غیر خدا كی قسم كھانا



”اے كاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم كیا تھا تو آپ كے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناهوں سے استغفار كرتے اور رسول بھی ان كے حق میں استغفار كرتے، تو یہ خدا كو بڑا ھی توبہ قبول كرنے والا اور مھربان پاتے“۔

بتحقیق میں آپ كی بارگاہ میں اپنے گناهوں سے توبہ اور استغفار كے لئے آیا هوں، اور آپ كے ذریعہ خدا كی بارگاہ میں متوجہ هوتا هوں تاكہ میرا اور آپ كاپرور دگار میرے گناهوں كو بخش دے“۔

شیعوں كی دوسری زیارتیں بھی اسی طرح كی ھیں، جو دعاؤں او راذكار كی كتابوں میں تفصیلی طور پر بیان كی گئی ھیں ،اور جن میں سے چند جملے ھم پھلے بھی ذكر كرچكے ھیں۔

صالحین كی قبور كے بارے میں

ابن تیمیہ كاكہنا ھے: بعض لوگ گمان كرتے ھیں كہ جن شھروں میں انبیاء وصالحین كی قبور ھیں وہ اس زمین سے بلاء اور خطرات كو دور كرتے ھیں مثلاً اھل بغداد قبر احمد ابن حنبل، بشر حافی اور منصور بن عماركی وجہ سے، اھل شام قبور انبیاء (منجملہ خلیل خداجناب ابراھیم ں) 14، اسی طرح اھل مصر قبر نفیسہ اور دیگر چند قبر وں كے ذریعہ، نیز اھل حجاز مرقد پیغمبراكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، اور اھل بقیع كی وجہ سے بلاء اور مصیبتوں سے محفوظ ھیں، جبكہ یہ تمام غلط اور اسلام وقرآن، سنت اور اجماع كے خلاف ھے، كسی جگہ كسی كی قبر هوناكسی حادثہ سے امان میں رہنے كے لئے كوئی تاثیر نھیں ركھتا، پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كا وجود مقدس آپ كی زندگی میں امان كا سبب تھا، آپ كی وفات كے بعدنھیںھے۔ 15

جو لوگ یہ عقیدہ ركھتے ھیں كہ ھمیں قبور سے فائدہ پہنچتا ھے اور شھر میں قبور كا هونا دفع بلا كا سبب بنتا ھے، ایسے لوگ گویا قبور كو بتوں كی جگہ مانتے ھیں، ان كا قبور كی طرف سے نفع ونقصان كا عقیدہ بالكل كفار كے عقیدہ كی طرح ھے جو بتوں كو نفع ونقصان پہنچانے والا مانتے ھیں۔ 16

14۔ قبروں پراوران كے اطراف عمارت بنانا، اور ان كو مسمار كرنے كی ضرورت

ابن تیمیہ كا كہنا ھے:مسجد، صرف خدا كی عبادت كے لئے بنائی جاتی ھے، اور مخلوق كی قبروں كے اطراف میں مسجد بنانا صحیح نھیں ھے، اسی طرح ان مخلوقین كے لئے مسجد بنانا یا مخلوق كے گھروں (یعنی ان كی قبروں) كی طرف سفر كرنا جائز نھیں ھے۔ 17

چنانچہ بقیع اور دیگر قبور كے بارے میں ابن تیمیہ كھتا ھے كہ اگر وھاں دعا، تضرع، طلب حاجت، استغاثہ اور اس طرح كی دوسری چیزیں انجام دی جائیں تو ان كاموں سے روكنا ضروری ھے، اور جو عمارتیں ان قبور كے اطراف میں بنائی گئی ھیں ان كو ویران او رمسمار كرنا ضروری ھے، اور اگر پھر بھی وھاں مذكورہ كام انجام دئے جائیں تو قبروں كو اس طرح سے مسمار كردیا جائے كہ نام ونشان تك باقی نہ رھے۔ 18

نماز كے لئے مصلّیٰ بچھانا

ابن تیمیہ كا كہنا ھے:اگر نماز پڑھنے والے كا قصد یہ هو كہ مصلّے كے اوپر نماز پڑھی جائے تو یہ سَلَف مھاجرین، انصاراور تابعین كی سنت كے خلاف ھے كیونكہ وہ سب لوگ زمین پر نماز پڑھتے تھے اور كسی كے پاس بھی نماز كے لئے مخصوص مصلّیٰ نھیں هوتا تھا، جیسا كہ امام مالك نے بھی كھا ھے كہ نماز كے لئے مصلّیٰ بچھانا بدعت ھے۔ 19

اسی طرح موصوف كاكہنا ھے كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی نماز پڑھنے كے لئے مصلّیٰ نھیں بچھاتے تھے اور صحابہ بھی یا ننگے پیر یا جوتے پہن كرنماز پڑھتے تھے اور ان كی نماز زمین پر یا چٹائی یا اسی طرح كی چیزوں پر هوتی تھی۔ 20



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next