خوارج کی مخالفت کی وجہ اور اس کی وضاحت



۳۔ امام علیہ السلام نے سوچا کہ جتنی جلدی ممکن ھو کوفہ چھوڑ کر صفین پھونچ جائیں ، آپ کے بعض دوستوں نے آپ سے کہا کہ بہتر ھے کہ خوارج جو ھمارے راستے سے دور ھوگئے ھیں انھیں بھی جنگ میں شریک ھونے کے لئے دعوت دیں ، اس وجہ سے امام علیہ السلام نے خوارج کے سرداروں کے پاس خط لکھا اور یاد دہانی کی کہ عمروعاص اورابوموسیٰ نے گناہ کیا ھے اور کتاب خدا کی مخالفت کی ھے اور اپنے خواہشات کی پیروی کی ھے نہ سنت پر عمل کیا ھے اور نہ ھی قرآن پر ، خدا اور اس کا رسول اور مومنین ان کے کرتوت سے بری ء الذمہ ھیں ، جب میرا خط تمہارے پاس پھونچے تو میری طرف آنے میں جلدی کرو تاکہ مشترک دشمن سے جنگ کرنے کے لئے ایک ساتھ چلیں ۔

۴۔ امام علیہ السلام کا خط خوارج کے لئے ذرہ برابر بھی موٴثر ثابت نہ ھواان لوگوں نے حضرت کی درخواست کو رد کردیا۔ اس وجہ سے امام علیہ السلام ان لوگوں سے مایوس ھوگئے اور ارادہ کیا کہ ان لوگوں کا انتظار نہ کریں اور جتنے سپاھی موجود ھیں یا آنے والے ھیں ان کے ساتھ صفین کی طرف جائیں، پھر آپ نے بصرہ کے حاکم ابن عباس کے پاس خط لکھا اور ان سے مدد طلب کی، جب امام علیہ السلام کا خط بصرہ کے حاکم کے پاس پھونچا تو انھوں نے لوگوں کے درمیان اس خط کو پڑھ کر سنایا مگر افسوس کہ صرف پندرہ سو آدمیوں نے اخنف بن قیس کی سرداری میں امام علیہ السلام کی آواز پر لبیک کھی۔ ابن عباس فوج کی اقلیت پر بہت رنجیدہ ھوئے اور لوگوں کے مجمع میں بہترین تقریر کی اور کہا: ” امیر المومنین علیہ السلام کا خط میرے پاس آیا ھے اور اس میں مجھے حکم دیا ھے کہ لوگوں کو میرے پاس جنگ میں شرکت کرنے کے لئے روانہ کرو لیکن صرف پندرہ سو (۱۵۰۰) لوگ جہاد کے لئے آمادہ ھیں جب کہ سرکاری رجسٹر میں ساٹھ ہزار آدمی کا نام درج ھے ۔جلدسے جلد روانہ ھوجاوٴ اور عذر اور بہانہ سے پرھیز کرو اور جو شخص بھی اپنے امام کی دعوت کی مخالفت کرے گا بہت زیادہ شرمندہ ھوگا ۔ میں نے ابوالاسود کو حکم دیا ھے کہ تم لوگوں کی روانگی کا پروگرام ترتیب دیں۔

ابوالاسود اور دوسرے افراد کی تمام تر کوششوں کے باوجود صرف اٹھارہ سو (۱۸۰۰) لوگ پھلے گروہ سے ملحق ھوئے اور بالآخر تین ہزار دوسو (۳۳۰۰) افراد پر مشتمل ایک لشکر کوفہ کے لئے روانہ ھوا ، امام علیہ السلام بصرہ کی فوج کی کمی پر بے حد رنجیدہ ھوئے اور کوفہ کے لوگوں کے درمیان آپ تقریر کرنے کے لئے اٹھے اور ان لوگوں کو مخاطب کرکے کہا:اے کوفہ کے لوگو! تم لوگ حق کے امور میں میرے بھائی اور میرے دوست ھو میں تم لوگوں کی مدد سے ،جوحق سے منھ موڑے گا اسے سرنگوں کردوں گا۔ مجھے امید ھے کہ تم لوگ اس راہ میں حق کے پاسدار اور ثابت قدم رھو گے ، تمھیں معلوم ھونا چاھیے کہ بصرہ سے صرف تین ہزار دوسو لوگ ھمارے پاس آئے ھیں۔ تم لوگوں پر لازم ھے کہ خلوص کے ساتھ اوردھوکہ ، فریب و خیانت سے دور رہ کر میری مدد کرو، اور قبیلے کے بزرگ اور سردار اپنے رشتہ داروں اور خاندان والوں کو خط لکھیںاور ان سے کھیں کہ جو لوگ جنگ کرنے کی طاقت رکھتے ھیں وہ اس جنگ میں شرکت کریں ۔

