خوارج کی مخالفت کی وجہ اور اس کی وضاحت



خلیفہ کا قتل بہت پیچیدہ مسئلہ نہ تھا ۔ اس کے عوامل و اسباب کئی سالوں پھلے سے وجود میں آ چکے تھے اور روز بروز بڑھتے ھی جا رھے تھے یہاں تک کہ دباؤ اور گھٹن کی شدت صالحین پر ظلم وستم اورمصلحین پر سختی و شکنجہ دھماکے (قت ) کا سبب بن گیا یہ ایسا دھماکاتھا جسے علی علیہ السلام بھی روک نھیں سکے اور خلیفہ کو قتل سے بچانھیں سکے۔

 Ù…عاویہ اورمقتول خلیفہ Ú©Û’ ھواخواھوں Ú©Û’ دعوے Ú©Û’ لئے ضروری تھا کہ اُسے شرعی عدالت میں 

پیش کیا جاتا اورحق وباطل میں تمیز پیدا کی جاتی ۔ دنیا کی کسی بھی جگہ مقتول کے خون کا بدلہ لینے کے لئے لشکر کشی جائز نھیں سمجھی جاتی،تو پھر تقریباً ۶۵ ہزار انسانوں کے قتل کا جواز کیے ھو سکتا ھے ؟

” دومة الجندل “ کی عدالت میں اگرصحیح طریقہ سے فیصلہ ھوتا تو ان تمام مسائل کی صحیح چھان بین ھوتی اور مسلمانوں کا وظیفہ ان واقعات کے بارے میں واضح ھوجاتا۔ مگر افسوس ، اس عدالت میں جس چیز کے بارے میں بحث نھیں ھوئی وہ اختلاف کی جڑیں اور بنیادیں تھیں۔ عمروعاص اپنے رقیب ( ابوموسیٰ) کی عقل و رائے کو سلب کرنے کی فکر میں تھا تاکہ امام علیہ السلام کو خلافت سے معزول کرنے کے لئے اس کو راضی کرلے اورمعاویہ کی خلافت نافذ کر دے اور ابوموسیٰ اس فکر میں تھا کہ اپنے ھمفکروھم خیال عبداللہ بن عمر کو خلافت تک پھونچادے کیونکہ اس کا ہاتھ دونوں طرف میں سے کسی ایک کے خون سے آلودہ نہ ھوا تھا ۔ جب عدالت کے نظریہ کا اعلان ھوا تو علی علیہ السلام نے اسے قانونی و اصولی طور پر قبول نہ کیا اورفرمایا: فیصلہ کرنے والوں نے اپنے عہد وپیمان کے خلاف عمل کیا ھے اور ارادہ کیا کہ اپنی فوج کو منظم کر کے معاویہ سے جنگ کنے کو روانہ ھوںلیکن خوارج کے حادثہ نے معاویہ کا پیچھا کرنے سے روک دیا۔

 ÙØ³Ø§Ø¯ Ú©Ùˆ جڑ سے ختم کرنا

خوارج کے ساتھ امام علیہ السلام کا برتاؤ بہت ھی نرم اورلطف و مہربانی سے پُر تھا اور آپ جب بھی ان کو خطاب کرتے تھے تو صرف محبت ، نصیحت اور ہدایت وراہنمائی کرتے تھے اس کے علاوہ کوئی دوسری چیز آپ سے نھیں سنی گئی ، حضرت نے بالکل اس باپ کے مثل جو چاہتا ھے کہ اپنے عاق اور سرکش بیٹے کوصحیح راستے پر لائے ان لوگوں سے برتاؤ کرتے تھے،ان کے حقوق کوبیت المال سے ادا کرتے تھے ، مسجد اور اس کے اطراف میں ان کے ظلم وستم اورشوروغل کرتے تھے، پرواہ نہ کی اور آپ کی پوری کوشش یہ تھی کہ اس گروہ کو مسخّر اور قابو میں کر کے معاشرے میں اتحاد کوواپس لے آئیں اور شام کے سرطانی غدّہ کو جڑ سے ختم کردیںکیونکہ خوارج بھی اسی کی پیداوار تھے ، اور صفین کا عہد وپیمان بھی امام علیہ السلام کو یہ حق دے رہا تھا کیونکہ عہدنامہ کی عبارت میں یہ بات لکھی گئی تھی کہ اگر حکمین نے قرآن وسنت کے برخلاف فیصلہ کیا تو امام علیہ السلام اپنے پھلے اصل منصب پر باقی رھیں گے۔[8]

