شیعوں کی علمی میراث



البتہ ایسا نھیں Ú¾Û’ کہ اجتھاد، فقہ Ùˆ اصول حضورائمہ(علیہ السلام) میں اصلاً رائج Ú¾ÛŒ نھیں ھوئے تھے بلکہ بُعد مکانی Ú©ÛŒ وجہ سے ائمہ تک لوگوں Ú©ÛŒ رسائی نھیں تھی اس وجہ سے ائمہ معصومین(علیہ السلام) ان موارد میں ان افراد Ú©Û’ ساتھ تعاون کر تے تھے اور فقھا Ú©ÛŒ شناسائی اورمعیار Ú©Ùˆ جن Ú©Û’ ذریعہ ان تک رسائی ھوسکے ان Ú©ÛŒ نشاندھی کر تے تھے اور وہ اجتھاد Ú©Û’ ذریعہ لوگوں Ú©Û’ سوالات Ú©Û’ جوابات دیتے تھے۔         

جیسا کہ مقبو لہ عمر بن حنظلہ میں ھے کہ امام صادق(علیہ السلام) سے سوال کیا گیا اگر شیعوں میں سے دو افراد کے درمیان کسی مسئلہ شرعی سلسلھسے متعلق مثلاً قرض اورمیراث میں اختلاف ھوجائے توکیا کھا جائے،امام(علیہ السلام) نے فرمایا: اس کی طرف رجوع کرو جو ھماری احادیث کو نقل کر تا ھے اور ھمارے حلال و حرام پر نظر رکھتا ھے اور ھمارے احکام سے واقف ھے کہ میں نے ایسے شخص کو تمھارے لئے قاضی اور حاکم قرار دیا ھے۔[36]

ائمہ طاھرین(علیہ السلام) بھی کبھی کبھی بعض اشخاص کو شیعو ں کے مسائل شرعی کا جواب دینے کے لئے منتخب کرتے تھے جیسا کہ شیخ طوسی نے کھا: علی بن مسیب نے امام رضا(علیہ السلام) سے عرض کی راستہ بھت دور ھے اور میں جب چاھوںا ٓپ کی خدمت میں حاضر نھیں ھو سکتا ایسی حالت میں میں احکام دین خُدا کے بارے میں کس سے سوال کروں؟ امام(علیہ السلام) نے فرمایا: زکریا بن آدم قمی سے کیونکہ وہ دین و دنیا میں امین ھیں ۔[37]

 Ø§Ø³ÛŒ طرح امام محمد باقر(علیہ السلام) Ù†Û’ ابان بن تغلب Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ مسجد نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں بیٹھ کر لوگوں Ú©Ùˆ فتویٰ دیں۔[38]

آغاز اجتھاد:                                    

اس دور میں اٴئمہ طاھر ین علیھم السلام اصول فقہ اور استنباط کے قواعد اپنے شاگردوں کو سکھاتے تھے، اسی وجہ سے وہ کتابیں جو شیعہ دانشمندوں کے ذریعہ لکھی گئی ھیں، ان کی نسبت اماموں کی جانب دی جاتی ھے، مثلاً کتاب آل الرسول(علیہ السلام) ھاشم خوانساری کی تالیف ھے اصول اصلیہ، سیّدعبداللہ بن محمد رضا حسین کی تالیف ھے، کتاب فصول المھمہ در اصول ائمہ محمد بن حسن حر عاملی کی تالیف ھے۔[39]

 Ø±Ø¬Ø§Ù„ Ú©ÛŒ کتابوں میں ائمہ طاھرین(علیہ السلام) Ú©Û’ بعض بزرگ اصحاب، فقھا میں شمار کئے گئے ھیں جیسا کہ فضل بن شاذان Ú©Û’ بارے میں نجاشی کا بیان Ú¾Û’ØŒ ”کا Ù† ثقة احد اصحابنا الفقھا والمتکلمین “۔[40]

فقھاء اصحاب ائمہ(علیہ السلام)                     

شیخ طوسی Ù†Û’ امام باقر(علیہ السلام)،امام صادق(علیہ السلام)ØŒ امام کاظم(علیہ السلام)اور امام رضا(علیہ السلام)Ú©Û’ اصحاب میں سے اٹھارہ اصحاب Ú©Ùˆ فقیہ بزرگ Ú©Û’ عنوان سے پھچنوایاھے اورانھیں فقھائے اصحاب ابی جعفر(علیہ السلام) فقھائے اصحاب ابی عبداللہ(علیہ السلام) اور فقھائے اصحاب ابی ابراھیم اور ابی الحسن الرضا(علیہ السلام) سے تعبیر کیا ھے،پھر مزیدفرماتے ھیں کہ شیعہ ان حضرات Ú©ÛŒ روایات Ú©ÛŒ صحت پر اجماع رکھتے ھیں اور اصحاب اٴئمہ(علیہ السلام) Ú©Û’ درمیان ان Ú©Û’ افقہ ھونے کا اعتراف کرتے ھیں، شیخ Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ تین طبقوں میں تقسیم کیا Ú¾Û’:                          

پھلاطبقہ: فقھائے اصحاب امام باقر(علیہ السلام)ØŒ جیسے زرارہ، معروف بن خربود، بریدہ ابوبصیر اسدی، فضیل بن یسارا ور محمد بن مسلم طائفی کہ زرارہ ان سب میں افقہ تھے یعنی سب سے بڑے فقیہ تھے ان لوگوں کا اصحاب امام صادق علیہ السلام میں بھی شمار Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’          



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next