اسلامی سیاست کافلسفہ



۱۔۲۔ فلسفہٴ سیاست کی تعریف

فلسفہٴ سیاسی کی غرض وغایت، مسائل اور چون وچرا پر مختلف نظریات ہونے کے باوجود، ان تمام نظریات کو سیاسی مسائل کے باب میں عقلی غورو فکر کے معنی میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے ۔

یہ مشترک صفت وہ چیز ہے جس سے اینتھونی کوئنٹن نے فلسفہٴ سیاسی کی بدوی تعریف میں استفادہ کیا ہے، اس کی نظر میں ”فلسفہٴ سیاسی“ وہ چیز ہے جو ایک موضوع پر لکھی گئیں مشہور کتابوں جیسے جمہور افلاطون، سیاست ارسطو، شہریار ماکیاول وغیرہ کا مشترک موضوع ہے (کوئنٹن، ۱۳۷۴: ص۱۱) فلسفہٴ سیاسی کی اسی تعریف اور تفسیر ایک گشاد اور وسیع تعریف ہے کہ جو فلسفہٴ سیاسی کو فقط اسی موضوع سے منسلک افراد کو پہچنواتی ہے؛ لیکن جیسا کہ وہ بھی یقین رکھتا ہے کہ بیسوی صدی کی سنگین علمی فضا اور تجربہ گرائی میں کہ جس میں فلسفہ محجوریت کا شکار ہوگیا تھا، ممکن ہے ایسی صفت مغربی قارئین کی نظر میں فلسفہٴ سیاسی کا ایک کلی مفہوم واضح کردے ۔

اسلامی فلاسفہ ارسطو کی جانب سے حکمت کی دو قسموںنظری اور عملی تقسیم ہونے کی اتباع میں معمولاً اپنی کتابوں کے آغاز میں علوم کی حکمی اور فلسفی طبقہ بندی اور تعریف کرتے اور ان میں سے ہر ایک کے مقام کو مشخص کرتے تھے؛ احصاء العلوم میں فارابی نے سب سے قدیم طبقہ بندی میں مختلف علوم کی شناسائی، طبقہ بندی اور ان کی تعریف بیان کی ہے اسی لئے اس سلسلے میں اپنے عمدہ مباحث کو اپنی تین کتابوں، کتاب الملّہ، احصاء العلوم اور التنبیہ علیٰ سبیل السعادہ میں تحریر کیا ہے، فارابی کا عقیدہ ہے:

فلسفہٴ مدنی کی دوقسمیں ہیں: پہلی قسم وہ ہے جو اچھے افعال اور نیک اخلاق کو پہچنواتی ہے اور اُس کہ جن سے افعال جمیلہ صادر ہوتے ہیں اور ان کے اسباب وعلل پر توانائی عطا کرتی ہے اور ان کو ”صناعة خلقیہ“ کہا جاتا ہے ۔

دوسری قسم وہ علم ہے جو اُن امور کی معرفت کو شامل ہے کہ جو اشیاء جمیلہ کے لئے شہریوں کو حاصل کرنے کا سبب اور ان کے کسب اور حفاظت کی توانائی کا ذریعہ قرار پاتے ہیںاور اس علم کو فلسفہٴ سیاسی کہا جاتا ہے ۔(فارابی، گذشتہ حوالہ)

ایک Ú©Ù„ÛŒ مرور میں، فارابی Ù†Û’ علم مدنی Ú©Ùˆ ایک عام معنی میں استعمال کیا ہے کہ جو فقہ وکلام Ú©Ùˆ بھی شامل کرتا ہے، وہ تمدن اسلامی میں سیاسی دانش Ú©ÛŒ ایک مہمترین صفات پر اسرار کرتا  اور علم سیاست Ú©Ùˆ فلسفے Ú©Û’ انحصاری قلمرو اورفلسفی تحقیقات Ú©Û’ تنگ دائرہ سے خارج کرتا، اور فقہ وکلام اسلامی Ú©ÛŒ سیاسی خصلت پر جیسا کہ چوتھی صدی میں اس کا رواج تھا، تاکید کرتا ہے (فیرحی، ۱۳۷۸، ص۷۰)