بڑی شخصیتیں مثلاً سعد بن قیس ھمدانی ، عدی بن حاتم ، حجر بن عدی اور قبیلوں کے بزرگ افراد نے امام کے فرمان کو دل وجان سے قبول کیا اور اپنے اپنے قبیلوں کو خط لکھا ، اور اس طرح چالیس ہزار (۰۰۰،۴۰) بہادر جنگجو اور سترہ ہزار (۱۷۰۰۰) نوجوان اور آٹھ ہزار (۸۰۰۰) غلام کوفہ میں داخل ھوئے اور بصرہ کا لشکر بھی اسی میں شامل ھوگیا اور ایک قابل دید اور دشمن شکن لشکر امام علیہ السلام کے پرچم تلے جمع ھوگیا۔

کچھ لوگوں نے امام علیہ السلام سے بہت زیادہ اصرار کیا کہ معاویہ سے جنگ کرنے سے پھلے خوارج کے معاملے کو ختم کردیں ، لیکن امام علیہ السلام نے ان کی درخواست پر توجہ نہ دی اور فرمایا: ان لوگوں کو چھوڑ دو اورایسے گروہ کی طرف چلو جو چاہتے ھیں کہ زمین پر ستمگروں کے بادشاہ رھیں ، اور مومنین کو اپنا غلام بنائیں ، اس وقت فوج کے ہر گوشہ سے آواز بلند ھوئی اور لوگوں نے امام سے کہا :آپ جہاں بھی مصلحت سمجھیں ھمیں بھیج دیں کیونکہ ھم سب کا دل ایک آدمی کے دل کی طرح ھے اور آپ کی نصرت و مدد کے لئے تڑپ رہا ھے۔

۵۔ایسے حساس حالات میں خبر پھونچی کہ خوارج نے عبداللہ بن خباب کو نہر کے کنارے بھیڑ کی طرح ذبح کردیا ھے اور صرف اتنے ھی پر اکتفا نھیں کیا ھے بلکہ ان کی بیوی کوبھی قتل کردیا ھے اور ان کے شکم سے بچہ نکال کر اسے بھی ذبح کردیا ھے۔

ابن قتیبہ ” الامامة والسیاسة “ میں اس بارے میں لکھتے ھیں :جب خوارج عبداللہ Ú©Û’ سامنے آئے تو ان سے کہا: تم کون ھو؟ انھوں Ù†Û’ کہا خدا کا مومن بندہ Ú¾ÙˆÚºÛ” ان لوگوں Ù†Û’ کہا: علی Ú©Û’ بارے میں تمہارا کیا نظریہ Ú¾Û’ ØŸ انھوں Ù†Û’ کہا: وہ امیرالمومنین اور خدا اوراس Ú©Û’ رسول پر سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ایمان لانے والے ھیں Û” ان لوگوں Ù†Û’ کہا: تمہارا نام کیا Ú¾Û’ ØŸ انھوں Ù†Û’ کہا ØŒ عبداللہ بن خباب بن الارّت Û” ان لوگوں Ù†Û’ کہا: تمہارا باپ پیغمبر کا صحابی Ú¾Û’ ØŸ انھوں Ù†Û’ کہا: ہاں۔ ان لوگوں Ù†Û’ کہا: Ú¾Ù… Ù†Û’ تمھیں ناراض کیا Ú¾Û’ ØŸ کہا : ہاں ان لوگوں Ù†Û’ کہا۔ وہ حدیث جو کہ تم Ù†Û’ اپنے باپ سے اور انھوں Ù†Û’ پیغمبر سے سنی Ú¾Û’ ھمارے لئے نقل کرو Û” انھوں Ù†Û’ کہا: میرے باپ Ù†Û’ نقل کیا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اسلام Ù†Û’ فرمایاھے:” میرے بعد ایسا فتنہ برپا ھوگا کہ مومن کا دل اس میں مرجائے گا ØŒ رات Ú©Ùˆ باایمان سوئے گا اور دن میں کافر ھوجائے گا “۔ان لوگوں Ù†Û’ کہا :Ú¾Ù… لوگوں کا مقصد یہ تھا کہ یہ حدیث تم سے سنیں قسم Ú¾Û’ تمھیں اس طرح قتل کریں Ú¯Û’ کہ آج تک اس طرح کسی Ú©Ùˆ قتل نھیں کیا Ú¾Û’ اور پھر فوراً Ú¾ÛŒ ان Ú©Û’ ہاتھ پیر باندھ دیئے اورانھیںان Ú©ÛŒ حاملہ بیوی Ú©Û’ ساتھ کھجور Ú©Û’ درخت Ú©Û’ پاس لائے ۔اس وقت ایک کھجور پیڑ سے گری اور خوارج میں سے ایک شخص Ù†Û’ اُسے منھ میں رکھ لیا فوراً Ú¾ÛŒ اس Ú©Û’ Ú¾Ù… خیالوں Ù†Û’ اعتراض کیاکہ لوگوں Ú©Û’ مال Ú©Ùˆ بغیر اجازت یا بغیر قیمت دیئے ھوئے کھارھے ھو؟ اس Ù†Û’ فوراً کھجور منھ سے نکال دی اور پھینک دیا! اور اسی طرح ایک  عیسائی کا سور وہاں سے گزررہا تھا جو کسی خوارج Ú©Û’ تیر سے اس وقت دوسروں Ù†Û’ اعتراض کیا کہ تمہار ایہ کام زمین پر فساد کرنا Ú¾Û’ لہٰذا اس Ú©Û’ مالک سے لوگوںنے رضایت طلب Ú©ÛŒ ۔پھر عبداللہ Ú©Ùˆ جنھیں باندھ رکھا تھا نہر Ú©Û’ کنارے لائے اور بھیڑ Ú©ÛŒ طرح ذبح کردیا اور صرف اسی پر اکتفاء نھیں کیا بلکہ ان Ú©ÛŒ بیوی کوبھی قتل کردیا اور ان Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… Ú©Ùˆ چاک کرکے بچے Ú©Û’ سر Ú©Ùˆ بھی کاٹ دیا ØŒ اور پھر بھی اتنے Ú¾ÛŒ پر اکتفاء نھیں کیا بلکہ تین اور دوسری عورتوں Ú©Ùˆ بھی قتل کردیا جن میں سے ایک صحابیہ تھیں جن کا نام ام Ù‘ سنان تھا۔[11]

