کیادین سیاست سے جدا ھے؟)مذھبی و غیرمذھبی لوگوں کا نظریہ(



افسوس کے ساتھ یہ کھنا پڑرھا ھے کہ بعض پڑھے لکھے افراد نا خواستہ طوران کے نظریہ کے تحت تاثیر قرار پا ئے ،اور آھستہ آھستہ یہ نظریہ لوگوں کے ذھن میں اپنا مقام بناتا جارھا ھے ،کہ دین ،دنیا کے مقابلہ میں ھے یعنی دین انسانی زندگی کے بعض مسائل کو حل کر سکتا ھے اور دنیاوی امور کا دین سے کوئی رابطہ نھیں،اور جب یہ اعتراضات اور شبھات ھمارے پڑھے لکھے اور مو لفین اور مقر رین حضرات کے ذریعہ بیان ھوتے ھیں تو واقعا ًیہ ھماری ملت اور جامعہ کیلئے ایک بھت بڑاخطرہ ھے ۔

 

3 ۔دنیا اور آخرت میں چولی دامن کا رابطہ ھے

حقیقت یہ ھے کہ اگر چہ ھماری یہ ذندگی دو حصوں میں تقسیم ھوتی ھے دنیا وی ذندگی ،افروی زندگی ،یعنی دنیا میں ھماری زندگی کا ایک حصہ روز پیدائش سے شروع ھوتا ھے اور موت پر ختم ھوجاتا ھے اس کہ بعد دوسری زندگی عالم برزخ اور عالم قیامت میں شروع ھوتی ھے ،البتہ اس کے علاوہ بھی ایک دوسری زندگی فرض کی جاسکتی ھے اور وہ ھے عالم جنین )لیکن زندگی کی تقسیم کا ملاز مہ یہ نھیں ھے کہ ھماری چال چلن دو حصوں میں تقسیم ھوجائے اور دو نظریوں سے دیکھا جائے ،بھرحال اس وقت ھم دنیا میں ھیں اور اس دنیا میں دن بھر ھم بھت سے امور انجام دیتے رھتے ھیں دین اس وجہ سے آیا ھے تاکہ ھمارے امور کو سلیقہ عطا کرے ، اور اپنے دستوری اور تشریعی نظام کے ذریعہ ھماری رھنماکی کرے ،نہ یہ کہ دینی قوانین صرف مر نے کے بعد کیلئے ھیں ۔

ایسا نھیں ھے کہ ھماری 50 یا 60 سال کی عمر کا بعض حصہ دنیا سے مربوط ھو اور بعض حصہ آخرت سے ، بلکہ ھماری نظرمیں دنیا کی کو ئی بھی چیز ایسی نھیںھے جو آخرت سے مربوط نہ ھو،بلکہ ھمارے تمام دنیاوی امور ایک طرح سے آخرت سے مربوط ھوسکتے ھیں یعنی دنیاوی امور اس طرح سے انجام پائیںکہ آخرت میں مفید ثابت ھوں ،اور ھو سکتا یھی اعمال ھمارے آخرت کے لئے مضراور نقصان دہ ثابت ھوں ،بھرحال گفتگو یہ ھے کہ ھمارے اعمال وافعال آخرت کیلئے موثر ھیں اور بنیاوی طور پر اسلامی نظریہ بھی یھی ھے کہ آخرت کی زندگی کو اسی دنیا میں سنوارا جاتا ھے :

”الیوم عملٌ ولاحساب وغداً حسابٌ ولا عمل“(1)

آج کا دن عمل کرنے کا دن ھے حساب کا نھیں اور روز قیامت حساب کا دن ھے وھاں عمل کی جگہ نھیں ھے ۔

”الد نیا مزرعة الا خرة“(2)

دنیا آخرت کی کھیتی ھے (جیسا بوؤگے ویسا کا ٹو گے لھٰذا جوکام ھم دنیا میں کر یں گے آخرت میں اسی طرح بدلاملے گا ،اور ایسا نھیں ھے کہ دنیا وی زندگی کا اخردی زندگی سے کو ئی رابطہ نھیں ھے یا ھماری زندگی کا کچھ حصہ دنیاسے اور کچھ حصہ آخرت سے متعلق ھے، یعنیھماری زندگی کے الگ الگ شعبے نھیں ھیں ،بلکہ اس دنیا میں ھمارے کام اس طرح ھونا چاھئےے تاکہ ھمیں آخرت میں سعادت اور کا میابی نصیب ھو مثلاً ھمارا اٹھنا بیٹھنا، سانس لینا ،دیکھنا، سننا، گفتگو کرنا ،کھانا پینا،میاںبیوں کے تعلقات اور اجتماعی روابط اس طرح ھوں کہ ھماری آخرت سنور جائے ،اور ھو سکتا ھے ھمارے یھی کام آخرت میں مضر اور نقصان دہ ھوں،یہ بات مسلم ھے کہ کھانا پکانا اور کھانا کھانا دنیا سے مربو ط ھے لیکن ایسا بھی ھو سکتا ھے کہ کھانے کا یھی طریقہ جنت میں جانے کا با عث بنے اور ایسا بھی ھو سکتا ھے کہ ھما رے لیئے با عث عذاب ھو

(اِنَّ الَّذِیْنَ یَا کُلُونَ اٴَمْوَالَ الْیَتَامٰی ظُلْماً إِنَّمَا یَاکُلُونَ فِی بُطُونِھِمْ نَاراً وَسَیَصْلُوْنَ سَعِیْراً)(3)



back 1 2 3 4 5 6 7 next