خواجہ نصیر الدین طوسی نے فلسفہٴ سیاسی کی تحقیق اور علوم کے درمیان اس کے مقام کی جستجو کے بعد، حکمت کو دو قسموں نظری اور عملی پر تقسیم کی ہے، انھوں نے ابتدا میں حکمت عملی کے موضوع کو نوع انسانی کے صناعی افعال اور حرکت ارادی کے مصالح جانا ہے، وہ افعال کو فردی اور اجتماعی زندگی کی طرف تقسیم کرنے کے بعد، اجتماعی زندگی کی دو قسموں میں سے ایک کو سیاست مدنی کا نام دیتے ہیں (خواجہ نصیر، ۱۳۷۳: ص۴۰) وہ ایک دوسری عبارت میں تحریر کرتے ہیں:

قوانین کلی کے منظور نظرعمومی مصلحت ہوتی ہے،اس جہت سے کہ تعاون کی طرف متوجہ ہوں تو کمال حقیقی (حاصل ہوگا)، (اس علم کا موضوع بھی) وہ ہیئت اور انجمن ہے جو اجتماع سے حاصل ہوتی اور بروجہ اکمل اجتماع کے افعال کا منبع قرار پاتی ہے اور اس کا فائدہ دنیا میں اچھے اچھے کاموں کی نشر واشاعت اور بُرے کاموں کو بقدر استطاعت انسانی معاشرہ سے دور کرنا ہے (گذشتہ حوالہ، ص۲۵۵۔۲۵۴)

معاصر ادبیات میں بھی فلسفہٴ سیاسی Ú©ÛŒ طرح طرح Ú©ÛŒ تعریفیں ہوئی ہیں اُن میں سے ”لئواشتراوس“ Ú©ÛŒ تعریف ہے، وہ اپنی نظر Ú©Ùˆ اس طرح بیان کرتا ہے: ذاتی طور سے تمام سیاسی اعمال Ú©ÛŒ جہت، مفہوم خیر Ú©ÛŒ معرفت Ú©ÛŒ طرف ہے؛ یعنی اچھی زندگی یا اچھے معاشرے Ú©ÛŒ معرفت Ú©ÛŒ طرف، کیوں اچھا معاشرہ ہی سیاسی سعادت کا کمال ہے، اگر معرفت Ú©ÛŒ طرف اس جہت Ú©ÛŒ ”خیر“ سے تعبیر ہو اور اگر انسان اپنے صریح مقصد Ú©Ùˆ اچھی زندگی اور اچھے معاشرے Ú©ÛŒ نسبت معرفت حاصل کرنے کا وسیلہ قرار د یں توفلسفہٴ سیاسی وجود میں آتا ہے․․․ ”فلسفہٴ سیاسی,, Ú©ÛŒ اصطلاح میں کلمہٴ ”فلسفہ“ سیاسی مقولہ Ú©ÛŒ بحث Ú©ÛŒ روش Ú©Ùˆ روشن کرتا ہے: یہ ایک فراگیر روش ہے اور اس مسئلہ Ú©ÛŒ اصل Ú©ÛŒ طرف بھی متوجہ ہے، کلمہٴ ”سیاسی“ موضوع بحث Ú©Ùˆ بھی بیان کرتا ہے اور اس مشغلہ Ú©Û’  خصوصی کام Ú©Ùˆ بھی معین کرتا ہے․․․ فلسفہ Ú©ÛŒ سیاسی اُس فلسفہٴ شاخ ہے جو سیاسی زندگی یعنی غیر فلسفی زندگی اور بشری زندگی سے زیادہ نزدیک ہے (اشتراوس، Û±Û³Û·Û³: ص۲۰۴)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next