حضرت امام علی نقی عليه السلام



          یہ تومانی ہوئی بات ہے کہ آل محمدوہ ہیں جن Ú©Û’ گھرمیں قرآن مجیدنازل ہوا ان سے بہترنہ قرآن کاسمجھنے والاہے، نہ اس Ú©ÛŒ تفسیرجاننے والا، علماء کابیان ہے کہ جب متوکل کوزہردیاگیا تواس Ù†Û’ یہ نذرمانی کہ ”اگرمیں اچھاہوگیاتوراہ خدامیں مال کثیردوں گا“ پھرصحت پانے Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ اپنے علماء اسلام کوجمع کیااوران سے واقعہ بیان کرکے مال کثیرکی تفصیل معلوم کرناچاہی اس Ú©Û’ جواب میں ہرایک Ù†Û’ علیحدہ علیحدہ بیان دیا ایک فقیہ Ù†Û’ کہا مال کثیرسے ایک ہزاردرہم دوسرے فقیہ Ù†Û’ کہا دس ہزاردرہم ،تیسرے Ù†Û’ کہاایک لاکھ درہم مرادلینا چاہئے متوکل ابھی سوچ ہی رہاتھا کہ ایک دربان سامنے آیا جس کانام ”حسن“ تھا عرض کرنے لگا کہ حضوراگرمجھے Ø­Ú©Ù… ہواتومیں اس کاصحیح جواب لادوں متوکل Ù†Û’ کہابہترہے جواب لاو اگرتم صحیح جواب لائے تو دس ہزاردرہم تم کوانعام دوں گا اوراگرتسلی بخش جواب نہ لاسکے توسوکوڑے ماروں گا اس Ù†Û’ کہامجھے منظورہے اس Ú©Û’ بعد دربان حضرت امام علی نقی علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں گیا امام علیہ السلام جونظربندی Ú©ÛŒ زندگی بسرکررہے تھے دربان کودیکھ کربولے اچھامال کثیرکی تفصیل پوچھنے آیاہے جا اورمتوکل سے کہہ دے مال کثیرسے اسی درہم مرادہے دربان Ù†Û’ متوکل سے یہی کہہ دیا متوکل Ù†Û’ کہا جاکردلیل معلوم کر ،وہ واپس آیا حضرت Ù†Û’ فرمایا کہ قرآن مجیدمیں آنحضرت علیہ السلام Ú©Û’ لیے آیا ہے ہ ”لقدنصرکم اللہ فی مواطن کثیرة“ اے رسول اللہ Ù†Û’ تمہاری مددمواطن کثیرہ یعنی بہت سے مقامات پرکی ہے جب ہم Ù†Û’ ان مقامات کاشمارکیا جن میں خدانے آپ Ú©ÛŒ مددفرمائی ہے تووہ حساب سے اسی ہوتے ہیں معلوم ہواکہ لفظ کثیرکااطلاق اسی پرہوتاہے یہ سن کرمتوکل خوش ہوگیا اوراس Ù†Û’ اسی درہم صدقہ نکال کر دس ہزاردرہم دربان کوانعام دیا (مناقب ابن شہرآشوب جلد Ûµ ص Û±Û±Û¶) Û”

          اسی قسم کاایک واقعہ یہ ہے کہ متوکل Ú©Û’ دربارمیں ایک نصرانی پیش کیاگیاجومسلمان عورت سے زنا کرتاہواپکڑاگیا جب وہ دربارمیں آیاتوکہنے لگا مجھ پرحدجاری نہ Ú©ÛŒ جائے میں اس وقت مسلمان ہوتاہوں یہ سن کرقاضی یحی بن اکثم Ù†Û’ کہاکہ اسے چھوڑدیناچاہئے کیونکہ یہ مسلمان ہوگیا ایک فقیہ Ù†Û’ کہا کہ نہیںحدجاری ہوناچاہئے غرض کہ فقہائے مسلمین میں اختلاف ہوگیا متوکل Ù†Û’ جب یہ دیکھاکہ مسئلہ حل ہوتانظرنہیں آتا توحکم دیا کہ امام علی نقی کوخط Ù„Ú©Ú¾ کران سے جواب منگایاجائے Û”

          چنانچہ مسئلہ لکھا گیا حضرت امام علیہ السلام Ù†Û’ اس Ú©Û’ جواب میں تحریرفرمایا ”یضرب حتی یموت “ کہ اسے اتناماراجائے کہ مرجائے جب یہ جواب متوکل Ú©Û’ دربارمیں پہنچا تویحی بن اکثم قاضی شہراورفقیہ سلطنت نیزدیگرفقہانے کہا اس کاکوئی ثبوت قران مجیدمیں نہیں ہے براہ مہربانی اس Ú©ÛŒ وضاحت فرمائیے آپ Ù†Û’ خط ملاحظہ فرماکریہ آیت تحریرفرمائی جس کاترجمہ یہ ہے (جب کافروں Ù†Û’ ہماری سختی دیکھی توکہاکہ ہم اللہ پرایمان لاتے ہیں اوراپنے کفرسے توبہ کرتے ہیں یہ ان کاکہناان Ú©Û’ لیے مفیدنہ ہوا، اورنہ ایمان لاناکام آیا)

          آیت Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ بعدمتوکل Ù†Û’ تمام فقہا Ú©Û’ اقوال کومستردکردیا اورنصرانی Ú©Û’ لیے Ø­Ú©Ù… دیدیا کہ اسے اس قدر ماراجائے کہ ”مرجائے“ (دمعہ ساکبہ جلد Û³ ص Û±Û´Û°) Û”

