قانون کے سلسلہ میں نظریاتی میں فرق



 

ببری مال مسلمان وچون مالت ببرند

داد وفریاد برآری کہ مسلمان نیست

 

”تم مسلمان کے مال کو اٹھالے جاوٴکیونکہ وہ تمھارے مال کو اٹھالے گئے اور پھر آہ وفریاد کرو کہ وہ مسلمان نھیں ھو“

انسان کی طبیعت منفعت طلب ھے اور انسان صرف اپنے فائدہ کے بارے میں سوچتا ھے، اور اس راستہ میں کسی بھی طرح کی سعی وکوشش سے دریغ نھیں کرتا لیکن جس وقت اس کے بارے میں منافع کو خطرہ لاحق ھوتا ھے تو قانون کا سھارا لیتا ھے، لھٰذا مزاحمتوں اور اختلافات کی برطرف کرنے کے لئے اور معاشرے میں امن وتعاون قائم کرنے کے لئے قانون کا ھونا ضروری ھے، جو دوسروں پر ظلم ونا انصافی کرنے سے روکے، اور ھر شخص کے حقوق کو بیان کرے اور عدل وانصاف کے حدود معین ھوں تاکہ عوام الناس کو یہ پتہ چل سکے کہ کون سا فعل ظلم اور برُا ھے اور کونسا کام عدل وانصاف کے مطابق ھے - ورنہ ھر شخص دوسرے کے حقوق پر تجاوز کرتا ھے اور دوسرے بھی اس کے حقوق کو پامال کرتے ھیں کہ جس کے نتیجہ میں ناامنی پیدا ھوتی ھے، اور نہ ھی آرام وسکون ملتا ھے اور نہ ھی سعادت اخروی حاصل ھوتی ھے اور نہ ھی کوئی شخص اپنی فطری خواھشوں کو حاصل کرسکتا ھے-

اسی بنا پر اسلامی نظریہ کے تحت ھماری ساری حرکات وسکنات، چاھے وہ انفرادی وشخصی زندگی سے مربوط ھو خواہ سماجی ومعاشرتی زندگی کے بارے میں ھو، سب کے لئے احکام وقوانین موجود ھیں ، حد ھے کہ بین الاقوامی روابط کے لئے بھی قوانین پائے جاتے ھیں، اور اسلام انسانی زندگی کے تمام پھلووٴں کے لئے قانون رکھتا ھے انھیں میں سے حقوقی اور سماجی قوانین بھی ھیں ، حدھے کہ اسلام میں انسانوں کے ذھنی خطورات کے لئے بھی قانون موجود ھے اور اسلام کا کھنا یہ ھے کہ تمھیں یہ حق نھیں ھے کہ جو چاھواپنے دل میں سوچو،اور ھر طرح کا خیال کو اپنے دماغ میں لاؤ، اور دوسروں کے بارے میں بدگمانی کرو اس لئے کہ : بعض گمان گناہ ھیں

 

”إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْم ٌ“ (6)

جس طرح صفائی اور نظافت کا خیال نہ کرنے سے بیماریاں پیدا ھوجاتی ھےں،اور انسان اور معاشرہ کی سلامتی خطرہ میں پڑجاتی ھے،اسی طرح قوانینِ اسلام کا لحاظ نہ کرنے سے سماج ومعاشرہ کو نقصان پھونچتا ھے-



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next