خوارج کی مخالفت کی وجہ اور اس کی وضاحت



” خوارج کے پاس امام علیہ السلام کی معقول اور محکم گفتگو کے جواب میں بے ھودہ باتوں کی تکرار کے علاوہ کچھ نھیں تھااور اصرار کررھے تھے کہ مسئلہ حکمیت قبول کرنے کی وجہ سے ھم سب کافر ھوگئے ھیں اور ھم نے توبہ کی ھے آپ بھی اپنے کفر کا اعتراف کیجیے اور توبہ کیجئے، اس صورت میں ھم آپ کے ھمراہ ھیں اور اگر ایسا نھیں کیا تو ھم کوچھوڑ دیجیے اور اگر جنگ کرنا چاہتے ھیں تو ھم جنگ کے لئے تیار ھیں “۔

 Ø§Ù…ام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا: کیا رسول اسلام پر ایمان اور ان Ú©ÛŒ رکاب میںجہاد کرنے Ú©Û’ بعد اپنے کفر پر گواھی دوں ØŸ کیا مسئلہ حکمیت قبول کرنے Ú©ÛŒ وجہ سے تم لوگوں Ù†Û’ اپنی تلواروں Ú©Ùˆ کاندھوں پر رکھا Ú¾Û’ اور انھیں لوگوں Ú©Û’ سروں پر مارنا چاہتے Ú¾Ùˆ اور لوگوں کا خون بہانا چاہتے Ú¾Ùˆ ؟یہ تو کھلا ھوا گھاٹاھے۔

 Ø§Ù“خری اتمام حجت

امام علیہ السلام ان Ú©Û’ ساتھ گفتگو کرنے سے مایوس ھوگئے اور اپنی فوج منظم کرنے Ù„Ú¯Û’ فوج Ú©Û’ میمنہ کا سردار  حجر بن عدی کواور میسرہ کا سردار شبث بن ربعی Ú©Ùˆ بنایا اور ابو ایوب انصاری کوسواروں کاسردار اور ابو قتادہ Ú©Ùˆ پیادہ چلنے والوں کا سردار بنایا ۔اس جنگ میں امام علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ آٹھ سو صحابی شریک تھے  اسی وجہ سے آپ Ù†Û’ ان لوگوں کا سردار قیس بن سعد بن عبادہ Ú©Ùˆ بنایا اور خود میںتھے پھر سوار لوچگوں میں ایک پرچم بلند کیا اور ابو ایوب انصاری Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ بلند آواز سے کھیں کہ واپسی کا راستہ کھلا ھواھے اور جو لوگ اس پرچم Ú©Û’ سایہ میں آجائیں Ú¯Û’ ان Ú©ÛŒ توبہ قبول ھوجائے Ú¯ÛŒ اور جو شخص بھی کوفہ چلا جائے یا اس گروہ سے الگ ھوجائے وہ امن وامان میں رھے گا ØŒ Ú¾Ù… تم لوگوں کا خون بہانا نھیں چاہتے اس وقت ایک گروہ پرچم Ú©Û’ نیچے آگیا اور امام علیہ السلام Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ توبہ قبول کرلی Û”[15] بعض لوگوں کا کہنا Ú¾Û’ کہ خوارج میں سے ایک ہزار لوگوں Ù†Û’ واپسی کا راستہ اختیار کر لیا اور پرچم Ú©Û’ سایہ میں آگئے ۔خوارج Ú©Û’ بعض سردار جو امام علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف آگئے ان Ú©Û’ نام یہ ھیں ØŒ مسعر بن فدکی ØŒ عبداللہ طائی ØŒ ابومریم سعدی، اشرس بن عوف اور سالم بن ربیعہ۔ حقیقت میں صرف عبداللہ بن وہب راسبی Ú©Û’ علاوہ ان Ú©Û’ ساتھ کوئی بھی سردار نہ بچا۔[16]

طبری لکھتے ھیں کہ امام علیہ السلام Ú©ÛŒ فوج میں اس گروہ Ú©Û’ شامل ھونے Ú©Û’ بعد خوارج Ú©ÛŒ فوج میں Ú©Ù„ دو ہزار آٹھ سو (Û²Û¸Û°Û°) سپاھی بچے،[17] اور ابن اثیر Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ تعداد ایک ہزار  آٹھ سو (Û±Û¸Û°Û°)Ù„Ú©Ú¾ÛŒ Ú¾Û’ Û”

    امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنے ساتھیوں Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ جب تک دشمن جنگ شروع نہ کرے تم لوگ جنگ شروع نہ کرنا۔ اسی وقت خوارج میں سے ایک شخص بڑھا اور امام علیہ السلام Ú©Û’ ساتھیوں پر حملہ کیا اور تین آدمیوں Ú©Ùˆ قتل کردیا ØŒ اب امام علیہ السلام Ù†Û’ اپنے حملہ سے جنگ شروع Ú©ÛŒ اور اپنے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ حملے میں اس شخص Ú©Ùˆ قتل کردیا اور پھر اپنے فوجیوں Ú©Ùˆ حملہ کرنے کا Ø­Ú©Ù… دیا اور فرمایا: خدا Ú©ÛŒ قسم تم لوگوں میں دس آدمی Ú©Û’ علاوہ کوئی قتل نھیں ھوگا اور ان میں سے صرف دس آدمی Ú©Û’ علاوہ کوئی زندہ نھیں رھے گا۔[18]

اس وقت عبداللہ بن وہب راسبی میدان میں آیا اور کہا : اے ابوطالب کے بیٹے !تم سے اس وقت تک جنگ کروں گا جب تک تمھیں قتل نھیں کردو یا تم مجھے قتل کر دو ۔ امام علیہ السلام نے اس کا جواب دیا: خدا اسے قتل کرے کتنا بے حیا شخص ھے وہ جانتاھے کہ میں تلوار اور نیزہ کا دوست ھوں۔ اور فرمایا کہ وہ اپنی زندگی سے مایوس ھوگیا ھے اور جھوٹی امید میرے خلاف باندھے ھے۔ پھر ایک ھی حملہ میں اسے قتل کرکے اس کے دوستوں سے ملحق کردیا۔[19]

اس جنگ میں بہت کم وقت میں امام علیہ السلام کو کامیابی مل گئی، امام علیہ السلام کے بہادر سپاھیوں نے داہنے بائیں سے اور خود امام علیہ السلام نے قلب لشکر سے اپنے بدترین وذلیل دشمن پر حملہ کیااورکچھ ھی دیر میں خوارج کے بے جان جسم زمین پر پڑئے ھوئے نظر آئے ۔اس جنگ میں تمام خوارج قتل ھوگئے ، صرف نو آدمی باقی بچے تھے جن میں دو شخص خراسان میں، دو شخص عمّان میں، دو شخص یمن میں، دو شخص جزیرہ عراق میںاورایک شخص نے ” تلّ موزن “ میں پناہ لی ، اور وھیں زندگی بسر کرنے لگے اور خوارج کی نسل کو باقی رکھا[20]۔

    امام علیہ السلام جنگ Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ مردہ جسموں Ú©Û’ درمیان Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اور بہت Ú¾ÛŒ افسوس کرتے ھوئے  فرمایا:”بؤساً Ù„Ú©Ù… ØŒ لقد ضرَّ Ú©Ù… من غرَّکم ØŒ فقیل لہ‘  من غرّھم یا امیرالمومنین ØŸ فقال: الشیطانُ المضلُّ والا نفسُ الامّارة بالسُّوءِ غرّتھم بالامانیّ وفسحت Ù„Ú¾Ù… بالمعاصی ووعدتھم الا ظھار فاٴ فتحمت بھم النّار“[21] تمہارے لئے بدبختی Ú¾Ùˆ ØŒ جس Ù†Û’ تم لوگوں Ú©Ùˆ دھوکہ دیا اس Ù†Û’ تمھیں بہت بڑا نقصان پھونچایا۔ لوگوں Ù†Û’ پوچھا :کس Ù†Û’ انھیں دھوکہ دیاھے ØŸ آپ Ù†Û’ فرمایا:گمراہ Ú©Ù† شیطان اور سر Ú©Ø´ نفسوں Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Ùˆ لالچ دے کر دھوکہ دیا اور نافرمانی Ú©ÛŒ راھوں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ لئے کھول فیا اور انھیں کامیابی کا وعدہ دیا اور بالآخر ان لوگوں Ú©Ùˆ جہنم Ú©ÛŒ آگ میں جھونک دیا۔

امام علیہ السلام کے دوستوں نے سمجھا کہ خوارج کی نسل ختم ھوگئی ھے لیکن امام علیہ السلام نے ان کے جواب میں فرمایا:”کلّا ، واللّٰہ انّھم نطفٌفی اصلاب الرجال وقرارات النساء ، کلّما نَجَمَ منھم قرن قُطِعَ حتٰی یکون آخرھم لصوصاً سلّابین “ [22]نھیں ایسا ہرگزنھیں ھے ، خدا واہ ھے کہ وہ لوگ بصورت نطفہ مردوں کے صلب میں اور عورتوں کے رحم میں موجود ھیں اور جب بھی ان میں سے کوئی سرنکالے گا (حکومتوں کی طرف سے اسے) کاٹ دےا جائے گا ( اور دوسرا سروھیں پر نکل آئے گا) یہاں تک کہ آخر میں صرف چور اور لٹیرے ھو کر رہ جائیں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next