خدا کے صفات



            جواب یہ Ú¾Û’ : 

            الف : خداوند عالم محتاج Ùˆ نیاز مند نھیں Ú¾Û’ Û”

             Ø¨: دونوں دنیا Ú©Û’ خلق کرنے Ú©ÛŒ مصلحت اور اس کا علم رکھتے ھیں اور اس Ú©ÛŒ پیدائش پر قدرت بھی رکھتے ھیں اور ان Ú©ÛŒ قدرت Ùˆ علم عین ذات بھی Ú¾Û’ØŒ اور اسی Ú©Û’ ساتھ بخل Ùˆ کنجوسی بھی پائی جاتی Ú¾Û’ جو خدا Ú©ÛŒ ذات Ú©Û’ لئے اور مناسب نھیں Ú¾Û’Û”

             Ø¬ : کوئی کام ایک دوسرے Ú©Û’ تحت خوف سے کرتے ھیں تو یہ ØŒ شانِ خدا Ú©Û’ بر خلاف Ú¾Û’ کیونکہ جو خدا ھوتا Ú¾Û’ وہ متاٴثر Ùˆ عاجز نھیں Ú¾Ùˆ سکتا Ú¾Û’ Û”

            د: دونوں عالم Ùˆ قادر اور بخیل Ùˆ عاجز نھیں ھیں تو چاھے موجود میں فقط ایک علت Ú¾Ùˆ اپنی مرضی Ú©Û’ مطابق کوئی ایک دنیا اور بنائیں Û”

            ان باتوں سے سمجھ میں آتا Ú¾Û’ دونوں Ú©Ùˆ چاھیے اپنی قدرت Ùˆ علم Ú©Û’ تحت دو دنیا بنائیں اور اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ ثابت ھوچکا Ú¾Û’ کہ ایک معلول میں دو علت کااثر اندازھونا باطل Ùˆ محال Ú¾Û’ Û”

            تیسری حالت : دونوں (مفروض )خدا دنیا Ú©Ùˆ نصف نصف تقسیم کر Ú©Û’ اپنے اپنے حصہ میں مستقلا موجودات Ú©Ùˆ خلق کرے ( اورمثل بادشاھوں Ú©Û’ اپنے حصہ میں حاکم بنے رھیں ØŒ ایسا فرض Ú¾ÛŒ باطل Ú¾Û’ اس لئے کہ دو خدا نھیں Ú¾Ùˆ سکتے اور نہ دنیا Ú©Û’ دو حصے ھوسکتے ھیں ) اور ایک دوسرے Ú©Û’ حصے میں دخالت کرے یہ احتمال بھی باطل Ú¾Û’ ØŒ اس لئے کہ ھر وہ فرضی خدا آپس میں مستقلاً ایک دوسرے Ú©Û’ حصہ میں دخالت (خلق) Ú©ÛŒ صلاحیت رکھتے ھیں تو چاھیے کہ جدا اور اسے الگ خلق کرے ورنہ اس کا لازمہ یہ ھوگا کہ دو علت ایک معلول میں موثرھوگی، جب کہ اس کا بطلان Ù¾Ú¾Ù„Û’ گذر گیا Ú¾Û’ یا اگرصلاحیت Ùˆ استعداد نھیں رکھتا یا خلق پر قادر نھیں Ú¾Û’ یا کنجوسی کر رھاھے تو وہ ناقص Ú¾Û’ اور ناقص، خدائی Ú©ÛŒ صلاحیت نھیں رکھتا Ú¾Û’ Û”

دوسری دلیل :

             Ø§Ú¯Ø± خدا کسی موجود Ú©Ùˆ پیدا کرے اور دوسرا اس موجود Ú©Ùˆ تباہ کرنے کا ارادہ کرے تو کیا پھلا خدا اپنی خلق Ú©ÛŒ ھوئی چیز کا دفاع کر سکتا Ú¾Û’ ØŸ اور دوسرے Ú©Û’ شر سے اس Ú©Ùˆ محفوظ رکھ سکتا Ú¾Û’ ØŸ اگر پھلا اپنی موجودہ چیز Ú©ÛŒ حفاظت نھیں کر سکتا تو عاجز Ú¾Û’ اور عاجز خدا نھیں Ú¾Ùˆ سکتا، اور اگر یہ دفاع کر سکتا Ú¾Û’ تو دوسرا خدا نھیں Ú¾Ùˆ سکتا اس لئے کہ عاجز Ú¾Û’ اور عاجز خدا نھیں Ú¾Ùˆ سکتا Ú¾Û’ Û”

