حضرت امام علی نقی عليه السلام



           Ø¹Ù„امہ ابن حجرمکی لکھتے ہیں کہ جب درندوں Ù†Û’ دروازہ کھلنے Ú©ÛŒ آوازسنی توخاموش ہوگئے جب آپ صحن میں پہنچ کرسیڑھی پرچڑھنے Ù„Ú¯Û’ تودرندے آپ Ú©ÛŒ طرف بڑھے (جن میں تین شیراوربروایت دمعہ ساکبہ Ú†Ú¾ شیربھی تھے) اورٹہرگئے اورآپ کوچھوکرآپ Ú©Û’ گردپھرنے Ù„Ú¯Û’ØŒ آپ Ù†Û’ اپنی آستین ان پرملتے تھے پھردرندے گھٹنے ٹیک کربیٹھ گئے متوکل امام علیہ السلام Ú©Û’ متعلق چھت پرسے یہ باتیں دیکھتارہااوراترآیا، پھرجناب صحن سے باہرتشریف Ù„Û’ آئے متوکل Ù†Û’ آپ Ú©Û’ پاس گراں بہاصلہ بھیجا لوگوں Ù†Û’ متوکل سے کہاتوبھی ایساکرکے دکھلادے اس Ù†Û’ کہاشایدتم میری جان لیناچاہتے ہو Û”

          علامہ محمدباقرلکھتے ہیں کہ زینب کذابہ Ù†Û’ جب ان حالات کوبچشم خوددیکھا توفورا اپنی کذب بیانی کااعتراف کرلیا، ایک روایت Ú©ÛŒ بناپراسے توبہ Ú©ÛŒ ہدایت کرکے چھوڑدیا گیا دوسری روایت Ú©ÛŒ بناپرمتوکل Ù†Û’ اسے درندوں میں ڈلواکرپھڑواڈالا(صواعق محرقہ ص Û±Û²Û´ ØŒ ارحج المطالب ص Û´Û¶Û± ،دمعہ ساکبہ جلد Û³ ص Û±Û´Ûµ ØŒ جلاء العیون ص Û³Û¹Û³ ،روضة الصفاء، )

          فصل الخطاب، علامہ ابن حجرکاکہناہے کہ اسی قسم کاواقعہ عہدرشیدعباسی میں جناب یحی بن عبداللہ بن حسن مثنی ابن امام حسن علیہ السلام Ú©Û’ ساتھ بھی ہواہے۔

حضرت امام علی نقی علیہ السلام اورمتوکل کاعلاج

          علامہ عبدالرحمن جامی تحریرفرماتے ہیں کہ جس زمانہ میں حضرت امام علی نقی علیہ السلام نظربندی Ú©ÛŒ زندگی بسرکررہے تھے متوکل Ú©Û’ بیٹنے Ú©ÛŒ جگہ یعنی کمرکے نیچے جسم Ú©Û’ Ù¾Ú†Ú¾Ù„Û’ حصہ میں ایک زبردست زہریلاپھوڑانکل آیا، ہرچندکوشش Ú©ÛŒ گئی مگر کسی صورت سے شفاء Ú©ÛŒ امیدنہ ہوئی جب جان خطرہ میں پڑگئی تومتوکل Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ منت مانی کہ اگرمتوکل اچھاہوگیاتومیں ابن الرضا Ú©ÛŒ خدمت میں مال کثیرنذرکروں Ú¯ÛŒ اورفتح بن خاقان Ù†Û’ متوکل سے درخواست Ú©ÛŒ کہ اگرآپ کاحکم ہوتومیں مرض Ú©ÛŒ کیفیت ابوالحسن سے بیان کرکے کوئی دواء تجویزکرالاؤں۔

          متوکل Ù†Û’ اجازت دی اورابن خاقان حضرت Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوئے انہوں Ù†Û’ ساراواقعہ بیان کرکے دواکی تجویزچاہی،امام علیہ السلام Ù†Û’ فرمایا ”کسب غنم“ (بکری Ú©ÛŒ مینگنیاں) Ù„Û’ کرگلاب Ú©Û’ عرق میں حل کرکے لگاؤ، انشاء اللہ ٹھیک ہوجائے گا وزیرفتح ابن خاقان Ù†Û’ دربارمیں امام علیہ السلام Ú©ÛŒ تجویزپیش کی، لوگ ہنس Ù¾Ú‘Û’ اورکہنے Ù„Ú¯Û’ کہ امام ہوکرکیا دواتجویزفرمائی ہے وزیرنے کہااے خلیفہ تجربہ کرنے میں کیاحرج ہے اگرحکم ہوتومیں انتظام کروں خلیفہ Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا، دوالگائی گئی، پھوڑاپھوٹا، متوکل Ú©ÛŒ آنکھ Ú©Ú¾Ù„ گئی اوررات بھرپورا سویا تین یوم Ú©Û’ اندرشفاء کامل ہوجانے Ú©Û’ بعدمتوکل Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ دس ہزار اشرفی Ú©ÛŒ سربمہرتھیلی امام علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں بھجوادی (شواہدالنبوت ص Û²Û°Û· ØŒ اعلام الوری ص Û²Û°Û¸) Û”

