فیمینزم (حقوق نسواں) کا اسلامی فلسفہ



آدمی کی عقل، مراتب کے اعتبار سے چار قسموں پر تقسیم ہوتی ہے:

۱۔ عقل بالقوّہ ۔

۲۔ عقل بالملکہ ۔

۳۔ عقل بالفعل ۔

۴۔ عقل مستفاد ۔

عقل بالقوہ:  انسان اور حیوان Ú©Û’ درمیان سرحد ہوتی ہے، عقل بالقوہ رکھنے والا ایسے نفس کا مالک ہوتا ہے کہ جس میں علوم مختلفہ Ú©Û’ حصول Ú©ÛŒ صلاحیت ہوتی اور ان Ú©Û’ مطابق عمل کرنے کا امکان بھی ہوتا ہے، آدمی Ú©Û’ نوزاد اور دوسری نوع Ú©Û’ نوزاد میں فرق، عقل بالقوہ Ú©Û’ ذریعہ ہوتا ہے کیونکہ اُن کانفس معقولات Ú©Û’ حاصل کرنے پر قادر نہیں ہوتا Û”

عقل بالملکہ:  وہ عقل ہے جس کا مرتبہ عقل بالقوہ سے برتر ہوتا ہے اور مفاہیم، معانی اور قضایای اولیّہ بدیہیّہ Ú©Ùˆ درک کرتی ہے، عقل بالملکہ کا مالک ترتیب، استدلال اور مجہولات Ú©ÛŒ نظری Ú©ÛŒ طرف حرکت پر قادر ہوتا ہے Û”

عقل بالفعل: وہ عقل ہے جو اُن بدیہیات اور معارف کے ذریعہ جو عقل بالملکہ میں ہیں معارف نظری کی طرف حرکت کرتی ہے اور اُن میں سے کچھ کو فعلیت تک پہنچاتی ہے، عقل بالفعل کا دامن معقولات متنوع سے نسبةً وسیع ہوتا ہے اور ہر انسان جس قدر بھی معلومات سے بہرہ مند ہوتا ہے اسی قدر عقل بالفعل کا مالک ہوتا ہے ۔

جس شخص کی عقل نظری بالفعل ہوتی ہے اور عقل عملی میں بھی قوی اور توانا ہوتا ہے وہ اُس عقل یا ان عقول سے کہ جو مجرّد تام ہوتی ہیں ایک بلاواسطہ ارتباط کی وجہ سے نظری مسائل کے سمجھنے میں مقدمات کو ترتیب دینے کا محتاج نہیں ہوتا ۔

وہ تمام معلومات کو ایک ساتھ وبنحو جمع اپنے ملکہ عملی میں رکھتا ہے اس طرح کہ جب بھی ان میں سے کسی ایک کا ارادہ کرے بغیر اس کے کہ جدید استدلال کا محتاج ہو، بلاواسطہ معلوم کو حاصل کرلیتا ہے جو کوئی عقل کے اس مرتبہ سے بہترہ مند ہوتا ہے وہ عقل مستفاد کا مالک ہوتا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next