فلسطینی انتفاضہ(تحریک)، انقلاب اسلامی ایران کا نتیجہ



حال حاضر میں مسجد نے مسلمان گروہوں کے لئے ایک انجمن کی صورت اختیار کرلی ہے، نیز وہ الہام وثبات کا سرچشمہ اور قابض دشمنوں سے مقابلہ کے لئے ان کے اتحاد کا مرکز بن گئی ہیں،مسجد نے اس کردار کو ادا کرتے ہوئے بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور مسلمانوں کو مشکلوں سے مقابلہ کرنے کا بہت زیادہ حوصلہ دیا ہے اور ثابت کردیا ہے کہ انسان ہر چیز سے زیادہ اپنے عقیدہ کے ذریعہ زندہ ہے، اس ملّت کا سب سے بڑا پشتیبان ان کا اسلامی عقیدہ ہے جو ان کے پاس پہلے نہیں تھا ۔ انسان زندگی کے بڑے حادثوں میں اپنی پہچان بھی کھو بیٹھتا ہے، لیکن فقط دین اور عقیدہ ہی ایسی چیز ہے جو باقی رہتی ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی سازش اور اغماض کا امکان نہیں ہے(٣)

٣۔ جنگکا باہر سے مقبوضہ سرزمین میں منتقل ہونا

 Ø§Ù†ØªÙØ§Ø¶Û سے پہلے عمدہ طور سے مبارزہ کا پلان مقبوضہ سرزمین Ú©Û’ باہر اور ایسے گروہوں اور تنظیموں Ú©Û’ ذریعہ انجام پاتا ہے تھا کہ جو خود بیرونی ملکوں Ú©Û’ تحت تاثیر تھے اور اجرائی مرحلے میںاکثر وبیشتر فلسطین سے باہر حملے کئے جاتے تھے لیکن انتفاضہ Ú©Û’ زمانۂ شروع سے تمام حملے مقلوضہ سرزمین Ú©Û’ رہنے والوں Ú©Û’ ذریعہ اور مقبوضہ فلسطین Ú©Û’ دیہاتوں اور شہروں میں انجام دیئے جاتے ہیں Û”

٤۔ عوامی اور وسیع پیمانے پر مقابلہہونا

اگرچہ صیہیونیسٹ اورکچھ دوسرے عناصر اپنے اس خیال میں کامیاب ہوگئے تھے کہ وہ ایسا کام کریں جس سے فلسطینی مقابلہ، سیاسی تنظیموں اور گروہوں میں محدود ہوکر رہ جائے تاکہ اُن کے ساتھ سازباز کے لئے مذاکرہ کی میز پر بیٹھا جاسکے، لیکن انتفاضہ نے اس حد کو توڑدیا اور اسرائیلیوں کے ساتھ مقابلہ کو ملکی پیمانہ تک پہنچادیا ۔

آج ہر شخص اسرائیلیوں کے ساتھ مقابلے کو ایک واجب فریضہ جانتا ہے، جو کوئی بھی نعرہ لگا سکتا ہو یا پتھر پھینک سکتا ہو چاہے دس سالہ بچّہ ہو یا ٧٠ سالہ بوڑھا وہ اس انتفاضہ کی اسلامی تحریک میں شریک ہے، اسلام اور ان مقابلوں کے اسلامی ہونے کے بجرء کوئی اور شئے لوگوں کو اس طرح کی لڑائی لڑنے پر آمادہ نہیں کرسکتی ۔

٥۔ مقابلوں میں استمرار اور دوام

فلسطینی گروہوں کے مقابلوں میں استمرار نہیں پایا جاتا تھا ایک زمانہ میں ہوگئے اور اسرائیل کو کچھ فوجی نقصان پہنچاکر ایک مدت تک تعطیل ہوگئے، لیکن انتفاضہ ایسی تحریک ہے جس میں استمرار اور دوام پایا جاتا ہے اور اس نے اسرائیل کو بہت سے سیاسی، اقتصادی، اور نظامی نقصانات پہنچائے ہیں اور عوامی فوج کی آمادہ سازی اور مقابلوں میں تداوم کی وجہ سے بین الاقوامی حمایت بھی حاصل کئے ہوئے ہے ۔

٦۔ بیرونی ملکوں سے توقعات کی بجائے اپنی داخلی بضاعت پر تکیہ کرنا:

جیسا کہ انتفاضہ سے پہلے فلسطینی تنظیموں کے بارے میں ذکر ہوچکا ہے کہ اکثر قریب باتفاق فلسطینی مقابلوں کے تمام گروہ علاقے کے عربی ملکوںسے وابستہ اور مشرقی اور مغربی تفکرات اور اندیشوں کے تحت تاثیر تھے اور وہ گروہ جس ملک میں بھی مقیم ہوتے اس کی سیاست کے مطابق عمل کرتے تھے، جب کہ انتفاضہ اپنی داخلی طاقت پر بھروسہ کرتی ہے کہ جس کی شہری اور دیہاتی لوگوں کے علاوہ کسی اور کی طرف سے حمایت نہیں ہوتی اور ان کے ارادے اور پروگرام فقط اُن ضرورتوں اور روشوں پر تکیہ کئے ہوتے ہیں جن کی وہ خود تشخیص دیتے ہیں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next