غیر خدا كی قسم كھانا



حق بات تو یہ ھے كہ غیر خدا كی قسم كھانا نہ مكروہ ھے اور نہ حرام، بلكہ ایك مستحب كام ھے اور اس بارے میں بھت سی روایات بھی موجود ھیں، اس كے بعد مرحوم علامہ امین نے صحاح ستہ سے چند روایات نقل كی ھیں۔ 4

موصوف اس كے بعد فرماتے ھیں كہ غیر خدا كی قسم كھانا، رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اصحاب وتابعین كے زمانہ سے آج تك تمام مسلمانوں میں رائج ھے، خداوندعالم نے قرآن مجید میں اپنی مخلوقات میں سے بھت سی چیزوں كی قسم كھائی ھے، خود پیغمبراكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اصحاب رسول وتابعین میں ایسے بھت سے مواقع موجود ھیں جن میں انھوں نے اپنی جان یادوسری چیزوں كی قسم كھائی ھے، اور اس كے بعد مرحوم علامہ امین ۺنے ان بھت سے واقعات كو باقاعدہ سند كے ساتھ بیان كیا ھے جن میں مخلوق كی قسم كھائی گئی ھے۔ 5

ایك دوسری جگہ پر كھتے ھیں كہ وہ احادیث جو غیر خدا كی قسم سے منع كرتی ھیں یاتو ان كو كراھت پر حمل كیا جائے یا وہ احادیث اس بات پر دلالت كرتی ھیں كہ غیر خدا كی قسم منعقد نھیں هوتی اور اس میں نھی، نھی ارشادی ھے، اور اس طرح كی قسمیں مكروہ ھیں حرام نھیں، جبكہ وھابیوں كے امام احمد ابن حنبل نےپیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كے جواز پر فتویٰ دیا ھے۔

شعرانی احمد بن حنبل كے قول كو نقل كرتے هوئے كھتے ھیں كہ اگر كسی نے پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی قسم كھائی تو اس كی وہ قسم منعقد ھے بلكہ پیغمبر كے علاوہ بھی دوسروں كی قسم كھانا اس قسم كے منعقد هونے كا سبب بنتا ھے۔ 6

 

مقدس مقامات كی طرف سفر كرنا

ابن تیمیہ كاكہناھے: مقدس مقامات كی طرف سفر كرنا حج كے مانند ھے، ھر وہ امت جن كے یھاں حج كا تصور پایا جاتا ھے جیسے عرب كے مشركین لات وعزّیٰ ومنات اور دوسرے بتوں كی طرف حج كے لئے جایا كرتے تھے، لہٰذا اس طرح كے روضوں كی طرف سفر كرنا گویا حج كرنے كی طرح ھے جس طرح مشركین اپنے خداؤں كے پاس حج كے لئے جاتے تھے۔ 7

بدعتی لوگ انبیاء اور صالحین كی قبور كی طرف بعنوان حج جاتے ھیں، ان كی زیارت كرنا شرعی جواز نھیں ركھتا، جس سے ان كا مقصد صاحب قبر كے لئے دعا كرنا هو، بلكہ اس زیارت سے ان كا مقصد صاحب قبر كی اھمیت كو اجاگر كرنا هوتاھے كہ وہ حضرات خدا كے نزدیك عظیم مرتبہ اور بلند مقام ركھتے ھیں اور ان كا مقصد یہ هوتا ھے كہ صاحب قبر كو نصرت اور مدد كے لئے پكارےں، یا ان كی قبروں كے پاس خدا كو پكاریں، یا صاحب قبر سے اپنی حاجتیں طلب كریں۔ 8

جو لوگ قبور كی زیارت كے لئے جاتے ھیں (یا ابن تیمیہ كے بقول :قبروں پر حج كے لئے جاتے ھیں) تو ان كا قصد بھی مشركین كے قصد كی طرح (عبادت مخلوق، یعنی بتوں كی پوجا) هوتا ھے، اور وہ بتوں سے وھی طلب كرتے ھیں جو اھل توحید (مسلمان) خدا سے طلب كرتے ھیں۔

 

شیعوں كے بارے میں

ابن تیمیہ كا كہنا ھے: كفار ومشركین جو اپنے مقدس مقامات پر جانے كے لئے سفر كرتے ھیں، اور یھی ان كا حج ھے اور قبر كے نزدیك اسی طرح خضوع وتضرع كرتے ھیں جس طرح سے مسلمان خدا كے لئے كرتے ھیں، اھل بدعت اور مسلمانوں كے گمراہ لوگ بھی اسی طرح كرتے ھیں، چنانچہ ان گمراہ لوگوں میںرافضی بھی اسی طرح كرتے ھیںكہ اپنے اماموں او ربزرگوں كی قبور پر حج كے لئے جاتے ھیں، بعض لوگ ان سفروں كے لئے اعلان كرتے ھیںاور كھتے ھیںآئیے حج اكبر كے لئے چلتے ھیں، اور اس سفر كے لئے علمِ حج ساتھ لیتے ھیں اور ایك منادی كرنے والا حج كے لئے دعوت دیتا ھے اور اسی طرح كا علم اٹھاتے ھیں جس طرح مسلمان حج كے لئے ایك خاص علم اٹھاتے ھیں، یہ فرقہ مخلوق خدا كی قبور كو حج اكبر اور حج خانہ خدا كو حج اصغر كھتا ھے۔ 9



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next