کے کنارے ھے۔ اس خدا کی قسم جس نے دانوں کو چاک کیا اور انسانوں کو پیدا کیا وہ لوگ ” اثلاث “ اور” قصربوازن“ بھی نھیں پھونچ پائیں گے۔

اس شخص کی دو آدمیوں نے اور بھی تائید کی لیکن امام علیہ السلام نے ان کی باتوں کو قبول نھیں کیا اور امام کس طرح سے قبول کرتے کیونکہ پیغمبر معصوم (ص) نے آپ کو خبر دی تھی کہ تین گروہ سے تمہاری جنگ ھوگی ؟ دوگروھوں سے جنگ ھوچکی تھی اور تیسرا گروہ پیغمبر کے قول میں ذکر شدہ نشانیوں کے مطابق یھی گروہ تھا ۔ اس وقت ایک جوان شک وشبہ میں پڑ گیا اور سوچنے لگاکہ عینی شاہدوں کی بات مانے یا امام علیہ السلام کی غیبی باتوں کو صحیح مانے ، آخر اس نے فیصلہ کیا کہ اگر امام علیہ السلام کی بات کے برخلاف ثابت ھوا تو ان کے دشمن سے مل جائے گا۔

امام علیہ السلام گھوڑے پر سوار ھوئے اور آپ کی فوج بھی پیچھے پیچھے چلی، جب خوارج کی چھاوٴنی پر پھونچے تو پتہ چلا کہ ان لوگوں نے نیام کو توڑ ڈالا ھے اور گھوڑوں کو چھوڑدیا ھےاور جنگ کے لئے تیار ھیں اس وقت وہ سادہ لوح نوجوان امام علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور اپنے برے خیال کے متعلق امام سے معافی مانگی۔

تاریخ بیان کرتی ھے کہ امام علیہ السلام مدائن سے گزر کر نہروان پھونچے اور انھیں پیغام دیا کہ عبداللہ اور اس کی بیوی بچے کے قاتل کو ھمارے حوالے کریں تاکہ ان کا قصاص لیں۔ خوارج نے جواب دیا ھم سب نے مل کر انھیں قتل کیا ھے اور ان کے خون کو حلال سمجھا ھے۔ امام علیہ السلام ان کے نزدیک پھونچے اور فرمایا:

 â€ اے (سرکش)گروہ میں تم Ú©Ùˆ متنبّہ کررہا Ú¾ÙˆÚº کہ ایسا نہ ھوکہ Ú©Ù„ امت اسلامی تم Ú©Ùˆ لعنت کا

مستحق قراردے اور بغیر کسی واضح دلیل کے دریا کے کنارے قتل کردیئے جاوٴ۔

… میں نے تم لوگوں کو مسئلہ حکمیت قبول کرنے سے منع کیا اور میں نے کہا تھا کہ بنی امیہ کو نہ دین سے محبت ھے اور نہ قرآن ھی چاہتے ھیں۔ میں ان لوگوں کو بچپن سے لے کر اس وقت تک کہ وہ بڑے ھوئے ھیں خوب پہچانتاھوں ، وہ لوگ بد ترین بچے اور بدترین لوگ ھیں ۔لیکن تم لوگوں نے میری بات غور سے نھیں سنی اور میری مخالفت کی اور میں نے ایسے ھی دن کے لئے دونوں قاضیوں سے عہد وپیمان لیا کہ جو کچھ قرآن نے زندہ کیاھے اُسے زندہ کریں اور جس چیز کو ختم کیا ھے اسے ختم کر دیں اب جبکہ دونوں نے قرآن و سنت کے برخلاف حکم کر دیا ھے ھم اپنے پھلے ھی قول اور طریقے پر باقی ھیں [14]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next