اسلامی سیاست کافلسفہ



۱۔ اسلامی فلسفہٴ سیاست کیا ہے؟

اسلامی فلسفہ سیاست کے مفہوم کو پہچاننے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی کئی نظریوں سے تحقیق کی جائے:

۱۔۱ ۔ فلسفہٴ سیاست یا فلسفہ سیاسی

اس سلسلہ میں بحث کرنا دو کلموں ”فلسفہٴ سیاست“ اور ”فلسفہ سیاسی“ کی طرف پلٹتی ہے، فلسفہ ٴ سیاسی کی اصطلاح پہلے سے ہی اسلام کی علمی میراث میں رائج تھی اور اس کو مختلف تعبیرات جیسے علوم مدنی اور حکمت مدنی یہاں تک کہ کبھی کبھی فلسفہٴ اسلامی سے یاد کیا جاتا تھا، مغربی ممالک میں بھی اس جیسی تعبیرات سے استفادہ ہوتا ہے (1998;REP;1970;ee:Raphael)

گذشتہ چند سالوں میں بہت سے لوگوں نے فلسفہٴ سیاسی کے بجائے فلسفہٴ سیاست کی اصطلاح کی تجویز پیش کی ہے، ان لوگوں کی نظر کے مطابق ہرچند انگلریزی لفظ Philospphy political بھی صفتی معنی کے طور پر استعمال ہوا ہے، لیکن یہ ترکیب صحیح نہیں ہے اور اس موضوع کو کامل طور سے بیان نہیںکرتی ہے، ان اشخاص میں سے ایک شخص کی وضاخت کے مطابق:

ہم Ù†Û’ اب تک ”فلسفہ“  Ú©ÛŒ شاخوں یا شعبوں Ú©Û’ عنوان Ú©Û’ تحت دس عنوان کا پتہ چلایا ہے جو اس طرح ہیں: فلسفہٴ اخلاق، فلسفہٴ علوم اجتماعی، فلسفہٴ منطق، فلسفہٴ تعلیم وتربیت، فلسفہٴ حقوق․․․․ فلسفہٴ دین، فلسفہٴ تاریخ، ان تمام اصطلاحات Ú©ÛŒ ترکیب مضاف اور مضاف الیہ Ú©ÛŒ صورت میں ہے؛ لیکن فلسفہٴ سیاسی Ú©ÛŒ ترکیب موصوف صفت Ú©ÛŒ صورت میں ہے (محمودی، ۱۳۷۶، ص۳۔۱)

موصوف کی نظر میں ان میں سے ہر ایک اضافی اصطلاح کا مفہوم واضح اور وشنہے اور مضاف الیہ کے فلسفی مطالعہ کو روشن کرتا ہے، جبکہ صفتی ترکیب میں ان معنا کا استفادہ نہیں ہوتا؛ لہٰذا تجویز یہ ہے کہ فلسفہٴ سیاسی کی جگہ ترکیب اضافی یعنی فلسفہٴ سیاست سے استفادہ کیا جائے، فلسفہٴ سیاست فلسفہ سے مراد یہ ہے کہ سیاست کا موضوع قرار پائے ”فلسفہٴ، سیاست کو چون وچرا جیسے سوالوں کا موضوع قرار دینا، اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ کی تحلیل کی کوشش کی جائے ، اس کی اہمیت کو بتلایا جائے، اُس پر تنقید کرنا اور اس کی ”کیا“ اور ”کیوں“ کے بارے میں گفتگو کی جائے“ (گذشتہ حوالہ) ایسی دقت نظری با اہمیت ہے؛ لیکن ”فلسفہٴ سیاسی“ کی اصطلاح کا کلاسیکل دوران اور عصر حاضرمیں استعمال وصفی ترکیب کے ساتھ ہونا ہے کہ یہ ترکیب وصفی بھی قابل استفادہ ہے ۔

 Ø§Ø³Ù„امی دورہ میں بھی وہ کلمہ ”علممدنی“ Ú©Û’ ساتھ استعمال ہوا ہے، فارابی Ù†Û’ ”التنبیہ علی سبیل السعادة“ میں اس کلمہ Ú©Ùˆ استعمال کیا ہے (فارابی، Û±Û³Û´Û¶: ص۲۱) البتہ ”فلسفہٴ سیاست Ú©ÛŒ ترکیبی اصطلاح میں ایک دوسرا احتمال بھی پایا جاتا ہے کہ جو دیگر اضافی ترکیبات Ú©ÛŒ طرح علم سیاست پر درجہ دو Ú©ÛŒ نگاہ Ú©Ùˆ بیان کرتا ہے یہ اس وجہ سے کہ کہ فارسی زبان میں سیاست Ú©ÛŒ اصطلاح Ú©Û’ دومعنی، یعنی فعل سیاست اور علم سیاست میں استعمال ہوتا ہے، اس جہت سے فلسفہ کا سیاست Ú©ÛŒ طرف مضاف ہونا، دو معنی کا متحمل ہے، پہلے استعمال میں فلسفہٴ سیاست سے منظور، فلسفہٴ فعل سیاسی ہے جبکہ دوسرے استعمال میں فلسفہٴ علم سیاست Ú©ÛŒ حکایت ہوتی ہے، اسی چیزکا ”فلسفہٴ تاریخ“ میں بھی اتفاق ہوا ہے اور تاریخ میں ذو معنیین ہونے Ú©ÛŒ وجہ سے کبھی تاریخی حوادث اور کبھی علم تاریخ Ú©Û’ معنی میں استعمال ہوتا ہے Û”

فلسفہٴ تاریخ بھی دو نوع، نظری اور جوہری یا تاریخ پر درجہ اوّل کی نگاہ اور تحلیلی، تنقیدی یا تاریخ پر درجہٴ دوم کی نگاہ سے یعنی علم تاریخ پر تقسیم ہوتا ہے ۔

مضاف ومضاف الیہ والی ترکیب جیسے ”فلسفہٴ حقوق، فلسفہٴ اخلاق“ میں اس جیسا احتمال دیکھا جاسکتا ہے، تحقیق حاضر میں فلسفہٴ سیاست سے مراد، پہلے درجہ کا مطالعہ یا فعل سیاسی کا فلسفہٴ ہے کہ جو فلسفہٴ سیاسی کے مترادف استعمال ہوتا ہے؛ البتہ یہ بھی قابل ذکر ہے کہ حالیہ سیاسی میراث میں چاہے وہ اسلامی سنت میں ہو یا مغربی دنیا کی فکری روایت میں، عمدہ طور سے ”فلسفہٴ سیاسی“ کی تعبیر سے استفادہ ہوا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next