خباب بن الارّت ، عبداللہ کے والد ، اسلام کے سابقین میں سے تھے اور قریش کے شکنجوں کے نشانات ان کے بدن پرآخر وقت تک موجودتھے۔ وہ امام علیہ السلام کے صفین سے کوفہ پھونچنے سے پھلے ھی انتقال کرگئے اورامام علیہ السلام صفین سے آنے کے بعد ان کی قبر پر گئے اور ان کے رحمت کی اور تعریف کی۔

 Ù…برّدنے اپنی کتاب ” کامل “ میں عبداللہ Ú©Û’ دردناک قتل کا تذکرہ کرتے ھوئے لکھا Ú¾Û’ کہ جب قاتل Ù†Û’ انھیں پکڑا تو عبداللہ Ù†Û’ کہا : میں تم سے درخواست کرتاھوں کہ جس چیز Ú©Ùˆ قرآن Ù†Û’ زندہ کیا Ú¾Û’ اسے زندہ کرو اور جس چیز Ú©Ùˆ مردہ کیاھے اسے ماردو، پھر عبداللہ Ú©ÛŒ روایت ان Ú©Û’ والد Ú©Û’ واسطے پیغمبر سے نقل کرنے Ú©Û’ بعدمبرد لکھتے ھیں:خوارج Ù†Û’ کھجور Ú©Û’ مالک سے درخواست Ú©ÛŒ کہ اس Ú©ÛŒ قیمت Ù„Û’ Ù„Û’ØŒ اس Ù†Û’ کہا کہ میں Ù†Û’ اس پیڑ Ú©ÛŒ کھجور Ú©Û’ استعمال Ú©Ùˆ تم لوگوں Ú©Û’ لئے بخش دیاھے لیکن ان لوگوں Ù†Û’ قبول نھیں کیا اورکہا کہ تم Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ قیمت لینا Ù¾Ú‘Û’ Ú¯ÛŒ ØŒ اس وقت ایک عیسائی Ù†Û’ فریاد بلند Ú©ÛŒ کہ تم لوگ ایک مسلمان کا خون بہانے سے نھیںڈرتے لیکن ایک Ù¾Ú¾Ù„ کھانے سے پرھیز کرتے Ú¾Ùˆ جب کہ اس Ú©Û’ مالک Ù†Û’ رضایت بھی دیدی Ú¾Û’ ØŸ! [12]

Û¶Û” امیرالمومنین علیہ السلام جب عبداللہ Ú©Û’ قتل سے باخبر ھوئے تو حارث بن مرّہ Ú©Ùˆ خوارج 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next