غیر خدا كی قسم كھانا



اگر كوئی شخص شیعوں كی فقہ اور اسی طرح زیارت مشاہد مقدسہ كے اعمال كے بارے میں جو قدیم زمانہ سے معمول اور رائج ھیں باخبر هو تو اس كو بخوبی معلوم هوجائے گا كہ كسی بھی زمانہ میں شیعوں كے نزدیك بزرگان دین كی قبور كی زیارت حج نھیں سمجھی گئی اور ان كا عقیدہ صرف یہ ھے كہ زیارت ایك مستحب عمل ھے، اس كے علاوہ اور كوئی تصور نھیں پایا جاتا، وہ قبور كے پاس دعا اور سلام كے علاوہ كوئی دوسری چیز نھیں كھتے، اور اس طرح كی زیارت كو اھل سنت بھی جائز جانتے ھیں۔

شیعوں كی فقھی اور حدیثی كتابیں بھت زیادہ ھیں اور ھر انسان ان كا مطالعہ كرسكتا ھے، اور یہ محال اور ناممكن ھے كہ كسی شیعہ عالم نے زیارت كے سفر كو حج كے برابر جانا هو، اگر كوئی شخص شیعہ فقھی كتابوں كا بغور مطالعہ كرے تو اس كو معلوم هوجائے گاكہ شیعوں كی نظر میں حج بیت اللہ كی كتنی عظمت اور اھمیت ھے، اور حج كے صحیح هونے كے لئے كہ حج سنت پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے مطابق انجام پائے كتنی دقت اور احتیاط كی جاتی ھے، اور یہ بات حج كے زمانہ میںاچھی طرح سے واضح و روشن هوجاتی ھے جب ایران اور دوسرے ممالك سے لاكھوں شیعہ حاجی حج كے لئے جاتے ھیں۔

یھاں پر ایك اھم نكتہ جس پر شیعہ مخالفین نے قدیم زمانہ سے توجہ نھیں كی وہ یہ ھے كہ شیعہ كون ھیں؟

ظاھراً ابن تیمیہ اور اس كے پیروكاروھابیوں نے غُلات (غلو كرنے والے) اور دوسرے فرقوں جن كو شیعہ بھی كافر سمجھتے ھیں ان سب كو شیعہ سمجھ لیا ھے اور افسوس كے ساتھ كھا جاتا ھے كہ بعض مذاھب اربعہ كے ماننے والے بھی اس غلطی كے مرتكب هوئے ھیں اور شیعوں كی حقیقت سے باخبر هوئے بغیر اپنے ذہن میں موجود نا درست افكار و خیالات كی بنا پر انھوں نے شیعوں پر مزید تھمتیں لگائیں، جبكہ حق وانصاف كا تقاضا یہ ھے كہ ان جیسے افراد كو اس مسئلہ پر توجہ كرنا چاہئے تھی كہ شیعوں نے اپنے تمام عقائد، احادیث اور وسیع فقہ كو ائمہعلیهم السلام كے ذریعہ خود رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے حاصل كیا ھے۔

دوسری بات یہ ھے كہ اھل سنت كے چاروں فرقوں كے امام، شیعوں كے ائمہ كے علم وكمال اور صدق وتقویٰ اور دوسرے بلند مراتب پر یقین ركھتے ھیں اور ان كو اپنے سے زیادہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے كسب علم میں نزدیك سمجھتے ھیں، یھاں تك كہ خود ابن تیمیہ نے بعض اوقات اپنے نظریات كو شیعوں كے ائمہ كے قول سے مستند كیا ھے اور شیعہ فقہ سے مدد لی ھے، جیسا كہ ھم نے پھلے بھی اس چیز كا ذكر كیا ھے ،ان تمام چیزوں كے پیش نظر ایك حق پسند اور بے غرض انسان پر حقیقت واضح اور روشن ھے كہ كس طرح ممكن ھے كہ ایسے مذھب كے تابع لوگ جن كے ائمہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب هوںاور دینی حقائق كو اچھی طرح جانتے هوں، كوئی ایسا عقیدہ ركھتے هوں جو اسلام كے مسلمات كے برخلاف اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی تعلیمات سے دور هو؟اور وہ بھی حج بیت اللہ الحرام كا ترك كرنا كہ شیعہ عقیدہ كے مطابق اگر كوئی حج بیت اللہ الحرام كے واجب هونے پر اعتقاد نہ ركھے تو وہ كافر ھے!!

