فیمینزم (حقوق نسواں) کا اسلامی فلسفہ



انسان اپنی عقل سے استفادہ کے تناسب سے اپنی معرفت کو تقویت کرتا اور اس کو شکل دیتا ہے اور اسی تنساب سے اپنے معرفت کے فرہنگ کو سروسامان دیتا اور اپنی جنسی غریزہ کے ساتھ اسی فرہنگ کے قالب میں سیر کرتا ہے ۔

اصل میں جنسی غریزہ وجود آدمی کی طبیعی مانیزم سے مربوط ہے اور حیات حیوانی بلکہ حیات نباتی کا مرتبہٴ کمال ہے لیکن اس سے برخورد کا طریقہ اور اجتماعی اور فرہنگی ساخت وساز اس کے حاشیہ میں واقع ہوتی ہے وہ انسانی کام اور فعالیت کے دائرہ میں آتی ہے یعنی یہ طریقہ اگرچہ اس ذات انسانی سے جو عقلانی ہویّت کا مالک ہے مربوط نہیں ہے لیکن انسان کے قلمرو کار میں داخل ہے ۔

گذشتہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فرق جو جنس وجنسیت میں قرار دیا جاتا ہے اس کو فلسفہ اسلامی کی نظریات سے قبول کیا جاسکتا ہے اس خصوصیت کے ساتھ کہ اس نظریہ کے مطابق کوئی جنس وجنسیت حقیقت انسانی سے مربوط نہیں ہے اور اس کی صورت نوعیہ اور حقیقت میں داخل نہیں ہے ۔

مذکر اور موٴنث کی اس تقسیم بندی میں ، جنس آدمی کی غریزی مکانیزم اور طبیعی پہلو پر ناظر ہے اور جنسیت آدمی کے ثقافتی اور رفتاری دائرہ میں واقع ہوتی ہے لیکن ذات انسان وہ ہی حقیقت عقلی ہے کہ جو اپنی انسانی اور اجتماعی رفتار وکردار کی تدبیر ونظیم سے ایک ثقافت اور ایک فرہنگ کو وجود میں لاتی ہے ۔

دوسرا حصّہ : معرفتی بنیادیں

عقل اور نفس : عقل کہ جو مسلمان فلاسفہ کی تعریف کے مطابق انسانی حقیقت اوراس کی صورت نوعیہ میں ماخوذ ہے اس کے چند مرتبے اور انواع ہیں اس کے بہت سے مرتبے مجرّد تام ہیں اور اپنی ذات اور فعل کے لحاظ سے مادے سے عاری ہیں عقل کے یہ معنی عالم کے ایک خاص حصّے یا موجودات طبیعی سے تدبیری ارتباط کے نہیں ہیں بلکہ اس کی تاثیر تمام اجزاء طبیعت کی نسبت یکساں ہے ۔

وہ عقل جو تجرد تام کی مالک ہے، نفس انسان کی تعریف اور ہویّت میں داخل نہیں ہے، وہ عقل جو نفس انسان میں ماخوذ ہے ایسی موجود ہے کہ جو بحسب ذات خود مجرد ہے لیکن اپنے فعل اور تدبیر میں مادہ کی محتاج ہے اور عقل اس معنی میں پہلے تو دو حصوں یعنی عملی اور نظری میں تقسیم ہوتی ہے اور پھر قوہ وفعل کے اعتبار سے اس کے چند مرتبے ہیں ۔

عقل نظری حقائق کا ادراک کرتی ہے اور عقل عملی تدبیر یا عزم اور جزم اور اعمال سے متعلق ہے ۔

آدمی کا ارادہ اور اس کا میلان کبھی تو محسوس اور مادّی حقائق اور امور کی طرف متوجہ ہوتا ہے یا وہم وخیال سے متعلق ہوتا ہے، وہ جاذبہ اور دافعہ جو حس وخیال کے دائرہ میں واقع ہوتا ہے وہ غضب اور شہوت کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے اور کبھی آدمی کا ارادہ وعزم کچھ اپنے اہداف اور آرزوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے کہ جو عقل نظری کے واسطہ سے پہچانے جاتے اور موٴیَّد ہوتے ہیں، اس طریقے کے ارادے اور کشش عقل عملی کے دائرے ہمیں واقع ہوتے ہیں، بہت سے افراد بہت قوی عقل نظری کے مالک ہوتے ہیں لیکن ان کی عملی عقل ضعیف ہوتی ہے، بہت سے اس کے برعکس ہوتے ہیں بہت سے افراد کی دونوں عقلیں ضعیف ہوتی ہیں، آخری گروہ وہ ہے جو دونوں عقلوں کے اعتبار سے قوی اور توانا ہوتے ہیں، شیخ اشراق اس گروہ کو فیلسوف کا مل جانتے ہیں ۔

عقل انسانی کے مراتب:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next