امام علی نقی علیہ السلام کے تصورحکومت پرخوف خوف خداغالب تھا

          حضرت Ú©ÛŒ سیرت زندگی اوراخلاق وکمالات وہی تھے جواس سلسلہ عصمت Ú©ÛŒ ہرفردکے اپنے اپنے دورمیں امتیازی طورپر مشاہدہ میں آتے رہتے تھے قیدخانہ اورنظربندی کاعالم ہویاآزادی کازمانہ ہروقت ہرحال میں یادالہی، عبادت ØŒ خلق خداسے استغناء، ثبات قدم، صبرواستقلال، مصائب Ú©Û’ ہجوم میں ماتھے پرشکن کانہ ہونا ØŒ دشمنوں Ú©Û’ ساتھ حلم ومروت سے کام لینا، محتاجوں اورضرورت مندوں Ú©ÛŒ امدادکرنا، یہی وہ اوصاف ہیں جوامام علی نقی Ú©ÛŒ سیرت زندگی میں نمایاں نظرآتے ہیں۔

          قیدکے زمانہ میں جہاں بھی آپ رہے آپ Ú©Û’ مصلے Ú©Û’ سامنے ایک قبرکھدی تیاررہتی تھی دیکھنے والوں Ù†Û’ جب اس پرحیرت اوردہشت کااظہارکیا توآپ Ù†Û’ فرمایامیں اپنے دل میں موت کاخیال رکھنے Ú©Û’ لیے یہ قبراپنی نگاہوں Ú©Û’ سامنے تیاررکھتاہوں حقیقت میں یہ ظالم طاقت کواس Ú©Û’ باطل مطالبہ اطاعت اوراسلام Ú©Û’ حقیقی تعلیمات Ú©ÛŒ نشرواشاعت Ú©Û’ ترک کردینے Ú©ÛŒ خواہش کاایک عملی جواب تھا یعنی زیادہ سے زیادہ سلاطین وقت Ú©Û’ ہاتھ میں جوکچھ ہے وہ جان کالے لینا مگرجوشخص موت Ú©Û’ لیے اتناتیارہوہ ہروقت کھدی ہوئی قبراپنے سامنے رکھے وہ ظالم حکومت سے ڈرکرسرتسلیم خم کرنے پرکیسے مجبورکیاجاسکتا ہے مگراس Ú©Û’ ساتھ دنیاوی سازشوں میں شرکت یاحکومت وقت Ú©Û’ خلاف کسی بے محل اقدام Ú©ÛŒ تیاری سے آپ کادامن اس طرح بری رہاکہ باوجود دارالسلطنت Ú©Û’ اندرمستقل قیام اورحکومت Ú©Û’ سخت ترین جاسوسی انتظام Ú©Û’ کبھی آپ Ú©Û’ خلاف تشدد Ú©Û’ جوازکی نہ مل سکی باوجودیکہ سلطنت عباسیہ Ú©ÛŒ بنیادیں اس وقت اتنی Ú©Ú¾ÙˆÚ©Ú¾Ù„ÛŒ ہورہی تھیں کہ دارالسلطنت میں ہرروزایک نئی سازش کافتنہ کھڑاہوتاتھا۔

          متوکل سے خوداس Ú©Û’ بیٹے Ú©ÛŒ مخالفت اوراس Ú©Û’ انتہائی عزیزغلام باغررومی Ú©ÛŒ اس سے دشمنی منتصرکے بعدامرائے حکومت کاانتشاراور آخر متوکل Ú©Û’ بیٹوں کوخلافت سے محروم کرنے کافیصلہ مستعین Ú©Û’ دورحکومت میں یحی بن عمربن یحی بن حسین بن زیدعلوی کاکوفہ میں خروج اورحسن بن زیدالملقب بہ داعی الحق کاعلاقہ طبرستان پرقبضہ کرلینا اورمستقل سلطنت قائم کرلینا پھردارالسلطنت میں ترکی غلاموں Ú©ÛŒ بغاوت، مستعین کاسامرہ کوچھوڑکربغدادکی طرف بھاگنا اورقلعہ بندہوجانا آخرکوحکومت سے دست برداری پرمجبورہونا اورکچھ عرصہ Ú©Û’ بعدمعتزباللہ Ú©Û’ ہاتھ سے تلوارکے گھاٹ اترنا، پھرمعتزباللہ Ú©Û’ دورمیں رومیوں کامخالفت پرتیاررہنا، معتزباللہ کوخوداپنے بھائیوں سے خطرہ محسوس ہونا اورمویدی زندگی کاخاتمہ اورموفق کابصرہ میں قیدکیاجانا، ان تمام ہنگامی حالات، ان تمام شورشوں، ان تمام بے چینیوں اورجھگڑوں میں سے کسی میں بھی امام علی نقی Ú©ÛŒ شرکت کاشبہ تک نہ پیداہونا، کیااس طرزعمل Ú©Û’ خلاف نہیں ہے؟۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next