شیعوں کی علمی میراث



ان کے زندہ ان کے مرنے والوں کے لئے ذلت کا باعث ھیں اور ان کے مرنے والے گزشتہ لوگوں کے لئے توھینکا سبب ھیں۔

اصحاب امیرالمو منین(علیہ السلام) میں سے بعض بزرگان جیسے صعصعة بن صوحان، میثم تمّار،کمیل بن زیاد، اویس قرنی، سلیم بن قیس، حارث حمدانی اور اصبغ بن نباتہ نے بھی امیرالمومنین(علیہ السلام) کے حق کا دفاع کیا اور اس بارے میں حضرت کے دشمنوں سے احتجاج کیا، لیکن شیعوں میں سب سے پھلے علم کلام میں کس نے کتاب لکھی یہ تحقیقی موضوع ھے، ابن ندیم و ابن شھر آشوب کے مطابق علی بن اسماعیل بن میثم تمّار کلام شیعہ کے پھلے مصنف ھیں، انھوں نے اس بارے میں کتاب امامت اور کتاب استحقاق لکھی ھے۔ [51]

 Ù„یکن مرحوم سیّد حسن صدر علم کلام میں Ù¾Ú¾Ù„Û’ مصنف عیسیٰ بن روضہ Ú©Ùˆ جانتے ھیں۔[52]

البتہ کلام شیعہ کی قدیم ترین کتاب جوآج بھی دسترس میں ھے، کتاب ”الایضاح “ ھے جس کے مصنف فضل بن شاذان متوفی ۲۶۰ھ ھیں جو امام ھادی(علیہ السلام) اور امام حسن عسکری(علیہ السلام) کے صحابی تھے، امام صادق(علیہ السلام) کے دور میں علم کلام نے بھی دوسرے تمام علوم کی طرح ترقی پائی اور حضرت(علیہ السلام) کے چند شاگرد جیسے ھشام بن حکم، ھشام بن سالم، مومن طاق، فضال بن حسن، جابر بن یزید جعفی وغیرہ اس موضوع میں سب زیادہ برجستہ اورنمایاں تھے اور اس سلسلہ انھوں نے میں اپنی کتابیں چھوڑی ھیں ان کا دوسرے مکاتب کے دانشمندوں سے مناظرہ ھوتا تھا، فضل بن شاذان نیشاپوری متوفی ۲۶۰ھ ممتاز ترین شیعہ متکلم تھے، انھوں نے امام رضا(علیہ السلام) امام جواد(علیہ السلام) اور امام ھادی(علیہ السلام) کے زمانے کو درک کیا ھے اور کلام و عقائد اور منحرف مذاھب کے خلاف کافی کتابیں لکھی ھیں۔ [53]

حسن بن نو بختی متوفی ۳۱۰ ھ شیعہ متکلمین میں سے تھے ان کی جملہ کتابوں میں سے ایک فرق الشیعہ ھے۔ [54]

 

 



[1] ابن خلدون،عبدالرحمن بن محمد،(مقدمہ)دار احیاء التراث، بیروت، ۱۴۰۸ھ ص ۴۱۷

[2] ابن ھشام،سیرة النبوة،دار المعرفة،بیروت،(بی تا) ج۱،ص۳۳۴

[3] نجاشی احمد بن علی، فھرست اسماء مصنفی الشیعہ، موسسة النشر الاسلامی التابع لجماعة المدرسین، قم ۱۴۰۷ھ ص ۳۶۰، اور طبرسی، اعلام الوری باعلام الھدی، موسسة آل البیت لاحیاء التراث، قم طبع اول، ۱۴۱۷ھ ج۱ ص ۵۳۶

[4] شیخ طوسی، محمد بن حسن،تہذیب الاحکام،مکتبة الصدوق،طبع اول،۳۷۶ ھ ق ۱۴۱۸ھ ج۱، ص۳۳۸۔۳۴۲



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next