آیہٴ ساٴل سائل



”جوینی اپنی کتاب ”فرائد السمطین“ Ú©ÛŒ تالیف سے  Û·Û±Û¶Ú¾ میں فارغ ھوئے ھیں۔“[11]

ان کی کتاب ان بہترین کتابوں میں سے ھے جو اھل سنت نے اھل بیت علیھم السلام کے فضائل و مناقب میں لکھی ھیں۔

۴۔ حاکم حسکانی

حاکم حسکانی حنفی نے اس روایت کی بہت سی سندوں کو ائمہ اھل بیت علیھم السلام اور بہت سے اصحاب سے نقل کیا ھے۔ ھم یھاں پر ان میں سے ایک روایت نقل کرتے ھیں:

حاکم حسکانی، ابو بکر محمد بن محمد بغدادی سے، وہ ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن جعفر شیبانی سے، وہ عبد الرحمن بن حسن اسدی سے، وہ ابراھیم بن حسین کسائی سے، وہ فضل بن دکین سے، وہ سفیان بن سعیدسے، وہ منصور سے، وہ ربعی سے اور وہ حذیفہ ین یمان سے نقل کرتے ھیں کہ انھوں نے کھا: جس وقت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے علی علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: ”من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ۔“ نعمان بن منذر فھری کھڑا ھوا اور اس نے کھا: ۔۔۔ اور پھر پورا واقعہ نقل کیا۔“[12]

ز ابو بکر محمد بن محمد بغدادی:  حافظ عبد الغافر نیشاپوری ان Ú©Û’ حالات زندگی میں کہتے ھیں: ”وہ فقیہ، فاضل اور دیندار Û”Û”Û” تھے۔“[13]

ز عبد اللہ بن احمد بن جعفر شیبانی نیشاپوری:  خطیب بغدادی ان Ú©ÛŒ سوانح حیات Ú©Û’ سلسلہ میں کہتے ھیں: ”ان Ú©Û’ پاس بہت سی  دولت تھی لیکن اس دولت Ú©Ùˆ راہ علم، اھل علم، حج، جھاد اور نیک کاموں میں خرچ کرتے رہتے تھے ØŒ انھوں Ù†Û’ اپنے زمانہ Ú©Û’ تمام علما سے زیادہ حدیثیں سنی ھیں۔۔۔ اور وہ مورد وثوق تھے۔۔۔۔“[14]

ز عبد الرحمن بن اسدی: خطیب بغدادی نے ان کی سوانح حیات میں تعریف و تمجید کی ھے۔[15] اگرچہ ان کے بعض ھم عصر علما نے ان کی تضعیف کی ھے، لیکن ذھبی اور ابن حجر کے نظریہ کے مطابق ھم عصر لوگوں کی تضعیف قابل توجہ نھیں ھوتی[16]

ز ابراھیم بن حسین کسائی معروف بہ ابن دیزل: ذھبی نے ان کے بارے میں کھا: ”وہ امام، حافظ، ثقہ اور عابد تھے۔۔۔ حاکم نے ان کو ثقہ امین شمار کیا ھے۔۔۔۔“[17]

ز فضل بن دکین: یہ صحاح ستہ کے رجال میں شمار ھوتے ھیں۔ ابن حجر کہتے ھیں: ”وہ ثقہ اور ضابط تھے اور ان کا شمار بخاری کے بزرگ اساتید میں ھوتا تھا۔“[18]

ز سفیان بن سعید: موصوف ”ثوری“ کے نام سے مشھور ھیں، شعبہ ، سفیان بن عیینہ، ابو عاصم نبیل، یحییٰ بن معین اور بہت سے دیگر علما نے ان کو حدیث میں امیرالمومنین کا لقب دیا ھے۔ سفیان عیینہ کہتے ھیں: اصحاب حدیث تین حضرات ھیں: اپنے زمانہ میں ابن عباس، اپنے زمانہ میں شعبی، اور اپنے زمانہ میں ثوری۔ عباس دوری کہتے ھیں: میں نے اس بات کا مشاہدہ کیا ھے کہ یحییٰ بن معین فقہ و حدیث اور زہد وغیرہ میں سفیان پر کسی کو مقدم نھیں مانتے تھے اور وہ صحاح ستہ کے رجال میں سے ھیں۔“[19]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next