اسلامی سیاست کافلسفہ



سُہروردی، حکمت اشراق کے مقدمہ میں حکیمی کو جو حکمت ذوقی اور حکمت بحثی میں متبحّر ہے روی زمین پر خداوند عالم کی جانشینی، خلافت اور ریاست تامَّہ کے لائق جانتا ہے (سہروری، ۱۳۷۷:ص ۲۰۔۱۸)۔ ملاصدرا نے بھی اپنی عرفانی گرائش کی وجہ سے عرفانی اسفار اربعہ سے متاٴثر ہو کر اپنی مہمترین فلسفی کتاب کو اسی کی بنیاد پر تنظیم کیا ہے ۔ وہ اسفا اربعہ نامی کتاب کے مقدمہ لکھتا ہے:

و اعلم انَّ للسلاک فی العرفاء و الاولیاء اسفاراً اربعہ: احدھا السفر من الخلق الی الحق و ثانیھا السفر بالحق فی الحق و السفر الثالث یقابل الاول لانہ من الحق الی الخلق بالحق و الرابع یقابل الثانی من وجہ لانّہ بالحق فی الخلق (ملاصدرا، ۱۳۶۸، ج ۱، مقدمہ مولف) ۔

اسلامی فلسفہٴ سیاست کی روش شناسی میں دوسرا نکتہ، پنہان نگاری شیوہ، (Esotericism) یا فیلسوفان اسلامی کے ذریعہ سطروں کے درمیان لکھنا تھا، لئواشتراوس کہ جو معاصر فلاسفہ میں با اہمیت فلسفی ہے جس نے اسلامی فلسفہ کی تحقیق میں مسلمان فلاسفہ کی اس صفت کی طرف اشارہ کیا ہے، یہ صفت کہ جو فارابی کی سیاسی فکر کا نتیجہ ہے، یہ اشتراوس کی مددگار ثابت ہوئی ہے تاکہ ایک طرف سے تو رائج اور مسلط ”ترقی گرائی“ اور ”تاریخی گرائی“ ، مکاتب کو مناظرہ کی دعوت دے اور دوسری طر ف سے فلسفہ سیاسی نہ فقط فلسفہ اسلامی بلکہ کلاسیکل اور متوسط فلسفہ کو سمجھنے کے لئے جدید روش کو پیش کرے؛ اس کی یہ روش وہ روش ہے جو ہمیشہ اس کی کلاسیکل اور متوسطہ سیاسی متون کی تمام فلسفی تفاسیر میں استعمال ہوئی ہے ۔

حوالے:

۱۔ ابن رشد، فصل المقال فی تقریر ما بین الشریعہ و الحکمہ من الاتصال، مقدمہ و تحقیق محمد عابد الجابری، بیروت: مرکز دراسات الوحدة العربی،۱۹۹۹ م.

۲۔ ابن رشد، فصل المقال فی مابین الحکم و الشریعة من الاتصال، ترجمہ سید جعفر سجادی، تہران، امیرکبیر، ۱۳۷۶.

۳۔ابن سینا، النجاہ، تہران، المکتبہ المرتضویہ، ۱۴۰۶ ق.

۴۔ مجموعہ رسائل: رسالہ عیون الحکمة، قم، انتشار بیدار، ۱۴۰۰ ق.

۵۔ ابن طفیل، حی بن یقظان، تحقیق فاروق سعد، بیروت، دار الآفاق الجدیدة، ۱۹۹۴.



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next