فلسطینی انتفاضہ(تحریک)، انقلاب اسلامی ایران کا نتیجہ



شیخ عبدالعزیز عودہ فلسطین کا نامور روحانی کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جہاد اسلامی کا مرکزی اور روحانی رہبر ہے، وہ معتقد ہے: خمینی کا انقلاب مسلمان ملتوں کے اتحاد کی بیداری کے لئے مہمترین اور جدی ترین کوشش ہے.... ایران وہ واحد ملک تھا کہ واقعاً جس نے فلسطین کے مسئلہ میں مرکزی کردار ادا کیا ۔ (٧)

٢۔ عالَمی پیمانہ پر دینی تحریکوں کا احیاء اور عالم اسلام کی بیداری

١٩٧٩ئ مطابق ١٣٥٧ھ شمسی میں ایران کے اسلامی انقلاب سے دین، سیاسی اور اجتماعی میدانوں میں پہچانے جانے لگا، خصوصاً اسلام دنیا میں کہ جس میں مسلمان اپنی شناخت کے ساتھ دشمن کے مقابلہ کے لئے کھڑے ہوگئے اور تدریجاً علاقہ میں بہت سی سیاسی اور اجتماعی تبدیلیاں رونما ہوگئیں، کہ جس کو ''اصول گرائی اسلامی'' سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ ماجرا بہت سے متفکروں اور اندیشمندوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہوا اور اس نے مقابلہ کی جہت خصوصاً فلسطینیوں کے مقابلہ کی جہت کو بدل دیا ۔ اسلامی ظواہر جیسے حجاب اور مسجدوں میں حاضری رائج ہوگیا اور مسجدیں سرگرمیوں اور مقابلوں کا مرکز قرار پانے لگی ۔

فلسطینی یونیورسٹیوں میں بھی دوبارہ اسلامی انجمنیں بنائی جانے لگیں اور اسلامی فعّالتیں، دیگر تمام تفکرات اور اندیشوں سے آگے بڑھ گئیں، یونیورسٹیوں میںاسلامی تحریکات جیسے التجاح، بیرزیت، غزہ، بیت المقدس اور الخلیل نے قابل توجہ ترقی کی(٨)

٣۔ فلسطینی تنظیموںکے مبارزات کا بند راستہ تک پہنچ جانا

فلسطین پر قبضے کے ٥٠ سال پورے ہورہے تھے اس مدت میں بہت سے فلسطینی گروہوں نے اسرائیل اور صیہیونیزم کے خلاف مبارزہ کے شعار اور فلسطینی سرزمین کی آزادی کے نعرہ سے اپنی موجودیت کا اعلان کیا، ان کے وسیع پیمانہ پر پروپیکنڈے اور خودنمائی میں کہ جس کو وہ خود بھی اور ان کے دشمن بھی دنیا کے سامنے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے تھے، اتنی طاقت نہیں تھی کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کے حقوق سے دفاع کرتے ہوئے کوئی ایک کارنامہ بھی اپنی یادگار کے طور پر چھوڑ دیتے ۔ فلسطینی انجمنوں اور گروہوں میں سے کسی بھی انجمن یا گروہ نے صیہیونیزم کے خلاف جتنے بھی مبارزے انجام دیئے ان میں سے کسی کوبھی باقی نہ رکھا جاسکا ۔ ان کے مبارزات فقط پروپیکنڈے کی حد تک تھے اور فلسطین کی باہری دنیا میں سیاسی کھیل، لیکن فلسطین کے اندر ان کے کارنامے ایذائی عملیات تک محدود تھے جس کا فلسطین کی تقدیر میں کوئی خاص اثر نہیں تھا ۔

مقبوضہ فلسطین کے مظلوم عوام ایک طرف تو اپنی ناکامی اور مقبوضہ سرزمینوں کی آزادی کے لئے فلسطین کے باہر موجود فلسطینی پر طمطراق تنظیموں کی تاثیر کو دیکھ رہے تھے اور دوسری طرف صیہیونسٹوں کی حکومت کی مضبوطی اور یہودی نشین علاقوں میں ان کی بڑھتی ہوئی آبادی کا مشاہدہ کررہے تھے، باہر والوں کی طرف سے یہ ناامیدی اور فلسطین کے اندراسرائیلیوں کا فشار، انتفاضہ کی تحریک کا نقطۂ آغاز اور ''خودی'' یعنی اسلامی کے فکرو اندیشہ پر تکیہ، اور مقبوضہ سرزمین میں جنگ کے موجودہ امکانات یعنی فقط پتھر ان کے اسلحے تھے ۔

٤۔ تمام ممالک اور بین الاقوامی برادری کے اقدامات سے نا اُمیدی

بین الاقوامی برادری کی طرف سے پیش ہوئے راہ حل، اور صادر ہوئے متعدد بیانیے اور قطعنامے نے نہ تنہا فلسطینی سرزمینوں کے اوپر قبضہ ہونے کو روک سکے بلکہ انھوں نے حکومت اسرائیل کی موجودیت کو رسمیت بھی عطا کردی ۔ عرب ممالک کہ جو عرب اور عربی سرزمینوں سے دفاع کے دعویدار تھے وہ بھی فلسطینیوں کے حقوق دلانے میں کامیاب نہ ہوسکے ۔ کمپ ویڈیو کے معاہدے اوراسرائیل کو رسمیت ملنے اور عربوں کے مصر سے روابط کی برقراری کے بعد کہ جو پہلے قطع تھے، فلسطینی عوام اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ عربی ممالک پر کوئی چشم اُمید نہ رکھی جائے، بین الاقوامی تنظیمیں اور ادارے کہ جو بڑی طاقتوں خصوصاً امریکا کے تحت نفوذ اور اسرائیل کے حامی اور پشتیبان ہیں، ان کے راہ حل بھی فلسطینیوں کی آرزوئوں اور مانگو کو پورا کرنے سے قاصر ہیں اور ان کے اوپر اُمید رکھنا گذشتہ غلطیوں کی تکرار ہے ۔

Ù¥Û”  لبنان Ú©ÛŒ مقاومت سے قدرے کامیابی



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next