ابن سعود کا حجاز پر حملہ



وھاں کے متولی نے روضہ کے دروازہ کو کھولا اور میں نے اس ضریح کا طواف کیا ، پیروں کی طرف صندوق او رضریح کے درمیان بھت کم جگہ ھے جس کی وجہ سے انسان بمشکل وھاں سے نکل سکتا ھے۔ [15]

نائب الصدر شیرازی جو  Û±Û³Û°ÛµÚ¾ میں حج سے مشرف هوئے ھیں، اپنے سفر نامہ ”تحفة الحرمین“ میں اس طرح کھتے ھیں :  بقیع میں داھنی طرف ایک مسجد Ú¾Û’ جس Ú©Û’ اوپر یہ لکھا Ú¾Û’:

”ہٰذٰا مَسْجِدُ اُبَیّ بِنْ کَعْبَ وَصَلیّٰ فِیْہِ النَّبِیّ غَیْرَ مَرَّةٍ“

(یہ مسجد ابی بن کعب ھے جس میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے متعدد بار نماز پڑھی ھے، )

بقیع میں چار ائمہ:  امام حسن مجتبیٰ ں، امام زین العابدین ں، امام محمد باقر ں، امام جعفر صادق Úº Ú©ÛŒ قبر ایک Ú¾ÛŒ ضریح میں Ú¾Û’Û”

کھا یہ جاتا ھے جناب عباس بن عبد المطلب بھی وھیں دفن ھیں، اسی طرح دیوار کی طرف ایک پردہ دار قبرھے جس کے بارے میں کھا جاتا ھے کہ یہ جناب فاطمہ زھرا (س) کی قبر ھے۔[16]

ابراھیم رفعت پاشا جو  Û±Û³Û²Û°Ú¾ ØŒ Û±Û³Û²Û±Ú¾ اور Û±Û³Û²ÛµÚ¾ میں مصر Ú©Û’ رئیس حجاج تھے انھوں Ù†Û’ اپنے سفر نامہ ”مرآة الحرمین“ میں بقیع میں دفن مشهور ومعروف حضرات مثلاً پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ صحابہ وغیرہ Ú©ÛŒ تفصیل بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ وہ کھتے ھیں کہ اھل بیت (بقیع میں مدفون ائمہ مراد ھیں) کا قبہ دوسرے قبوں سے بلند Ú¾Û’Û”

 Ø±ÙØ¹Øª پاشا Ù†Û’ ان تمام روضوں Ú©Û’ فوٹو بھی دئے ھیں اور یہ بھی دکھایا Ú¾Û’ کہ ائمہ اھل بیت کا روضہ دوسرے روضوں سے بلند تر اور خوبصورت بنا هوا Ú¾Û’Û”[17]

بقیع میں ائمہ   علیهم السلام  Ú©ÛŒ قبروں Ú©Û’ انہدام Ú©Û’ سلسلہ میں یہ بات بیان کرنا بھت ضروری Ú¾Û’ کہ ان قبروں پر قدیم زمانہ (Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ صدی ) سے گنبد ØŒ بارگاہ اور سنگ قبر موجود تھے، Ú¾Ù… Ù†Û’ Ù¾Ú¾Ù„Û’ بھی قبور پر عمارتوں Ú©Û’ سلسلہ میں مسعودی صاحب مروج الذھب اور سمهودی صاحب وفاء الوفاء Ú©ÛŒ عبارتوں Ú©Ùˆ ذکر کیا کہ حضرت فاطمہ زھرا   = اور بقیع میں دفن ائمہ   علیهم السلام  Ú©ÛŒ قبور پرتحریر موجود تھی، اور اس بات Ú©ÛŒ تائید کہ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ صدیوں میں ائمہ   علیهم السلام  Ú©ÛŒ قبروں پر گنبد تھے ابن اثیر Ú©ÛŒ وہ تفصیل Ú¾Û’ جو انھوں Ù†Û’  Û´Û¹ÛµÚ¾ Ú©Û’ واقعات میں ذکر Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ اس سال قم سے ایک معمار مجد الملک بلاسانی (براوستانی صحیح Ú¾Û’) نامی Ú©Ùˆ حضرت امام حسن مجتبیٰ Úº اور عباس بن عبد المطلبۻ Ú©Û’ قبہ Ú©ÛŒ مرمت Ú©Û’ لئے بھیجا گیا ØŒ اور یہ شخص منظور بن عمارہ والی مدینہ Ú©Û’ ھاتھوں قتل هوا۔ [18]

اس بات سے معلوم هوتا Ú¾Û’ کہ پانچویں صدی سے ائمہ بقیع اور جناب عباس عموئے پیغمبر اکرم  Ú©ÛŒ قبروں پر گنبد تھے ØŒ اور ان Ú©ÛŒ مرمّت کرانے کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ ایک طویل زمانہ سے یہ عمارتیں موجود تھیں اور خراب هونے Ú©ÛŒ وجہ سے ان Ú©ÛŒ مرمت Ú©ÛŒ ضرورت پیدا هوئی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next