غیر خدا كی قسم كھانا



ابن تیمیہ ایك دوسری جگہ پر ان موارد كا ذكر كرتا ھے جن میں بعض افراد كچھ مقدس مقامات كے سفر كو سفر حج كی طرح مانتے ھیں، لیكن وھاں یہ ذكر نھیں كرتا كہ یہ لوگ كس مذھب كے پیرو ھیں اور كس فرقہ سے تعلق ركھتے ھیں، منجملہ ان كے ایك یہ ھے كہ وہ لوگ اس مقام پر جاتے ھیں جھاں پر كوئی ولی اللہ اس زمین پر نازل هوا ھے وھاں پر حج كے لئے جاتے ھیں اور حج كی طرح احرام باندھتے ھیں اور لبیك كھتے ھیں ،جیسا كہ مصر كے بعض شیوخ مسجد یوسف میں حج كے لئے جاتے ھیں، اور احرام كا لباس پہنتے ھیں، اوریھی شیخ زیارت پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے لئے بعنوان حج جاتا ھے اور وھاں سے مكہ معظمہ بھی نھیں جاتا كہ اعمال حج بجالائے اور مصر واپس پلٹ جاتا ھے۔ 10

مذكورہ مطلب كے بارے میں وضاحت

بارھا یہ بات كھی جاچكی ھے كہ شیعوں كی نظر میں حج صرف خانہ خدا بیت اللہ الحرام كا حج ھے جو مكہ معظمہ میں هوتا ھے اور اس كے علاوہ كسی چیز كو حج كے برابر اور حج كی جگہ نھیں مانتے، اور یہ ان مسلم چیزوں میں سے ھے كہ اگر كوئی شخص ذرہ برابر بھی فقہ شیعہ سے باخبر هو، تو اس پریہ بات مخفی نھیں هوگی، اور دوسرے مقامات كو خانہ كعبہ كی جگہ قرار دینا اور وھاں حج كی طرح اعمال بجالانا ان لوگوں كے ذریعہ ایجاد هوا ھے جو شیعوں كے مخالف اور شیعوں كے دشمن شمار هوتے ھیں۔ ان میں سے تیسری صدی كے مشهور ومعروف مورخ یعقوبی كے مطابق عبد الملك بن مروان ھے كہ،جب عبد اللہ ابن زبیر كے ساتھ اس كی جنگ هوتی ھے تو وہ شام كے لوگوں كو حج سے منع كردیتا ھے كیونكہ عبد اللہ ابن زبیر شامی حجاج سے اپنے لئے بیعت لے رھے تھے، یہ سن كر لوگوں نے چلانا شروع كیا اور عبد الملك سے كھا كہ ھم لوگوں پر حج واجب ھے اور تو ھمیں حج سے روكتا ھے، ؟ تو اس وقت عبد الملك نے جواب دیا كہ یہ ابن شھاب زھری ھے جو آپ حضرات كے سامنے رسول اللہ كی حدیث سناتے ھیں:

” لاٰ تُشَدُّ الرِّحَالُ اِلاّٰ اِلیٰ ثَلاٰثَةِ مََسَاجِدَ: اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ وَمَسْجِدِیْ وَمَسْجِدُ بَیْتُ الْمُقَدَّسْ (مسجد اقصیٰ)“

”ان تین مسجدوں كے علاوہ كسی دوسری مسجد كے لئے رخت سفر نھیں باندھا جاسكتا: مسجد الحرام، مسجد النبی، مسجد اقصیٰ، لہٰذا مسجد اقصیٰ مسجد الحرام كی جگہ واقع هوگی، اور یہ صخرہ (بڑا اور سخت پتھر) جس پر پیغمبر اكرم (ص)نے معراج كے وقت اپنے پیر ركھے تھے خانہ كعبہ كی جگہ ھے۔

اس كے بعد اس نے حكم دیا كہ اس پتھر پر ریشمی پردہ لگایا جائے (خانہ كعبہ كے پردہ كی طرح) اور وھاں كے لئے خادم اور نگھبان (محافظ) معین كردئے گئے اور جس طرح خانہ كعبہ كا طواف كیا جاتا ھے اسی طرح اس پتھر كا بھی طواف هونے لگا، اور جب تك بنی امیہ كا دور رھا یہ رسم برقرار رھی۔ 11

اور جیسا كہ معلوم ھے كہ عبد الملك بن مروان كی یہ یادگار بنی امیہ كے ختم هونے كے بعد بھی صدیوں رائج رھی، چنانچہ ناصر خسرو پانچوی صدی كا مشهور ومعروف سیّاح شھر بیت المقدس كی اس طرح توصیف كرتا ھے: بیت المقدس كو اھل شام اور اس كے اطراف والے قدس كھتے ھیں اور اس علاقہ كے لوگ اگر حج كے لئے نھیں جاسكتے تو اُسی موقع پر قدس میں حاضر هوتے ھیںاور وھاں توقف كرتے ھیں اور عید كے روز قربانی كرتے ھیں، یھی ان كا وطیرہ ھے، ھر سال ماہ ذی الحجہ میںوھاں تقریباً بیس ہزار لوگ جمع هوتے ھیںاپنے بچوں كو لے جاتے ھیں اور ان كے ختنے كرتے ھیں۔ 12

ان ھی لوگوں میں متوكل عباسی بھی ھے (یہ وھی متوكل ھے جس نے روضہ امام حسین ں پر پانی چھوڑا تاكہ قبر كے تمام آثار ختم هوجائیں) اس نے شھر سامرہ (عراق) میں خانہ كعبہ بنوایا، اور لوگوں كو حكم دیا كہ اس كا طواف كریں اور وھیں دو مقامات كا ” منیٰ“ و”عرفات“ نام ركھا اس كا مقصد یہ تھا كہ فوج كے بڑے بڑے افسر حجپر جانے كے لئے اس سے جدانہ هوں۔ 13

یہ تھے دو نمو نے، اگر ان كے علاوہ كوئی ایسا مورد پایا جائے تو وہ بھی انھیں كی طرح ھے، اور كبھی كوئی ایسا واقعہ رونما نھیں هوا جس میں كسی شیعہ مذھب كے ماننے والے نے اس طرح كا كوئی كارنامہ انجام دیا هو۔

شیعوں كی نظر میںزیارت قبور، ایك اور وضاحت

پھلے بھی ذكر هوچكا ھے، یہ سب ناروا تھمتیں اور نادرست نسبتیں جو شیعوں كی طرف دی گئیں ھیں یہ اسی زمانہ كی ھیں جب گذشتہ صدیوں میں شیعوں سے دشمنی اور تعصب برتا جاتا تھا خصوصاً چوتھی، پانچوی اور چھٹی صدی میں كہ جب شیعہ اور سنی حكّام كے درمیان بھت زیادہ دشمنی اور تعصب پایا جاتا تھا، اسی وجہ سے بعض غرضی، كینہ پرور اور موقع پرست لوگوں نے موقع غنیمت جان كر شیعوں كے خلاف مزید تعصب اور دشمنی ایجاد كی اور متعصب حكّام كو مزیدبھڑكایا تاكہ شیعوں كے خلاف ان كی دشمنی اور زیادہ هوجائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next