خدا کے صفات



ھم محدود و محتاج ھیں لہذا ھر کام میں کسی کے محتاج ھیں اگر اس دائرہ سے باھر ھوں یعنی محدود و ناقص نہ ھوتے تو ھم بھی بغیر آنکھ کے تمام چیزیں دیکھتے ، اور بغیر کان کے تمام آوازیں سنتے اور کھاجائے کہ سننے اور دیکھنے کی حقیقت در اصل اس پر صادق آتی ھے ، جیسے ھم خواب میں بغیر آنکھ و کان کے دیکھتے اور سنتے اور تمام کام انجام دیتے ھیں ۔

            مگر خداوند عالم Ú©ÛŒ ذات والا صفات جو نہایت درجہ کمال اپنے وجود میں رکھتا Ú¾Û’ ØŒ اس Ú©ÛŒ بنائی ھوئی تمام چیزیں، اس کا ھر ایک کام، بے عیب Ùˆ نقص Ú¾Û’ کیونکہ وہ کامل Ú¾Û’ اس Ú©Û’ افعال بھی حد درجہ کمال رکھتے ھیں Û”

خدا کی صفات ذاتیہ اور فعلیہ

            صفات ثبوتیہ Ú©ÛŒ دو قسمیں ھیں : [3] صفات ذاتیہ [4] صفات فعلیہ

            صفات ذاتیہ : ان صفات Ú©Ùˆ کھاجاتا Ú¾Û’ جو ھمیشہ خدا Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ لئے ثابت ھیں اور اس Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ علاوہ کسی چیز پر موقوف نھیں Ú¾Û’ ØŒ ان Ú©Ùˆ صفات ذاتیہ کھتے ھیں جسے علم Ùˆ قدرت وغیرہ Û”

یہ صفات ذاتیہ ھمیشہ خدا کے ساتھ ھیں بلکہ اس کی عین ذات ھیں ان کا ثبوت کسی دوسرے وجود پر موقوف نھیں ھے خدا کی ذات عالم تھی دنیا کو خلق کرنے سے پھلے قادر ھے چاھے کسی چیز کو نہ پیدا کرے ، ھمیشہ سے زندہ ھے اور ھمیشہ رھے گا موجودات رھیں یا نہ رھیں ، اس کا علم و قدرت و حیات وغیرہ سب عینِ ذات ھیں ، کبھی بھی اس کی ذات ان صفات کمالیہ سے خالی نھیں ھو سکتی ھے ،اس لئے کہ وہ عین ذات ھے، ورنہ خدا کی ذات کا محدود و ناقص اور محتاج ھونا لازم آئے گا جو خدا کی ذات سے بعید ھے ۔

            صفات فعلیہ :ان صفات Ú©Ùˆ کھتے ھیںجو خداوند عالم Ú©Û’ بعض کاموں سے اخذ Ú©ÛŒ جاتی ھیں جیسے رازق Ùˆ خالق اور جواد وغیرہ ØŒ جب اس Ù†Û’ موجودات Ú©Ùˆ خلق کیا تو خالق پکارا گیا ØŒ جب مخلوقات Ú©Ùˆ رزق عطا کیا تو رازق کھاگیا ØŒ جب بخشش Ùˆ کرم کا عمل انجام دیا تو جواد ھوا ØŒ جب بندوں Ú©Û’ گناھوں اور عیبوں Ú©Ùˆ پوشیدہ اور معاف کیا تو غفور کھلایا،اس طرح Ú©Û’ صفات خدا اور بندوں Ú©Û’ درمیان ایک خاص قسم Ú©Û’ رابطہ Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں Û”

ایک حدیث

            حسین بن خالد بیان کرتے ھیں: میں Ù†Û’ امام علی بن موسیٰ الرضا (ع) Ú©Ùˆ فرماتے ھوئے سنا: آپ ارشاد فرمارھے تھے: خدا ھمیشہ سے قادر اور عالم Ùˆ Ø­ÛŒ Ú¾Û’ ØŒ میں Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ یا بن رسول(ص) اللہ ! بعض لوگوں کا خیال Ú¾Û’ کہ علم خدا زائد بر ذات Ú¾Û’ØŒ قادر Ú¾Û’ مگر زائد بر ذات Ú¾Û’ ØŒ زندہ Ú¾Û’ مگر زائد بر ذات Ú¾Û’ ØŒ قدیم Ú¾Û’ مگر قدیم زائد بر ذات Ú¾Û’ØŒ ایسے Ú¾ÛŒ سمیع Ùˆ بصیر دیکھنے اور سننے والا Ú¾Û’ØŒ مگر دیکھنا اور سننا زائد برذات Ú¾Û’ ØŸ امام (ع) Ù†Û’ فرمایا: جس شخص Ù†Û’ خدا Ú©Û’ ان صفات Ú©Ùˆ زائد بر ذات جانا وہ مشرک Ú¾Û’ اور وہ ھمارا پیرو کار اور شیعہ نھیں Ú¾Û’ØŒ خدا ھمیشہ سے عالم Ùˆ قدیم Ø­ÛŒ قادر اور سمیع Ùˆ بصیر Ú¾Û’ (اور رھے گا ) لیکن اس Ú©ÛŒ ذات اور یہ صفات عین ذات ھیں Û” [5]

                        

صفات سلبیہ

            ھر وہ صفات جو یہ بیان کرے کہ اس Ú©ÛŒ ذات نقص Ùˆ عیب سے پاک Ùˆ مبرا Ú¾Û’ اسے صفات سلبیہ کھتے ھیں ،خداوند عالم Ú©ÛŒ ذات کامل اور اس میں کوئی عیب Ùˆ نقص نھیں پایا جاتا Ú¾Û’ ØŒ لہذا ھر وہ صفات جو نقص یا عیب خداوند عالم پر دلالت کرے ان صفات Ú©Ùˆ سلب اور جدا کرنا ضروری Ú¾Û’ Û”

صفات سلبیہ یا جلالیہ یہ ھیں

             (1)خدا مرکب نہیں ہے :ہر وہ چیز جود Ùˆ جز یا اس سے زائد اجزا سے مل کر بنے اسے مرکب کہتے ہیں، اور خدا مرکب نہیں ہے اور نہ اس میں اجزا کا تصور پایا جاتا ہے ØŒ کیونکہ ہر مرکب اپنے اجزا کا محتاج ہے اور بغیر اس اجزا Ú©Û’ اس کا وجود میں آنا محال ہے ØŒ اگر اللہ Ú©ÛŒ ذات بھی مرکب ہو تو، مجبوراً اس Ú©ÛŒ ذات ان اجزا Ú©ÛŒ ضرورتمند ہوگی، اور ہر وہ ذات جو محتاج، ناقص اور بہت سے اجزا کا مجموعہ ہو، وہ واجب الوجودا ورخدا نہیں ہو سکتی Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next