بھر حال جیسا كہ معلوم هوتا ھے اسی زمانہ سے كہ جب شیعہ اور سنی حاكموں كے درمیان سخت عناد اور دشمنی اپنے اوج پر تھی، اس بحرانی دور میں اگر كوئی شخص دین كے خلاف كوئی كام كرتا تھا تو اھل غرض افراد اس كو شیعہ كہنے لگتے تھے، اس طرح لوگوں كے ذہن شیعوں كی طرف سے بھر دئے گئے، چنانچہ شیعوں كے معمولی كاموں كو بھی الٹا كركے پیش كرنے لگے مثلاً اسی موضوع كولے لیں جسے ابن تیمیہ نے نقل كیا ھے كہ رافضی زیارت كے سفر كے لئے حج كی طرح علم بلند كرتے ھیں اور لوگوں كو حج كی طرف دعوت دیتے ھیں، اس بات كو تقریباً یقین سے كھا جاسكتا ھے كہ اس كی وجہ شاید وھی رسم تھی جو زمانہٴ قدیم میں رائج تھی كہ جب كوئی كاروان زیارت كے لئے جاتا تھاتوایك منادی كے ذریعہ اعلان كرایا جاتا تھاكہ جو سفر كا ارادہ ركھتا هو چاھے تجارت كے لئے هو یا زیارت كے لئے یا كسی اور كسی كام كے لئے وہ تیار هوجائے، اور یہ رسم موٹر گاڑیاں وغیرہ چلنے سے پھلے شاید تمام ھی دنیا میں رائج تھی، اور اس كی وجہ بھی معلوم ھے كہ اس زمانہ میں اكیلے سفر كرنا بھت خطرناك هوتا تھا۔

اسی معمولی اور سادہ كام كو شیعہ دشمنوں نے اس طریقہ سے بیان كیا كہ جو لوگ شیعہ علاقوں سے دور زندگی بسر كرتے ھیں اور شیعوں سے اختلاف نظر ركھتے ھیں اس كو حقیقت اور صحیح سمجھ لیں۔

حق بات یہ ھے كہ اگر كسی مذھب كو پہچاننا ھے تو اس مذھب كی صحیح اور مستند كتابوں سے یا ان كے ساتھ زندگی كرنے یا اس فرقہ كے علماء اور بابصیرت لوگوں سے سوال وجواب كے ذریعہ پہچانے، نہ كہ ان تھمتوں اور ذہنی تصورات كے ذریعہ جو خود غرض یا بے اطلاع لوگوں كے ذریعہ لگائی گئی ھیں۔

یہ بات مسلم ھے كہ شیعوں كے نزدیك بزرگان دین كی قبور كی زیارت ایك مستحب عمل ھے اور ان زیارتوں میں دعائیں هوتی ھیں جن كا مضمون توحید خداوندعالم اور صاحب قبر پر سلام اور اس كے فضائل هوتے ھیں، ھم یھاں پر زیارت كے چند نمونے پیش كرتے ھیں تاكہ ان لوگوں پر حقیقت واضح هوجائے جو شیعوں كے بارے میں زیارت سے متعلق بدگمانیاں ركھتے ھیں،ھم یھاں پر زیارت كے موقع پرجو دعا یا ذكر زبان پر جاری كرتے ھیں بیان كرتے ھیں، جب زائرین كرام امام علی ابن موسی الرضاںكی زیارت كے لئے مشہد مقدس جاتے ھیں اور روضہ مبارك میں وارد هوتے ھیں تو یہ دعا پڑھنا مستحب ھے:

”بِسْمِ اللّٰہِ وَبِاللّٰہِ وَفِی سَبِیْلِ اللّٰہِ وَعَلٰی مِلَّةِرَسُوْلِ اللّٰہِ (ص) اَشْہَدُ اَنْ لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰاللّٰہُ وَحْدَہُ لاٰ شَرِیْكَ لَہُ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ اَللّٰهم صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمّدٍ۔ “



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next