شیعوں کی علمی میراث



دوسرا طبقہ: فقھائے امام صادق علیہ السلام، جمیل بن درّاج، عبداللہ بن مسکان، عبداللہ بن بکیر، حماد بن عیسیٰ ا و رحماد بن عثمان۔

 ØªÛŒØ³Ø±Ø§ طبقہ: فقھائے امام کاظم(علیہ السلام) اور امام رضا علیھما السلام، یو نس بن عبدالرحمن، صفوان بن یحيٰ، بیاع السابری، محمد بن ابی عمیر، عبداللہ بن مغیرہ، حسن بن محبوب، احمد بن محمد بن ابی نصر۔[41]

ابن ندیم Ù†Û’ بھی چند شیعہ فقھا اور ان Ú©ÛŒ تالیف کردہ کتابوں کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ اور کھا Ú¾Û’ کہ یہ وہ بزرگان ھیں کہ جنھوں Ù†Û’ فقہ Ú©Ùˆ امامو Úº(علیہ السلام) سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ اس Ú©Û’ بعدابن ندیم Ù†Û’ ان Ú©Û’ ناموں کا تذکرہ کیا Ú¾Û’ جو حسب ذیل ھیں:                         

 ØµØ§Ù„Ø­ بن ابی الاسود، علی بن غرّاب، ابی یحییٰ لیث مرادی، زریق بن زبیر، ابی سلمہ بصری، اسماعیل بن زیاد، ابی احمد عمربن الرّضیع، داؤد بن فرقد، علی بن رئاب، علی بن ابراھیم معلی،ھشام بن سالم، محمد بن حسن عطار، عبدالمومن بن قاسم انصاری سیف بن عمیرہ نخعی، ابراھیم بن عمر صنعانی، عبداللہ بن میمون قداح، ربیع بن ا بی مدرک، عمر بن ابی زیاد ابزاری، زیکار بن یحیی واسطی، ابی خالد بن عمرو بن خالد واسطی، حریزبن عبدللہ ازدی سجستانی، عبداللہ حلبی، زکریا ÛŒ مومن ثابت ضرری، مثنیٰ بن اسد خیاط، عمر بن اذینہ، عمّار بن معاویہ دھنی عبدی کوفی، معاویہ بن عمّار دھنی، حسن بن محبوب سراد، ان بزرگوں میں سے ھر ایک Ù†Û’ فقہ میں کتاب تحریر Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”[42]

علم کلام

ان اعتقاد کے مجموعہ کا نام علم کلام ھے جن پر ھر مسلمان کو یقین رکھناضروری ھے،دوسرے الفاظ میں یوں کھا جائے کہ علم کلام ایک ایسا علم ھے جو اصول دین میں تحقیق و گفتگو کا متکفل ھوتا ھے اصول دین میں پھلا اختلاف مسئلہ امامت میں پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی وفات کے فوراً بعد وجود میں آیا، شھر ستانی کاکھناھے: اسلام میں اھم ترین اختلاف امامت کے سلسلہ میں ھے امامت کی طرح کسی دوسرے دینی مسئلہ میں تلواریں نھیں کھینچی گئی۔[43]

نوبختی کا بھی بیان ھے: رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خُداربیع الاوّل ۱۰ ھ [44]میں دنیا سے گئے آپ کی عمر ترسٹھ سال تھی ا ور مدّت نبوت تےئس سال تھی، اس وقت امّت اسلام تین فرقوں میں تقسیم ھو گئی، ایک فرقہ کا نام شیعہ یعنی شیعان علی(علیہ السلام) ابن ابی طالب(علیہ السلام) تھا،شیعوں کی تمام قسمیں ان سے وجود میں آئی ھیں ، دوسرا فرقہ جس نے حکومت وامارت کا دعویٰ کیا وہ انصار تھے، تیسرا فرقہ ابو بکر بن ابی قحافہ کی طرف مائل ھو گیا اور کھا: پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو اپنا جانشین نھیں بنایا ھے اور اس کا اختیار امت کو دے دیا ھے۔[45]

 Ø§Ø³ بناپراس وقت سے مسلسل شیعوں اور دوسرے مسلمانوں Ú©Û’ درمیان امر امامت Ú©Û’ سلسلہ میں حتجاج بحث Ùˆ مباحث نیز گفتگو کا سلسلہ جاری Ú¾Û’ لیکن دوسرے اصول اور مبانی میں اختلاف Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ صدی Ú©Û’ آخر اور دوسری صدی Ú©Û’ اوائل میں وجود میں آیا Ú¾Û’ØŒ جیسا کہ شھرستانی کا بیان Ú¾Û’: اصول میں اختلاف صحابہ Ú©Û’ آخری ایّام میں ھوا، معبد جھنی، غیلان دمشقی اور یونس اسواری Ù†Û’ خیر Ùˆ شر Ú©Û’ سلسلہ میں قدر جیسے قول Ú©ÛŒ بدعت جاری Ú©ÛŒ Ú¾Û’ اورو اصل بن عطا جوحسن بصری کا شاگرد Ú¾Û’ اور عمر بن عبید Ù†Û’ قدر میں Ú©Ú†Ú¾ چیزوں کا اضافہ کیا Ú¾Û’Û” [46]

 ÙˆÛ کلامی فرقے جو اس دور میں تھے حسب ذیل ھیں:

وعیدیہ، خوارج،مرجئہ اور جبریہ، البتہ کلامی بحث اس وقت عروج پر پھنچی جب واصل بن عطا، حسن بصری سے علیحدہ ھوگیا اور مذھب معتزلہ کی بنیاد رکھی، [47]مکتب معتزلہ کہ جو زیادہ تر عقلی استدلال پر مبنی تھا اھل حدیث کے مقابلہ میں قرار پایا کہ جسے حشویہ کھا جاتا ھے ابوالحسن اشعری تیسری صدی ھجری کے آخر میں مکتب معتزلہ سے جدا ھو گیا اور مذھب اھل حدیث کا عقلی بنیادوں پردفاع کیا اور اس کا مذھب، مذھب اشعری کے نام سے موسوم ھو گا۔[48]

اس کے بعد معتزلی مذھب نے پیشرفت نھیں کی اور اھل حدیث کے مقابلے میں عقب نشینی اختیار کی اس حد تک کہ اس وقت اھل سنّت کے درمیا ن رائج کلام اشعری کاکلام ھے، کلام شیعہ مسلمانوں کے درمیان سابق ترین کلامی مکتب ھے، شیعوں کے پھلے امام معصوم حضرت علی(علیہ السلام) نے اعتقادی مسائل جیسے توحید قضاو قدر، جبرو اختیار کے بارے میں گفتگو کی اور اس طریقے کے مطالب حضرت کی زبان سے نھج البلا غہ میں جمع ھوئے ھیں، لیکن شیعوں کے درمیان امامت کے سلسلہ میں کلامی گفتگو پیغمبر(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی وفات کے فوراًبعد حضرت علی(علیہ السلام) کی حقانیت کے دفاع میں شروع ھو گئی تھی، شیخ صدوق کے مطابق جنھوں نے سب سے پھلے سقیفہ کے مقابلہ میں حضرت علی(علیہ السلام) کے حق سے دفاع کیا وہ پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بزرگ اصحاب میں سے بارہ افراد ھیں کہ جنھوںنے سقیفہ کے چند روز بعد مسجد نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ابو بکر کے خلاف احتجاج کیا اور ابو بکر ان کے جواب میں عاجز و نا تواں نظرآئے۔[49]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next