غیر خدا كی قسم كھانا



غیر خدا كی قسم كھانا

ابن تیمیہ كا كہنا یہ ھے كہ اس بات پر علماء كا اتفاق ھے كہ باعظمت مخلوق جیسے عرش وكرسی، كعبہ یا ملائكہ كی قسم كھانا جائز نھیں ھے، تمام علماء مثلاً امام مالك، ابوحنیفہ اور احمد ابن حنبل (اپنے دوقولوں میں سے ایك قول میں) اس بات پر اعتقاد ركھتے ھیں كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كھانا بھی جائز نھیں ھے اور مخلوقات میں سے كسی كی قسم كھانا چاھے وہ پیغمبر كی هو یا كسی دوسرے كی جائز نھیں ھے اور منعقد بھی نھیں هوگی، (یعنی وہ قسم شرعی نھیں ھے اور اس كی مخالفت پر كفارہ بھی واجب نھیں ھے) كیونكہ صحیح روایات سے یہ بات ثابت هوتی ھے كہ پیغمبراكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

خدا كے علاوہ كسی دوسرے كی قسم نہ كھاؤ، ایك دوسری روایت كے مطابق اگر كسی كو قسم كھانا ھے تو اس كو چاہئے كہ یا تو وہ خدا كی قسم كھائے یا پھر خاموش رھے یعنی كسی غیر كی قسم نہ كھائے، اور ایك روایت كے مطابق خدا كی جھوٹی قسم، غیر خدا كی سچی قسم سے بھتر ھے، چنانچہ ابن تیمیہ كھتا ھے كہ غیر خدا كی قسم كھانا شرك ھے۔

البتہ بعض علماء نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كو استثناء كیا ھے اور آپ كی قسم كو جائز جانا ھے، احمد ابن حنبل كے دو قولوں میں سے ایك قول یھی ھے، اسی طرح احمد ابن حنبل كے بعض اصحاب نے بھی اسی قول كو اختیار كیا ھے۔

بعض دیگر علماء نے تمام انبیاء كرام كی قسم كو جائز جانا ھے، لیكن تمام علماء كا یہ قول كہ انھوں نے بلا استثنیٰ مخلوقات كی قسم كھانے سے منع كیا ھے صحیح ترین قول ھے۔

ابن تیمیہ كا كہنا یہ ھے كہ اس بات پر علماء كا اتفاق ھے كہ باعظمت مخلوق جیسے عرش وكرسی، كعبہ یا ملائكہ كی قسم كھانا جائز نھیں ھے، تمام علماء مثلاً امام مالك، ابوحنیفہ اور احمد ابن حنبل (اپنے دوقولوں میں سے ایك قول میں) اس بات پر اعتقاد ركھتے ھیں كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كھانا بھی جائز نھیں ھے اور مخلوقات میں سے كسی كی قسم كھانا چاھے وہ پیغمبر كی هو یا كسی دوسرے كی جائز نھیں ھے اور منعقد بھی نھیں هوگی، (یعنی وہ قسم شرعی نھیں ھے اور اس كی مخالفت پر كفارہ بھی واجب نھیں ھے) كیونكہ صحیح روایات سے یہ بات ثابت هوتی ھے كہ پیغمبراكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

خدا كے علاوہ كسی دوسرے كی قسم نہ كھاؤ، ایك دوسری روایت كے مطابق اگر كسی كو قسم كھانا ھے تو اس كو چاہئے كہ یا تو وہ خدا كی قسم كھائے یا پھر خاموش رھے یعنی كسی غیر كی قسم نہ كھائے، اور ایك روایت كے مطابق خدا كی جھوٹی قسم، غیر خدا كی سچی قسم سے بھتر ھے، چنانچہ ابن تیمیہ كھتا ھے كہ غیر خدا كی قسم كھانا شرك ھے۔

البتہ بعض علماء نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كو استثناء كیا ھے اور آپ كی قسم كو جائز جانا ھے، احمد ابن حنبل كے دو قولوں میں سے ایك قول یھی ھے، اسی طرح احمد ابن حنبل كے بعض اصحاب نے بھی اسی قول كو اختیار كیا ھے۔

بعض دیگر علماء نے تمام انبیاء كرام كی قسم كو جائز جانا ھے، لیكن تمام علماء كا یہ قول كہ انھوں نے بلا استثنیٰ مخلوقات كی قسم كھانے سے منع كیا ھے صحیح ترین قول ھے۔ 2

ابن تیمیہ كا خاص شاگرد اور معاون ابن قیّم جوزی كھتا ھے : غیر خدا كی قسم كھانا گناھان كبیرہ میں سے ھے، پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا كہ جو شخص بھی غیر خدا كی قسم كھاتا ھے وہ خدا كے ساتھ شرك كرتا ھے، لہٰذا غیر خدا كی قسم كھانا گناہ كبیرہ میں سر فھرست ھے۔ 3

غیر خدا كی قسم كے بارے میں وضاحت

مرحوم علامہ امین ۺ فرماتے ھیں كہ صاحب رسالہ (ابن تیمیہ) كا یہ قول كہ غیر خدا كی قسم كھانا ممنوع ھے، یہ ایك بكواس كے سوا كچھ نھیں ھے كیونكہ اس نے اپنی بات كو ثابت كرنے كے لئے صرف ابوحنیفہ، ابو یوسف، ابن عبد السلام اور قدوری كے اقوال كو نقل كئے ھیں، گویا تمام ممالك اور ھر زمانہ كے تمام علماء صرف انھیں چار لوگوں میں منحصر ھیں، اس نے شافعی، مالك اور احمد ابن حنبل كے اقوال كو كیوںبیان نھیں كیا اور اس نے عالم اسلام كے مشهور ومعروف بے شمار علماء جن كی تعداد خدا ھی جانتا ھے كے فتوے نقل كیوں نھیں كئے۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next