نتیجہ

             Ú¾Ù… خدا Ú©Ùˆ ایک اور لا شریک موجودات Ú©Ùˆ خلق کرنے والا جانتے ھیں اور اس Ú©Û’ علاوہ جو بھی Ú¾Ùˆ اس Ú©Ùˆ ناتوان ØŒ مجبور Ùˆ عاجز اور مخلوق شمار کرتے ھیں ØŒ Ú¾Ù… فقط اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ú©Ùˆ لائق عبادت جانتے ھیں کسی دوسرے Ú©Û’ لئے سجدہ نھیں کرتے اور نہ Ú¾ÛŒ کسی اور Ú©Û’ لئے جھکتے ھیں Ú¾Ù… آزاد ھیں اپنی آزادی Ú©Ùˆ کسی Ú©Û’ حوالے نھیں کرتے اور کسی Ú©ÛŒ بے حد Ùˆ انتھاتعریف نھیں کرتے اور چاپلوسی Ú©Ùˆ عیب جانتے ھیں Û”

            Ú¾Ù… انبیاء اور ائمہ (ع) کا احترام اور ان Ú©Û’ بیان کئے گئے احکام Ú©ÛŒ پیروی اس لئے کرتے ھیں کہ خدا Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ واجب الاحترام اور واجب الاطاعت قرار دیا Ú¾Û’ ØŒ یعنی ان Ú©Û’ احترام Ùˆ اتباع Ú©Ùˆ واجب قرار دیا Ú¾Û’ ØŒ ان Ú©Û’ احکام Ùˆ قوانین ھمیشہ خدا Ú©Û’ احکام Ú©ÛŒ روشنی میں رھے ھیں اور ان لوگوں Ù†Û’ کبھی بھی زیادتی اور اپنے حدود سے تجاوز نھیں کیا Ú¾Û’ ØŒ Ú¾Ù… انبیاء Ùˆ ائمہ (ع) Ú©Û’ مرقد پر جاتے ھیں اور ان Ú©Û’ مزار Ùˆ روضہ کا احترام کرتے ھیں ،لیکن یہ پرستش اور ان Ú©ÛŒ بندگی Ú©Û’ عنوان سے نھیں بلکہ خدا Ú©ÛŒ بارگاہ میں بلند مقام اور پاکیزگی Ùˆ بزرگی کا خیال رکھکران Ú©ÛŒ تکریم کرتے ھیں اور ان Ú©Û’ روضہ Ú©ÛŒ تعمیر اور ان Ú©ÛŒ فداکاری Ùˆ جانثاری Ùˆ قربانیوں Ú©ÛŒ قدر دانی کرتے ھیں ،اور دنیا Ú©Ùˆ بتانا چاھتے ھیں کہ جو شخص بھی اللہ Ú©Û’ راستے میں زحمت Ùˆ مشقت Ú©Ùˆ برداشت کرے اور اس Ú©Û’ احکام Ùˆ پیغام Ùˆ ارشاد Ú©Ùˆ لوگوں تک پھنچائے، تو نہ اس دنیا میں بھلایا جائے گا اور نہ آخرت میں ØŒ Ú¾Ù… ان مقدس اللہ Ú©Û’ بندوں،پاک سیرت نمائندوں اور اس Ú©Û’ خاص چاھنے والوں Ú©Û’ حرم میں خداوند ذوالجلال Ú©ÛŒ بارگاہ میں اپنے گناھوں Ú©ÛŒ بخشش اور اپنی حاجت Ú©ÛŒ قبولیت اور رازونیاز کرتے ھیں ØŒ اور اپنی دعا Ùˆ مناجات میں ان مقدس بزرگوں Ú©ÛŒ ارواح طیباہ Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ حضور میں واسطہ Ùˆ وسیلہ قرار دیتے ھیں Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next