غیر خدا كی قسم كھانا



پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے توسل كرنا، ان سے حاجت طلب كرنا اور ان كو شفیع قرار دینا

ابن تیمیہ كامذكورہ امور كے بارے میں كہنا ھے كہ اگر كوئی زیارت رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے لئے جاتا ھے لیكن اگر اس كا قصد دعا اور سلام نھیں ھے بلكہ اس كا مقصد پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حاجت طلب كرنا ھے اور ا س كے لئے وھاں پر اپنی آواز بلند كرناھے تو ایسے شخص نے گویا رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كو اذیت دی ھے اور خود اپنے اوپر ظلم وستم كیا ھے۔

اس بحث كے ضمن میں ابن تیمیہ نے ان احادیث پیغمبر كو بھی بیان كیا ھے جن كا مضمون یہ ھے كہ جس شخص نے میری وفات كے بعد میری زیارت كی گویا اس نے میری زندگی میں میری زیارت كیاور انھوں نے ان تمام احادیث كو باطل، جعلی اور ضعیف شمار كیا ھے۔ 21

كسی اھل قبر سے توسل (اس كے وسیلہ سے دعا) كرنے كے بارے میں ابن تیمیہ كا كہنا ھے كہ بعض زائرین قبور ایسے هوتے ھیں جن كا قصد یہ هوتا ھے كہ ان كی حاجت پوری هو، كیونكہ وہ صاحب قبر كو خدا كی بارگاہ میں صاحب عظمت سمجھتے ھیں اور اس كو بارگاہ خداوندی میں واسطہ قرار دیتے ھیں اور اس كے لئے نذر اور قربانی كرتے ھیں اور ان كو صاحب قبر كے لئے ہدیہ كرتے ھیں اور بعض زائرین اپنے مال كا ایك حصہ صاحب قبر كے لئے معین كرتے ھیں، اسی طرح بعض گروہ صاحب قبر سے محبت اور اس كے دیدار كے شوق میں اس كی زیارت كے لئے جاتے ھیں اور اس كی قبر كی طرف سفر كوایسا سمجھتے ھیں جیسے صاحب قبركی زندگی میں اس كی طرف سفر كیا هو، اور جب اس صاحب قبر كی زیارت كرلیتے ھیں جس سے وہ محبت ركھتے ھیں تو اپنے دل میں سكون وآرام اور اطمینان محسوس كرتے ھیں، اس طرح كے لوگ ایسے بت پرست ھیں جو بتوں كو خدا كی طرح مانتے ھیں۔ 22

رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے توسل كے بارے میں وضاحت

سمهودی سُبكی كے قول كو نقل كرتے هوئے كھتے ھیں كہ محبوب كا ذكر كرنا دعا كی قبولی كا سبب بنتا ھے، چنانچہ اسی كام كو توسل كھا جاتا ھے، اوراستغاثہ، شفیع قرار دینا اور توجہ كرنا بھی۔

توسل كا یہ مسئلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی زندگی میں متعدد بار رونما هوا ھے چنانچہ نسائی اور ترمذی نے عثمان بن حُنیف سے روایت نقل كی ھے كہ جب ایك نابینا شخص رسول اسلام (ص)كی خدمت میں اپنی شفا كے لئے حاضر هوا تو رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس نابینا كو حكم دیا كہ یہ دعا پڑھو:

”اَللّٰهم اِنِّیْ اَسْئَلُكَ وَ اَتَوَجَّہُ اِلَیْكَ بِنَبِیِّكَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرِّحْمَةِ،یَا مُحَمَّدُ اِنِّیْ تَوَجَّہْتُ بِكَ اِلٰی رَبِّیْ فِی حَاجَتِیْ لِتَقْضِیَ لِیْ، اَللّٰهم شَفِّعْہُ لِیْ“

”خدا وندا!میں تجھ سے سوال كرتا هوں تیرے پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے واسطہ سے جو نبی رحمت ھیں، او رمیں تیری طرف متوجہ هوتا هوں، اے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میںاپنی حاجت كی قبولی میں آپ كے وسیلہ سے خدا كی بارگاہ میں متوجہ هوتا هوں تاكہ میری حاجت روا هو، اے خدائے مھربان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كو میرا شفیع قرار دے“۔

طبرانی نے بھی اسی طرح كی حدیث ایسے مرد كے بارے میں نقل كی ھے جو وفات پیغمبراكرمكے بعد عثمان بن عفان كے زمانہ میں ایك حاجت ركھتا تھا او رعثمان بن حنیف نے اس كو مذكورہ دعا پڑھنے كے لئے كھا، (اور جب اس نے بھی مذكورہ دعا كو پڑھا تو اس كی حاجت پوری هوگئی)

اسی طرح بیہقی نے ایك روایت نقل كی ھے كہ جب جناب عمر كے زمانہ میں قحط پڑاتوسب لوگوں نے مل كر آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قبر سے توسل كیا اور ان میں سے ایك شخص نے پیغمبر اكرم كی قبر كے سامنے كھڑے هوكر كھا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next