اما Ù… علیہ السلام Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ یہ بات واضح کرنے Ú©Û’ لئے بہت سی تقریر یں کیں کہ معاویہ سے دوبارہ جنگ صفین Ú©Û’ عہد نامہ Ú©ÛŒ خلاف ورزی نھیں Ú¾Û’ بلکہ اس Ú©Û’ مطابق تو جنگ دوبارہ ھونا چاھیے تاکہ دشمن کا خاتمہ ھوجائے Û” آپ اپنی ایک تقریر میں فرماتے ھیں :” وقد سبق استثناوٴنا علیھما فی الحکم بالعدل والعمل بالحقّ سوء راٴیھماوجور حکمھما ØŒ والثّقةُ فی ایدینا بانفسنا حین خالفا سبیل الحق وآتیٰا بما لایعرف من معکوس  الحکمِ “[9]،ھم Ù†Û’ تو ان Ú©ÛŒ غلط رائے اور ناروا فیصلوں سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾ÛŒ ان سے شرط کرلی تھی کہ وہ عدل Ùˆ انصاف Ú©Û’ ساتھ فیصلہ کرنے اور حق پر قائم رہنے میں بدنیتی اور ناانصافی Ú©Ùˆ دخل نہ دیں Ú¯Û’ ØŒ اب جب کہ انھوں Ù†Û’ راہ حق سے انحراف کیاھے اور Ø·Û’ شدہ قرار داد Ú©Û’ برعکس Ø­Ú©Ù… لگایا Ú¾Û’ تو ھمارے ہاتھ میں ان کا فیصلہ ٹھکرادینے Ú©Û’ لئے ایک مستحکم دلیل اور معقول وجہ موجود Ú¾Û’Û”

امام علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کی نظر میں شجرہ خبیثہ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور فساد کے غدہ کو نکال باہر کرنے کے علاوہ کچھ نہ تھا او ر ان لوگوں کی پوری سعی وکوشش یھی تھی لیکن اچانک تاریخ نے ورق پلٹا اور یہ واقعہ اس فکرونظر کے برخلاف ھوگیا اور معاویہ سے جنگ کے بجائے، خوارج سے جنگ ایک قطعی مسئلہ کی صورت میں چھڑ گئی، اب اس وقت دیکھنا یہ ھے کہ آخر کون سی چیز سبب بنی کہ امام علیہالسلام کے صبروتحمل کا جام لبریز ھوگیا اورآپ کو ان لوگوں سے جنگ کرنے پر مجبور کردیا۔ اس مسئلہ کی علت کو دومندرجہ ذیل باتوں سے معلوم کرسکتے ھیں :

 Û±Û” خبر ملی Ú©ÛŒ خوارج عبداللہ بن وہب راسبی Ú©Û’ گھر جمع ھوئے ھیں اور امربالمعروف اور Ù†Ú¾ÛŒ عن المنکر Ú©Û’ عنوان سے جنگ کرنے کا ارادہ رکھتے ھیں اور اسی مقصد Ú©Û’ لئے بصرہ میں موجود اپنے ھمفکروں Ú©Ùˆ خط لکھا Ú¾Û’ اور ان لوگوں Ú©Ùˆ دعوت دی Ú¾Û’ کہ جتنی جلدی ممکن Ú¾Ùˆ خوارج Ú©ÛŒ چھاوٴنی ” خیبر“ Ú©Û’ پاس نہروان پھونچ جائیں ØŒ بصرہ Ú©Û’ خوارج Ù†Û’ بھی اپنی آمادگی کا اعلان کردیاھے۔[10]

۲۔دومة الجندل Ú©Û’ قاضیوں Ú©Û’ فیصلے Ù†Û’ ØŒ کہ جس میںنہایت بے حیائی سے امام علیہ السلام Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ منصب سے معزول اور معاویہ Ú©Ùˆ ان Ú©ÛŒ جگہ پر منصوب کیا گیا تھا، امام علیہ السلام کوعمومی افکار Ú©Û’ واضح کرنے پر مجبورکیا۔ یھی وجہ Ú¾Û’ کہ امام علیہ السلام کوفہ Ú©Û’ منبر پر تشریف لائے اور خدا Ú©ÛŒ حمدو ثنا Ú©Û’ بعد فرمایا:” نیک، خیرخواہ اورصاحب علم وبصیرت شخص Ú©ÛŒ مخالفت حسرت وشرمندگی کاسبب Ú¾Û’ ØŒ میں مسئلہ حکمیت اور ان دونوں آدمیوں Ú©ÛŒ قضاوت Ú©Û’ بارے میں منفی نظریہ رکھتا تھا لیکن تم لوگوں Ù†Û’ میرے نظریہ Ú©Ùˆ قبول نھیں کیا اور ان دونوں Ú©Ùˆ حاکمیت Ú©Û’ لئے معین کر دیا اور ان لوگوں Ù†Û’ اپنے عہد وپیمان Ú©Û’ برخلاف  جس چیز Ú©Ùˆ قرآن Ù†Û’ مردہ کیا تھا اسے زندہ کردیا اور جس چیز Ú©Ùˆ قرآن Ù†Û’ زندہ کیا تھا اسے مردہ کردیا اور اپنے خواہشات نفس Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ اور بغیر دلیل اور حجت Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… جاری کردیا ØŒ اسی وجہ سے خدا وپیغمبر اور مومنین ان دونوں قاضیوں سے بری Ø¡ الذمہ ھیں ،جہاد Ú©Û’ لئے آمادہ اور شام چلنے Ú©Û’ لئے تیار ھوجاوٴ ØŒ اور دوشنبہ Ú©Û’ دن نخیلہ Ú©ÛŒ چھاوٴنی Ú©Û’ پاس جمع ھوجاوٴ، خدا Ú©ÛŒ قسم ! میں اس گروہ (شامیوں ) سے جنگ کروں گا ØŒ اگرچہ ھمارے لشکر میں میرے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رھے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next