آیہٴ ساٴل سائل



 

غدیر خم کے واقعہ سے متعلق نازل ھونے والی آیات میں سے نیز حضرت علی علیہ السلام کی ولایت و خلافت پر حدیث غدیر کی دلالت کی تائید کرنے والی ایک آیت ”آیہٴ ساٴل سائل“ ھے، جس میں خداوندعالم ارشاد فرماتا ھے:

<سَاٴَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ز لِلْکَافِرینَ لَیْسَ لَہُ دَافِعٌ >[1]

”ایک مانگنے والے نے واقع ھونے والے عذاب کا سوال کیا ۔جس کا کافروں کے حق میں کوئی دفع کرنے والا نھیں ھے۔“

اصلی واقعہ کیا ھے؟ اور واقعہ غدیر سے اس کا کیا تعلق ھے؟ اور کس طرح امامت و ولایت پر حدیث غدیر کی دلالت کی تائید کرتا ھے؟ یہ ایسے سوالات ھیں جن کے سلسلہ میں ھم یھاں بحث کرتے ھیں۔

واقعہ غدیر میں آیت کے نزول کا اقرار

بہت سے اھل سنت علماء نے واقعہ غدیر میں اس آیت کے نزول کااقرار کیا ھے، جیسے:

۱۔ ابو اسحاق ثعلبی

موصوف کہتے ھیں: سفیان بن عینیہ سے خداوندعالم کے قول: <سَاٴَلَ سَائِل> کی تفسیر کے بارے میں سوال ھوا کہ یہ آیت کس کی شان میں نازل ھوئی ھے؟ تو انھوں نے جواب میں کھا: تم نے مجھ سے ایک ایسے مسئلہ کے بارے میں سوال کیا ھے کہ اس سے پھلے کسی نے یہ سوال نھیں کیا ھے۔ مجھ سے میرے والد نے، انھوں نے جعفر بن محمد سے اور انھوں نے اپنے آباء و اجداد سے روایت کی ھے کہ جس وقت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)غدیر خم کی سر زمین پر پھنچے تو سبھی حاجیوں کو اعلان کرکے ایک جگہ جمع کیا، اور اس موقع پر علی بن ابی طالب (علیہ السلام) کے ھاتھ کو بلند کرکے فرمایا: جس کا میں مولا ھوں اس کے یہ علی (علیہ السلام) بھی مولا ھیں۔ یہ خبر اتنی مشھور ھوئی کہ سبھی ملکوں اور شھروں میں پھیل گئی، چنانچہ جب یہ خبر حارث بن نعمان فھری تک پھنچی۔ وہ اپنے اونٹ پر سوار ھو کر سر زمین ”ابطح“ میں داخل ھوا، اپنے اونٹ سے اترا، اونٹ کو بٹھایا اوراس کے پیروں کو باندھ دیا۔ اور رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی خدمت میں آیا، حالانکہ اس کے ساتھ اس کے چند ساتھی بھی تھے۔اس نے کھا: اے محمد! آپ نے ھم کو خداوندعالم کی طرف سے حکم دیا کہ خدا کی وحدانیت اور میری رسالت کی گواھی دیں، اور ھم نے قبول کیا، آپ نے حکم دیا کہ پانچ وقت کی نمازیں پڑھو، ھم نے اس کو بھی مان لیا، آپ نے ماہ رمضان کے روزے نیز زکوٰة و حج کا حکم دیا ھم نے ان کو بھی مان لیا۔ (لیکن) آپ اس پر بھی راضی نہ ھوئے اور اپنے چچا زاد بھائی کے ھاتھوں کو بلند کرکے ان کو ھم پر برتری دیدی اور فرمایا: ”من کنتُ مولاہ فعليّ مولاہ“؛ (جس کا میں مولا ھوں اس کے یہ علی مولا ھیں۔) کیا آپ نے یہ بات اپنی طرف سے کھی ھے یا خداوندعالم کی طرف سے؟!

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے فرمایا: قسم اس کی کہ جس کے علاوہ کوئی خدا نھیں ھے، بے شک اس بات کو میں نے خداوندعالم کی طرف سے بیان کیا ھے۔ اس موقع پر حارث بن نعمان پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے منھ موڑ کر اپنے اونٹ کی طرف یہ کہتا ھوا چلا: پالنے والے! اگر جو کچھ محمد کہتے ھیں وہ حق ھے تو تو مجھ پر آسمان سے پتھر گرادے یا درد ناک عذاب میں مبتلا کردے۔ وہ ابھی اپنے اونٹ تک نھیں پھنچا تھا کہ خداوندعالم نے اس کے اوپر ایک پتھر نازل کیا جو اس کے سر پر آکر لگا اور اس کی پیٹھ سے نکل گیا اور وہ اسی جگہ پر ڈھیر ھوگیا۔ اس موقع پر خداوندعالم نے یہ آیت نازل فرمائی:

<سَاٴَلَ سَائِلٌ بِعَذَابٍ وَاقِعٍ ز لِلْکَافِرینَ لَیْسَ لَہُ دَافِعٌ >[2]

ابو اسحاق ثعلبیکے مختصر حالات

ابن خلّکان کہتے ھیں:



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next