قانون کے سلسلہ میں نظریاتی میں فرق



اور جو بات کھی گئی ھے کہ انسان زندگی کہ انسانی زندگی کا کوئی پھلو اسلامی قوانین کے دائرے سے خالی نھیں ھے، یھاں تک کہ انسان کو اپنے دل، خیال اور فکر پر بھی کنٹرول رکھنا ضروری ھے، اور اس کا یہ مطلب ھرگز نھیں ھے کہ انسان کی آزادی کو چھین لیا جائے بلکہ آزادی سے صحیح فائدہ اٹھانے کا سلیقہ اسے بتایا گیا ھے ا ور اس کے راستہ کا چراغ ھے، تاکہ وہ آزادی سے صحیح طریقے سے فائدہ اٹھاسکے، البتہ یہ قوانین اس اعتبار سے کہ انسان کی سماجی زندگی سے مربوط نھیں ھیں اور صرف اخروی سزا رکھتے ھیں؟ جو شخص اپنے مومن بھائی کے بارے میں سوءِ ظن رکھتا ھے اسے دنیا میں سزا نھیں ملتی بلکہ آخرت میں سزائیں ملتی ھیں ۔

اگر سماجی قوانین واحکام کی مخالفت ھو اور معاشرتی مصلحتوں کو پائمال کیا جائے تو دنیا کی سزائیں رکھی گئی ھیں اور در اصل دنیاوی سزائیں تمام حقوقی قوانین کا لازمہ ھیں، اور اسلام حقوقی قوانین پر منحصر نھیں ھے، اورجو شعبہ سماجی نظام کے نظم وضبط کے لئے قانون بنانا چاھئے وہ مجبور ھے کہ خلاف ورزیوں اور قانون شکنیوں کے بارے میں بھی سزا کو معین کرے-

خلاصہٴ کلام یہ کہ سماجی زندگی بغیر ایسے قوانین کے جو انسانی آزادی کو محدود کردیں،قائم نھیں رہ سکتی ھے اور جس قدر سماجی روابط زیادہ وسیع ھوں گے اتنا ھی زیادہ سماجی قوانین کی ضرورت اور اس کے نفاذ کی ذمہ داری بڑھتی چلی جائے گی-

حوالے

(1)سورہ والتین آیت 4-۶

(2)سورہ بقرہ) آیت 1۰

(3)سورہٴ جاثیہ آیت23

(4) بلعم باعور کا واقعہ علامہ فرمان علی صاحب اعلی اللہ مقامہ نے اپنے ترجمہ میں درج ذیل آیت کے ضمن میں بیان کیا ھے،(مترجم)

(5)سورہ اعراف آیت 175، 17۶

(6) سورہ حجرات آیت 12



back 1 2 3 4 5 6 7 8