آیہٴ ساٴل سائل



”لیکن (اے پیغمبر!) جب تک آپ ان کے درمیان ھیں، خداوندعالم ان کو عذاب نھیں کرے گا۔ اور جب تک استغفار کریں ے تو (بھی) خدا ان پر عذاب نازل نھیں کرے گا۔“[52]

جواب:

اول: اس میں کوئی قباحت نھیں ھے کہ مکہ میں مشرکین پر عذاب نازل نہ ھوا ھو، لیکن اس مقام پر حارث پر عذاب نازل ھوا ھے۔

دوسرے: بعض روایات سے یہ نتیجہ نکلتا ھے کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے زمانہ میں بھی بعض لوگوں پر عذاب نازل ھوا ھے:

الف۔ مسلم نے اپنی صحیح میں اپنی سند کے ساتھ ابن مسعود سے نقل کیا کہ قریش نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی نافرمانی کی اور اسلام قبول نھیں کیا۔ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ان کے حق میں نفرین (و بد دعا ) کی، اور خداوندعالم کی بارگاہ میں عرض کیا: ”پالنے والے! جناب یوسف کے( زمانہ کی) طرح سات سال تک ان پر قحط نازل فرما، اسی موقع سے شبہ جزیزہ حجاز میں خشک سالی شروع ھوگئی اور نوبت یہ پھنچ گئی کہ لوگ مردار کا گوشت کھانے لگے، اور بھوک و پیاس کی شدت کی وجہ سے آسمان دھوئیں کی طرح دکھائی دینے لگا۔۔۔۔“[53]

ب۔ ابن عبد ا لبر روایت کرتے ھیں: پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)جس راستہ پر چلتے تھے، کبھی داھنی طرف جھکتے تھے تو کبھی بائیں طرف۔ حکم بن عاص نے بھی اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی نقل کرنا شروع کی، ایک روز پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس کو دیکھ لیا کہ یہ میری نقلیں اتارتا ھے، آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس پر نفرین کی کہ خدا کرے تو ایسا ھی ھوجا۔ چنانچہ اسی موقع سے وہ ایسی حالت میں مبتلا ھوگیا کہ چلتے وقت اس کا بدن لرزتا تھا[54]

ج۔ بیہقی اپنی سند کے ساتھ اسامہ بن زید سے نقل کرتے ھیں کہ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے کسی ایک شخص کو ایک محلہ میں بھیجا، اس نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی طرف جھوٹی نسبت دی، جس کے بعد آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس پر نفرین کی، تو لوگوں نے اس کو مردہ پایا اور دیکھا کہ اس کا پیٹ پھٹا پڑا ھے، اور جب اس کو دفن کرنا چاھا لاکھ کوشش کی لیکن زمین نے اس کو قبول نھیں کیا[55]

ان واقعات اور اس طرح کے دیگر واقعات سے یہ نتیجہ حاصل ھوتا ھے کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)یا تمام انبیاء کے ھوتے ھوئے جو عذاب نازل نھیں ھوتا وہ عام عذاب ھوتا ھے نہ مخصوص عذاب یا کسی خاص شخص پر، یہ مطلب حکمت کے موافق ھے، کیونکہ کبھی کبھی حالات اس بات کا تقاضا کرتے ھیں۔

Û³Û”  اگر ایسا تھا تو معجزہ ھونا چاہئے تھا!!

ابن تیمیہ کا یہ بھی کھنا ھے:

 â€ اگر یہ واقعہ صحیح ھوتا تو اصحاب فیل Ú©Û’ واقعہ Ú©ÛŒ طرح معجزہ Ú©Û’ عنوان سے لوگوں میں مشھور ھوجاتا اور سبھی لوگ اس Ú©Ùˆ دیکھتے، جبکہ ایسا Ú©Ú†Ú¾ نھیں ھے۔“[56]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next