شاہ روم کوحضرت امام علی نقی کاجواب

          علامہ محمدباقرنجفی لکھتے ہیں کہ بادشاہ روم Ù†Û’ خلیفہ وقت کولکھا کہ میں Ù†Û’ انجیل میں پڑھاہے کہ جوشخص اس سورہ Ú©ÛŒ تلاوت کرے گا جس میں یہ سات لفظ نہ ہوں Ø«ØŒ ج، Ø­ØŒ ز، Ø´ØŒ ظ ØŒ ف، وہ جنت میں جائے گا اسے دیکھنے Ú©Û’ بعد میں Ù†Û’ توریت وزبورکااچھی طرح مطالعہ کیا لیکن اس قسم کاکوئی سورہ اس میں نہیں ملا آپ ذرااپنے علماء سے تحقیق کرکے لکھیے کہ شایدیہ بات آپ Ú©Û’ قرآن مجیدمیں ہوبادشاہ وقت Ù†Û’ بہت سے علماء جمع کئے اوران Ú©Û’ سامنے یہ چیز پیش Ú©ÛŒ سب Ù†Û’ بہت دیرتک غورکیا لیکن کوئی اس نتیجہ پرنہ پہنچ سکا کہ تسلی بخش جواب دے سکے جب خلیفہ وقت تمام علماء سے مایوس ہوگیا توامام علی نقی علیہ السلام Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوا جب آپ دربارمیں تشریف لائے اورآپ Ú©Û’ سامنے یہ مسئلہ پیش کیاگیا توآپ Ù†Û’ بلاتاخیرفرمایاوہ سورہ حمدہے اب جوغورکیاگیا توبالکل ٹھیک پایاگیا ØŒ بادشاہ اسلام خلیفہ وقت Ù†Û’ عرض کی، ابن رسول اللہ کیااچھاہوتا اگرآپ اس Ú©ÛŒ وجہ بھی بتادیتے کہ یہ حروف اس سورہ میں کیوں نہیں لائے گیے کہ آپ Ù†Û’ فرمایا یہ سورہ رحمت وبرکت ہے اس میں یہ حروف اس Ù„Û’ نہیں لائے گئے کہ (Ø«) سے ثبورہلاکت تباہی، بربادی Ú©ÛŒ طرف،ج ۔سے جہیم جہنم Ú©ÛŒ طرف ØŒ خ۔ خیبت یعنی خسران Ú©ÛŒ طرف،ز۔ سے زقوم یعنی تھوہڑکی طرف،ش۔ سے شقاوت Ú©ÛŒ طرف،ظ۔ سے ظلمت Ú©ÛŒ طرف،ف۔ سے فرقت Ú©ÛŒ طرف تبادرذہنی ہوتاہے اوریہ تمام چیزیں رحمت وبرکت Ú©Û’ معافی ہیں۔

          خلیفہ وقت Ù†Û’ آپ کاتفصیلی بیان شاہ روم کوبھیج دیا بادشاہ روم Ù†Û’ جونہی اسے پڑھا وہ مسرورہوگیا اوراسی وقت اسلام لایا اورتاحیات مسلمان رہا (معہ ساکبہ جلد Û³ ص Û±Û´Û° بحوالہ شرح شافیہ ابوفراس)Û”

متوکل کے کہنے سے ابن سکیت وابن اکثم کاامام علی نقی سے سوال

          علماء کابیان ہے کہ ایک دن متوکل اپنے دربارمیں بیٹھاہواتھا دیگرکاموں سے فراغت Ú©Û’ بعدابن سکیت Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہوکر بولاابوالحسن سے ذراسخت سخت سوال کرو ابن سکیت Ù†Û’ اپنی قابلیت بھرسوال کئے امام علیہ السلام Ù†Û’ تمام سوالات Ú©Û’ مفصل اورمکمل جواب دیئے یہ دیکھ کر یحی ابن اکثم قاضی سلطنت Ù†Û’ کہااے ابن سکیت تم نحو،شعر،لغت Ú©Û’ عالم ہو،تمہیں مناظرہ سے کیادلچسپی، ٹہرو میں سوال کرتاہوں یہ کہہ کراس Ù†Û’ ایک سوالنامہ نکالاجوپہلے سے Ù„Ú©Ú¾ کراپنے ہمراہ رکھے ہوئے تھا اورحضرت کودیدیا حضرت Ù†Û’ اس کااسی وقت جوال لکھنا شروع کردیا اورایسامکمل جواب دیا کہ قاضی شہرکو متوکل سے کہنا پڑا کہ ان جوابات Ú©Ùˆ پوشیدہ رکھاجائے ØŒ ورنہ شیعوں Ú©ÛŒ حوصلہ افزائی ہوگی ان سوالات میں ایک سوال یہ بھی تھا کہ قرآن مجیدمیں ”سبعة البحر“ اورنفدت کلمات اللہ“ جوہے اس میں Ú©Ù† سات دریاؤں Ú©ÛŒ طرف اشارہ ہے اورکلمات اللہ سے مراد کیاہے آپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ جواب میں تحریر فرمایاکہ وہ سات دریایہ ہیں عین الکبریت، عین الیمن ØŒ عین البرہوت، عین الطبریہ، عین السیدان، عین الافریقہ، عین الیاحوران، اورکلمات سے ہم محمدوآل محمدمرادہیں جن Ú©Û’ فضائل کااحصاناممکن ہے (مناقب جلد Ûµ ص Û±Û±Û·) Û”

قضاوقدرکے متعلق امام علی نقی علیہ السلام کی رہبری ورہنمائی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next