اسلام میں انفاق کی اہمیت



جو لوگ راہِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں ان کے عمل کی مثال اس دانہ(بیج)کی ہے جس سے سات بالیاں پیدا ہوں اور پھر ہر بالی میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے اضافہ بھی کر دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی۔(علامہ جوادی)

۱. انفاق ایک با برکت دانہ

قرآن کریم انفاق کو ایک بہت ہی خوبصورت انداز میں اس طرح بیان فرماتا ہے:

مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْبَتَتْ سَبْعَ سنَابِلَ فِیْ کُلِّ سُنْبُلَةٍ مِّآئَةُ حَبّةٍ وَاللّٰہُ یُضَاعِفُ لِمَن یَّشَآءُ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(سورہٴ بقرہ:آیت۲۶۱)

جو لوگ راہِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں ان کے عمل کی مثال اس دانہ(بیج)کی ہے جس سے سات بالیاں پیدا ہوں اور پھر ہر بالی میں سو سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے اضافہ بھی کر دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی۔(علامہ جوادی)

انفاق اورسماجی مشکلات کا حل

سماجی مشکلات میں سے ایک بڑی مشکل طبقاتی فاصلہ اور دوری ہے جس میں انسان ہمیشہ گرفتار رہا ہے اور آج بھی جبکہ صنعتی اور مادی ترقی عروج پر ہے پورا سماج اس طبقاتی کشمکش میں مبتلاہے ۔ایک طرف فقر،غربت اور ناداری ہے تودوسری طرف مال وثروت کی کثرت و فراوانی۔

کچھ لوگ اتنے زیادہ مال وثروت کے مالک ہیں جن کا حساب نہیں لگایاجاسکتا اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو فقیری اور تنگ دستی سے نالاں ہیں اور زندگی کی ابتدائی ضروری اشیاء جیسے روٹی، کپڑا،اور مکان کا مہیا کرنا ان کے لئے ایک بہت مشکل کام ہے ۔

واضح سی بات ہے کہ جس سماج کی بنیاد کا ایک حصہ دولتمندی اور مالداری پر اور دوسرا حصہ فقر اور بھوک پر استوار ہو اس سماج میں بقااوردوام کی صلاحیت نہیں پائی جاسکتی اور کبھی بھی سعادت اور خوشحالی سے ہمکنار نہیںہوسکتا ہے ۔

ایسے معاشرہ میں پریشانی،اضطراب،بد بینی وبد گمانی اور سب سے اہم چیز دشمنی اورعداوت حتمی اور یقینی چیز ہے ۔



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next